نیوزی لینڈ میں زلزلہ، کم از کم 75 افراد ہلاک
22 فروری 20116.3 شدت کے آنے والے اس زلزلے کے بعد 12 گھنٹوں تک آفٹر شاکس محسوس کیے گئے، جن میں سے چند کی شدت ریکٹر اسکیل پر پانچ رہی۔
اس شدید زلزلے میں کئی سو افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد کو اپنا گھر بار چھوڑ کے عارضی رہائش گاہوں میں پناہ لینی پڑی۔ رات بھر ملبے تلے دبے رہنے کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافےکا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئےبچ جانے والوں کی تلاش کے لیے ماہرین روانہ ہو چکے ہیں۔
کرائسٹ چرچ کے مئیر باب پارکر نےشہر میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر دیا ہے۔ ان کے مطابق امدادی کارروائیوں کے دوران منہدم ہو جانے والی عمارات سے اب تک 120 افراد کو زندہ نکالا جا چکا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اس وقت گھروں کے تباہ ہونے یا نقصان پہنچنے اور گھروں تک نہ پہنچ پانے والے تقریباﹰ دو ہزار افراد عارضی پناہ گاہوں میں موجود ہیں۔
نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جان کی نےاسے ملکی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا ہے۔
حکام کے مطابق ہلاک یا زخمی ہونے والوں میں غیر ملکیوں کے شامل ہونے کی تصدیق فی الحال نہیں کی جا سکتی ہے۔
ادھر ملک کے نائب وزیراعظم بل انگلش کے مطابق زلزلہ اتنا شدید تھا کہ جھٹکے برداشت کرنے کی طاقت رکھنے والی عمارات بھی اس کو برداشت نہیں کر سکیں۔ ان کے مطابق اس مشکل کے وقت میں امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کی جانب سے امداد کی پیشکش کی گئی ہے،جسے قبول کیا جائے گا۔
ماہرین ارضیات کے مطابق زلزلے کا مرکز شہر سے پانچ کلومیٹر دور چار کلومیٹر گہرائی میں تھا۔ پولیس کے مطابق زلزلہ دوپہر کے وقت آیا،جب دکانیں خریداروں سے بھری ہوئی تھیں۔ زلزلے کے باعث شہر کے قدیم اورمرکزی گرجا گھر کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ کا دوسرا بڑا شہر ہے، جہاں گزشتہ سال بھی7.1 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔
رپورٹ:عنبرین فاطمہ
ادارت: عدنان اسحاق