نیوزی لینڈ: مسجد پر حملہ آور کو سزا سنانے کی کارروائی شروع
24 اگست 2020
نیوزی لینڈ میں مارچ 2019 میں مسجد پر حملہ کرکے51 مسلمانوں کو ہلاک کردینے کے قصوروار برینٹن ٹیرینٹ کو سزا سنانے کے لیے عدالتی کارروائی پیر کو شروع ہوگئی ہے۔
اشتہار
جیل میں قید آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا۔ اس کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں اور اس نے جیل کے مخصوص بھورے رنگ کا لباس پہن رکھا تھا۔ توقع ہے کہ عدالت چار روز تک چلنے والی کارروائی کے دوران مذکورہ حملے میں بچ جانے والے 66 متاثرین کے بیانات درج کرے گی۔
سفید فام نسلی برتری کے پیروکار آسٹریلوی شہری ٹرینیٹ کو 51 افراد کے قتل، 40 افراد کے اقدام قتل اور دہشت گردی کے ایک واقعہ کا قصوروار پایا گیا تھا۔
وکلاء کا خیال ہے کہ ٹرینیٹ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں غالباً ایسا پہلا شخص ہوگا جسے پیرول کے بغیرعمر قید کی سزا سنائی جائے گی۔
چار روز تک چلنے والی اس عدالتی کارروائی کے دوران ہائی کورٹ کے جج کیمرون مینڈر زندہ بچ جانے والے 66 متاثرین سے ان کے بیانات سنیں گے۔ فیصلہ سنائے جانے سے قبل عدالت 30 سالہ ٹیرینٹ کا موقف بھی سنے گی۔
عدالتی کارروائی کی براہ راست نشر کرنے پر میڈیا پر پابندی لگادی گئی ہے تاکہ ٹیرینٹ سماعت کے دوران سفید فام نسلی برتری والے اپنے نظریات کی تشہیر نہ کرسکے اور اسے کسی طرح کی پبلسٹی نا ملنے پائے۔
صحافیوں کے لیے ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں کہ وہ کن باتوں کی رپورٹنگ کرسکتے ہیں اور ان ہدایات کی کسی بھی طرح کی خلاف ورز ی کو توہین عدالت کے مترادف سمجھا جائے گا۔
جج کیمرون مینڈر کا کہنا تھا”عدالت کی اپنی ذمہ داریاں ہیں، بالخصوص انسداد دہشت گردی قانون کے پس منظر میں اس امرکو یقینی بنانے کی اس کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے کہ عدالت کو ایک پلیٹ فارم کے طورپر استعمال نہ کیا جاسکے... اور مزید نقصان پہنچانے کے آلہ کار کے طور پر اس کے استعمال کو روکا جاسکے۔"
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسینڈ ا آرڈین نے کہا کہ یہ ہفتہ بہت سے لوگوں کے لیے کافی مشکل ہوگا۔ ”میں نہیں سمجھتی کہ میرے پاس ایسا کہنے کے لیے کچھ ہے جس سے اس مدت کے دوران پریشانیوں کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔"
پیر کی صبح سے ہی عدالت کے باہربڑی تعداد میں پولیس تعینات کردی گئی ہے۔ عدالت کے عملے کو بھی سخت تلاشی کے بعد ہی عدالت میں جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔ میڈیا کو مخصوص سیکورٹی پوائنٹس پر روک دیا گیا ہے۔ دماغی صحت کے ماہرین کو بھی تیار رکھا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق عدالت کی عمارت کی چھت پر اسنائپرزبھی تعینات کیے گئے ہیں۔
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Abu Rmeleh
9 تصاویر1 | 9
نیوزی لینڈ میں متنوع مسلم کمیونٹی کی مدد کے لیے عدالتی کارروائی کا آٹھ زبانوں میں ترجمہ کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ میں نماز جمعہ کے دوران ٹیرینٹ نے نمازیوں پر اندھادھند فائرنگ کردی تھی۔ اس نے خونریزی کے اس واقعے کو فیس بک پر لائیو نشر بھی کیا تھا۔ اس حملے کے فوراً بعد ٹرینٹ نے اپنا ایک مینی فیسٹو بھی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردیا تھا۔ حملے کے 36 منٹ بعد اسے حراست میں لے لیا گیا تھا۔
اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں پاکستان، ترکی، سعودی عرب، انڈونیشیا اور ملائشیا کے شہریوں کے علاوہ مقامی نو مسلم شہری بھی شامل تھے۔ اس حملے کی ساری دنیا میں شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔ عالمی لیڈروں نے اس حملے کو ہولناک اور سفاکانہ قرار دیا تھا، جبکہ جسینڈا آرڈین نے ان حملوں کو اپنے ملک کی 'تاریخ کے سیاہ ترین دن‘ سے تعبیر کیا تھا۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)
کرائسٹ چرچ حملوں کی برسی کورونا وائرس کے سبب منسوخ