ہزاروں افراد نے کرائسٹ چرچ حملے کے متاثرین سے اظہار یک جہتی کی خاطر خصوصی تقریبات میں شرکت کی ہے۔ مرکزی تقریب کرائسٹ چرچ میں منعقد کی گئی، جہاں مقتولین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
اشتہار
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں بائیس مارچ بروز جمعہ ایک خصوصی یادگاری تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ گزشتہ جمعہ اس شہر کی دو مساجد پر ہوئے حملوں کے نتیجے میں پچاس افراد ہلاک جبکہ اتنے ہی زخمی ہو گئے تھے۔
دہشت گردی کے اس واقعے پر نیوزی لینڈ میں سوگ کا عالم بدستور برقرار ہے جبکہ وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ مشکل کے اس وقت میں تمام شہری متحد ہیں۔
کرائسٹ چرچ میں منعقدہ اس تقریب میں امام فودا نے متاثرین کے لیے خصوصی دعا کی اور کہا، ’’ہمارا دل ٹوٹا ہے لیکن ہم نہیں ٹوٹے‘‘۔ اس موقع پر منعقد کی جانے والی خصوصی سوگواری تقریب میں نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن بھی موجود تھیں۔
اس تقریب سے قبل نیوزی لینڈ کے سرکاری ریڈیو پر اذان جمعہ براہ راست نشر کی گئی تھی۔ نیوزی لینڈ کے علاوہ دنیا کے بیشتر ممالک میں بھی جمعے کے دن خصوصی یادگاری تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق کرائسٹ چرچ کی النور مسجد کے بالمقابل ہیگلی پارک میں بیس ہزار افراد نے جمع ہو کر ان حملوں کے متاثرین سے اظہار یک جہتی کیا۔ اسی مسجد کے نمازیوں پر ایک آسٹریلوی شہری کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں بیالیس افراد مارے گئے تھے۔
دائیں بازو کے نظریات کے حامل اس حملہ آور نے بعد ازاں ایک اور قریبی مسجد کو بھی اپنے حملے کا نشانہ بنایا تھا، جس میں آٹھ افراد مارے گئے تھے۔ یہ حملے گزشتہ جمعہ پندرہ مارچ کو کیے گئے تھے۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تر افراد پاکستان، بھارت اور انڈونیشا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن تھے۔
نیوزی لینڈ میں ہوئی دہشت گردی کی اس کارروائی کے بعد وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کے ردعمل کا عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ ملک میں مسلم برادری کے خلاف حملے یا نفرت انگیزی ملک کو تقسیم نہیں کر سکتی ہے۔
ان کی حکومت نے گن کنٹرول قانون کو سخت بنانے کی خاطر ٹھوس اقدامات بھی لیے ہیں۔ جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ نیم خودکار اور فوجی طرز کی گنوں پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔