نیوزی لینڈ میں مساجد پر دہشت گردانہ حملے کے دوران جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک باپ اور بیٹے کی نمازہ جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعظم جیسینڈا آرڈرن کے بقول ہلاک شدگان کے لیے ایک خصوصی تقریب منقعد کی جائے گی۔
اشتہار
نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جیسینڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ اس حملے کے ٹھیک ایک ہفتے بعد یعنی جمعہ 22 مارچ کو جاں بحق ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نہ صرف ملک بھر میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی بلکہ جمعے کی اذان بھی براہ راست نشر کی جائے گی۔
کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 50 لوگوں کی آخری رسومات کا آج بدھ 20 مارچ سے آغاز ہو گیا ہے۔
اولین نماز جنازہ ایک شامی مہاجر خالد مصطفیٰ اور ان کے 15 سالہ بیٹے حمزہ کی ادا کی گئی اور ان باپ بیٹے کو کرائسٹ چرچ کے میموریل پارک قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ اس حملے میں خالد مصطفیٰ کے چھوٹے بھائی بھی زخمی ہوئے تھے اور انہوں نے وہیل چیئر پر جنازے میں شرکت کی۔ ان باپ بیٹے کی آخری رسومات میں سینکڑوں لوگ شریک ہوئے۔
جاں بحق ہونے والوں کی شناخت
نیوزی لینڈ کی پولیس نے امید ظاہر کی ہے کہ دو مساجد میں فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے قریب 50 افراد کی شناخت کا عمل آج 20 مارچ کی شام تک مکمل ہو جائے گا اور اس کے بعد مرنے والوں کے جسد خاکی ان کے خاندان کے افراد کے حوالے کر دی جائیں گی۔
پولیس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ہم بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ جتنا جلد مکمن ہو سکے جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں ان کے پیاروں کے حوالے کر دی جائیں۔‘‘
جمعہ 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ایک آسٹریلوی شخص کی طرف سے دہشت گردی کی اس کارروائی کے دوران فائرنگ کر کے 50 سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس نے اپنے اس عمل کو براہ راست فیس بُک پر نشر بھی کیا تھا۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا رد عمل
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے منگل 19 مارچ کو کہا کہ فائرنگ کرنے والے 28 سالہ شخص کو قانون کا مکمل سامنا کرنا ہوگا، مگر بے نام طور پر۔ آرڈرن نے ملکی پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص نے یہ کام شہرت حاصل کرنے کے لیے کیا اور اسی لیے وہ اس کا نام کبھی زبان پر نہیں لائیں گی: ’’وہ ایک دہشت گرد ہے۔ وہ ایک مجرم ہے۔ وہ ایک شدت پسند ہے۔ مگر جب بھی میں بات کروں گی وہ بے نام رہے گا۔‘‘
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Abu Rmeleh
9 تصاویر1 | 9
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا، ’’میں آپ سے التجا کرتی ہوں کہ ان لوگوں کے نام لیں جنہوں نے اپنی زندگی گنوا دی مگر اس شخص کا نام نہ لیں جس نے ان کی جان لی۔‘‘
آرڈرن نیوزی لینڈ میں اسلحہ رکھنے سے متعلق قوانین میں تبدیلی کا عندیہ بھی دے چکی ہیں تاکہ آئندہ اس طرح کا کوئی ہتھیار لوگوں کی پہنچ میں نہ ہو جن کا استعمال کرائسٹ چرچ کی مساجد میں کیا گیا۔