نیوزی لینڈ میں سیوریج کینال چین کی سلامتی کے لیے خطرہ کیسے؟
7 جولائی 2022
چین اپنی قومی سرحدوں سے ہزاروں کلومیٹر دور نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن میں گندے پانی کی نکاسی کے لیے استعمال ہونے والی ایک سرنگ کو اپنی ریاستی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے اور چاہتا ہے کہ اسے وہاں سے ہٹا دیا جائے۔
اشتہار
ویلنگٹن کی سٹی کونسل کے ترجمان رچرڈ میکلین نے جمعرات سات جولائی کے روز خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ گفتگو میں تصدیق کی کہ بیجنگ حکومت کے دارالحکومت میں ایک زیر زمین سیوریج کینال کو نہ صرف چین کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتی ہے بلکہ اس کا مطالبہ ہے کہ اس سرنگ کو اس کی موجودہ جگہ سے کہیں اور منتقل کر دیا جائے۔
رچرڈ میکلین نے بتایا کہ یہ سیوریج کینال اتنی بڑی ہے کہ اس کے اندر بیک وقت کئی انسان آسانی سے چل پھر سکتے ہیں۔ بیجنگ کے لیے یہ کینال تشویش کا سبب اس لیے ہے کہ یہ اسی شہر میں چینی سفارت خانے کی نئی مجوزہ عمارت کے بہت قریب ہے۔ چینی حکام نے ویلنگٹن شہر کے بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ اپنی بات چیت میں اس زیر زمین سرنگ کو اپنی 'سلامتی کے لیے مسئلہ‘ قرار دیا ہے۔
ویلنگٹن کی شہری انتظامیہ کا جواب
رچرڈ میکلین کے مطابق ویلنگٹن سٹی کونسل کو اس بات سے کوئی اختلاف نہیں کہ اگر چینی حکومت چاہتی ہے تو اس سیوریج کینال کو قریب ہی اسی شہر کے کسی دوسرے علاقے میں منتقل کر دیا جائے۔ تاہم سٹی کونسل کا مطالبہ ہے کہ اگر بیجنگ حکومت اس سیوریج کینال کی کہیں اور منتقلی کی خواہش مند ہے، تو اس کا انتظام اور اس پر اٹھنے والے اخراجات دونوں چین کو اپنے سر لینا ہوں گے۔
سٹی کونسل کے ماہرین کے مطابق نئے چینی سفارت خانے کی عمارت کے قریب سے اس انڈر گراؤنڈ کینال کی کہیں اور منتقلی ایک بہت بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا، جس پر عمل درآمد کی صورت میں لاگت تو چین کو ہی برداشت کرنا ہو گی مگر منصوبے پر کام کی نگرانی خود نیوزی لینڈ کرے گا۔
نئے چینی سفارت خانے کی تعمیر میں مسلسل تاخیر
نیوزی لینڈ میں چین کے سفیر وانگ شیاؤلونگ نے اخبار ڈومینین پوسٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ویلنگٹن میں چینی سفارت خانہ مقامی بلدیاتی حکام کے ساتھ مل کر ایک 'سکیورٹی رسک‘ کے طور پر اس سیوریج کینال سے جڑا مسئلہ حل کرنے کی کوشش میں ہے۔
چینی سفیر نے کہا کہ ان کے ملک کی خواہش ہے کہ سفارت خانے کی نئی عمارت کی تعمیر کے منصوبے پر اب کام شروع ہو جانا چاہیے۔ چین کے لیے یہ جمود اس لیے درد سر بنا ہوا ہے کہ ویلنگٹن سٹی کونسل نے چینی سفارت خانے کی نئی عمارت کی تعمیر کی منظوری چار سال پہلے دی تھی مگر اس منصوبے پر کام ابھی تک شروع نہیں ہو سکا۔
م م / ع ا (اے ایف پی)
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔