نیوزی لینڈ: آتش فشاں کے پھٹنے سے کم از کم پانچ ہلاک
9 دسمبر 2019سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ لاوا کی شدت کے سب سے متاثرہ مقام کے آس پاس امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات حائل ہیں۔ پولیس آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد کی صورت حال کے بہتر ہونے کی منتظر ہے۔ آتش فشاں کے پھٹنے کے وقت پچاس سے ایک سو کے قریب افراد جزیرہ پر موجود تھے۔
ان افراد کی حتمی تعداد کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ اب تک اس جزیرے سے تقریبا دو درجن افراد کو نکالا جا چکا ہے۔ ستائیس افراد ابھی بھی لاپتہ بتائے گئے ہیں۔ زندہ بچائے جانے والوں میں بیس زخمی ہیں۔ زخمیوں میں سات افراد کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔
وائٹ آئلینڈ پر پہنچے زیادہ تر افراد سیاح تھے۔ وہ زندہ آتش فشاں کو دیکھنے کے لیے کروز شپ کے ایک روزہ سیاحتی سفر پر تھے۔ جزیرے پر آتش فشاں سے متاثرہ افراد میں نیوزی لینڈ کے علاوہ دیگر ممالک کے سیاح بھی شامل ہیں۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ساحل سمندر سے متصل واقع آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد بہت سے افراد لاپتہ ہیں۔ آرڈرن نے اپنے بیان میں بہت سارے افراد کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی تھی۔ انہوں نے متارہ سیاحوں کی ہر ممکن مدد اور نگہداشت کا یقین دلایا ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے مطابق آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکل کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود محفوظ مقامات سے آگے تک پولیس نے تلاشی اور امدادی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
آتش فشاں کے پھٹنے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وائٹ آئلینڈ کی سطح سے تقریبا دس ہزار فٹ سے زائد بلندی تک لاوا اور راکھ کو اٹھتے دیکھا گيا۔ سوشل میڈیا پر بعض غیر مصدقہ فوٹیج میں آتش فشاں سے نکلنے والے گھنے دھوئیں اور گہری راکھ کو فضا میں اٹھتے دیکھا جا سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے ارضیاتی خطرات کی نگرانی کرنے والے ادارے کی ویب سائٹ 'جیونیٹ' پر اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ وائٹ آئلینڈ آتش فشاں کے پھٹنے سے متعلق حرکت معمول سے ہے تاہم اس میں سیاحوں کے لیے کسی بھی خطرے کو بیان نہیں کیا گیا تھا۔
ز ص⁄ ع ح (ڈی پی اے، روئٹرز)