نیوزی لینڈ میں ہاؤسنگ بحران، قربانی کا بکرا ایشیائی برادریاں
19 ستمبر 2019
نیوزی لینڈ میں املاک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پیدا شدہ ہاؤسنگ کے بحران میں ایشیائی برادریاں قربانی کا بکرا بن چکی ہیں اور ایشیائی نژاد مقامی شہریوں کو سڑکوں اور انٹرنیٹ پر نفرت آمیز تبصروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اشتہار
نیوزی لینڈ کا سب سے بڑا شہر آک لینڈ ہے، جو ہر سال جاری کی جانے والی 'ڈیموگرافیا انٹرنیشنل‘ نامی رپورٹ کے مطابق مسلسل دنیا کے ان دس شہروں میں شمار ہوتا ہے، جہاں انتہائی مہنگی ہاؤسنگ کے باعث عام لوگوں کے لیے رہائش اختیار کرنا انتہائی دشوار ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس ملک کے تینوں بڑے شہر، آک لینڈ، کرائسٹ چرچ اور ملکی دارالحکومت ویلنگٹن، ایسے شہر قرار دیے جاتے ہیں، جہاں کسی کے لیے بھی رہائش کے اخراجات کا متحمل ہونا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Abu Rmeleh
9 تصاویر1 | 9
اس کا نتیجہ یہ کہ اب بہت سے لوگ ایسے چھوٹے چھوٹے شہروں کا رخ کر رہے ہیں، جہاں وہ اپنے لیے رہائش کے سستے حل کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ لیکن ان چھوٹے چھوٹے شہروں اور قصبوں میں جا کر انہیں علم ہوتا ہے کہ مسلسل بڑھتی ہوئی طلب کے نتیجے میں وہاں بھی گھروں کی قیمتیں اور کرائے بہت زیادہ ہو چکے ہیں۔
اس کی ایک مثال ٹاؤرانگا کا ایک چھوٹا سا شمالی ساحلی شہر بھی ہے، جس کی آبادی سوا لاکھ کے قریب ہے۔ لیکن وہاں پانچ برس قبل اگر کسی عام مکان کی قیمت تین لاکھ نیوزی لینڈ ڈالر یا پونے دو لاکھ یورو کے برابر تھی، تو آج یہی قیمت تقریباﹰ پانچ لاکھ نیوزی لینڈ ڈالر یا تقریباﹰ تین لاکھ یورو کے برابر ہو چکی ہے۔
اس بات پر ماہرین حیرانی کا اظہار کرتے ہیں کہ 'ڈیموگرافیا انٹرنیشنل‘ نامی سالانہ رپورٹ میں دنیا کے جن 10 سب سے کم 'افورڈیبل‘ شہروں کی فہرست شائع کی گئی ہے، ان میں ہانگ کانگ، امریکا میں سان فرانسسکو اور کینیڈا میں وینکوور جیسے شہروں کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کا یہ قصبہ ٹاؤرانگا بھی شامل ہے۔
ایشیائی نژاد باشندوں سے متعلق سماجی تاثر
نیوزی لینڈ میں گھروں کی قیمتوں کے بارے میں حکومتی پالیسی کافی نرم ہے اور سرکاری ضابطے قدرے کمزور۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر مختلف نسلی گروپوں کی آمدنی میں پایا جانے والا فرق بھی ہر کوئی ذہن میں نہیں رکھتا۔ لیکن اسی پس منظر میں نیوزی لینڈ میں آباد ایشیائی نژاد نسلی برادریاں ملک میں ہاؤسنگ کے اس بحران میں تقریباﹰ قربانی کا بکرا بن چکی ہیں۔
یونیورسٹی آف اوٹیگو میں ایشیائی تارکین وطن سے متعلقہ علوم کی ایسوسی ایٹ پروفیسر جیکولین لَیکی کہتی ہیں، ''ہمارے ہاں سیاستدانوں کے ایک مخصوص طبقے نے قوم پسندی کے رجحان کو تقویت دینے کے لیے سیاست میں 'ایشین کارڈ‘ کھیلا ہے۔ اس کے علاوہ ملکی میڈیا پر ہونے والی بحث اور ہاؤسنگ کے بحران سے متعلق عوامی بیانیے میں ایشیائی باشندوں کے بارے میں ان روایتی تاثرات کا اثر و رسوخ بہت زیادہ نظر آتا ہے، جو دراصل عرصہ ہوا بہت پرانے ہو چکے ہیں۔‘‘
دنیا بھر میں نئے سال کی تقریبات
دنیا بھر میں نئے سال کے آغاز کے موقع پر رنگا رنگ تقریبات منعقد ہوئیں اور آتش بازی کے ساتھ نئے سال کو خوش آمدید کہا گیا۔
تصویر: Getty Images/S. Keith
برلن میں نئے سال کے رنگ
جرمن دارالحکومت برلن میں نئے سال کے شروع ہوتے ہیں، آسمان رنگ و نور سے نہانے لگا۔ جرمنی اور دنیا کے مختلف ممالک سے سیاح ہزاروں افراد برلن میں نئے سال کی اس مرکزی تقریب میں شرکت کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/A. Berry
میرکل کا نئے سال کے لیے عزم
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے نئے سال کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ وہ ملک میں موجود سماجی تقسیم کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی اور دفاع کے شعبے میں مزید سرمایہ خرچ کیا جائے گا جب کہ عوامی صحت کے شعبے میں بھی مزید بہتری پیدا کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Hanschke
لندن کے مرکز میں نئے سال کا خیرمقدم
لندن کے مرکزی علاقے میں ہزارہا افراد کی موجودگی میں نئے سال کو خوش آمدید اور سن 2017 کو الوداع کہا گیا۔ اس موقع پر زبردست آتش بازی کی گئی۔
تصویر: Getty Images/L. Neal
دعاؤں کے ساتھ نئے سال کا آغاز
ویٹیکن سٹی میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے نئے سال کی دعائیہ تقریب میں کہا کہ جنگوں، ناانصافیوں اور ماحولیاتی مسائل نے 2017 کو گہنا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ خدا نے ہمیں سن 2017 کی شکل میں ایک خوب صورت سال دیا تھا، مگر ہم نے اپنی کوتاہیوں سے اسے برباد کر دیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کئی معاملات میں انسانوں نے مل کر مختلف شعبوں میں بہتری کے لیے کام بھی کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/V. Pinto
برج خلیفہ پر ایل ہی ڈی شو
نئے سال کے موقع پر دبئی میں قائم دنیا کی سب سے بلند عمارت برج خلیفہ پرایل ای ڈی لائٹس شو منعقد کیا گیا۔ یہ عمارت بہت دیر تک مختلف رنگ، اشکال، تصاویر اور ڈیزائن بکھیرتی دکھائی دی۔ دبئی میں نئے سال کی اس تقریب میں بھی ہزاروں افراد شریک ہوئے۔
تصویر: Reuters/S. Kumar
اصلاحات جاری رہیں گی
فرانسیسی صدر ماکروں نے کہا ہے کہ وہ ملک میں اصلاحات کو پوری رفتار سے جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔ نئے سال کے موقع پر قوم سے خطاب میں ماکروں نے کہا کہ فرانس تارکین وطن اور مہاجرین کو اپنے ہاں جگہ دیتا رہے گا، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ضوابط ضروری ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Stringer
جوہری شمالی کوریا بات چیت کے لیے تیار
نئے سال کے موقع پر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے امریکا کو خبردار کیا کہ جوہری ہتھیاروں کا بٹن ہر وقت ان کے ٹیبل پر ہوتا ہے۔ کم جونگ اُن کا کہنا تھا کہ امریکا اسے دھمکی نہیں حقیقت سمجھے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ شمالی کوریا بات چیت کے لیے تیار ہے۔
تصویر: Reuters/KCNA
نئے سال پر ٹرمپ کی زبردست پارٹی
نئے سال کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پرائیویٹ کلب میں پرتعیش پارٹی کا اہتمام کیا۔ اس تقریب سے خطاب میں انہوں نے اپنے دور حکومت میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیا سال اور بھی بہتر ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/AP/E. Vucci
جنوبی امریکا میں نئے سال کے رنگ
اس تصویر میں ریوڈی جنیرو میں نئے سال کا استقبال کیا جا رہا ہے۔ برازیل سمیت پورے جنوبی امریکا میں نئے سال کی رنگا رنگ تقریبات منعقد ہوئیں، جہاں لوگوں نے گزشتہ برس کو الوداع کہتے ہیں، جشن مناتے ہوئے نئے سال کو خوش آمدید کہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Pimentel
نیا سال شروع ہوا
آسٹریلیا دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے، جہاں نئے سال کی تقریبات سب سے پہلے شروع ہوتی ہیں۔ آسٹریلوی شہر سڈنی میں نئے سال کی تقریبات کے لیے دنیا بھر سے سیاح جمع ہوتے ہیں۔ سڈنی کے اوپیرا ہاؤس کے عقب میں فضا میں بکھرے رنگ نئے سال کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
10 تصاویر1 | 10
نو آبادیاتی ماضی کے نسل پرستانہ اثرات
یونیورسٹی آف آک لینڈ میں کوریائی اور ایشیائی علوم کے شعبے کے سینئر لیکچرار ڈاکٹر چانگ زُو سونگ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ نسلی طور پر مختلف ایشیائی ممالک سے آ کر نیوزی لینڈ میں آباد ہونے والے باشندوں کے خلاف نسل پرستانہ سوچ کو ہوا دینے میں اس ملک کے نو آبادیاتی ماضی کے تجربات نے بھی اپنا روایتی کردار ادا کیا ہے۔
ڈاکٹر سونگ کہتے ہیں، ''کاروبار، ملازمتوں اور ہاؤسنگ کے شعبوں میں مقابلے کا وہ احساس، جو نیوزی لینڈ کے (اب) مقامی اور یورپی نسلوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں میں ایشیائی ممالک سے آنے والے تارکین وطن اور ان کی نئی نسل کے حوالے سے پایا جاتا ہے، کئی پہلوؤں سے نسل پرستانہ سوچ کے پنپنے کی وجہ ہو سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''منطقی بات تو یہ ہے کہ نیوزی لینڈ میں ہاؤسنگ کے بحران کی وجہ ایشیائی تارکین وطن نہیں بنے۔ لیکن ایک بڑا عوامی تاثر یہ بہرحال ہے کہ اس بحران کا سبب زیادہ تر بہت امیر چینی تارکین وطن بنے ہیں۔‘‘
نیوزی لینڈ کی آبادی میں نسلی تناسب
نیوزی لینڈ کی مجموعی آبادی میں ایشیائی نسل کے شہریوں کا تناسب تقریباﹰ 15 فیصد بنتا ہے۔ ان میں سے سب سے بڑا نسلی گروپ چینی نژاد باشندوں کا ہے، جن کے بعد بھارتی، کوریائی، پھر فلپائن اور ان کے بعد جاپانی نژاد باشندوں کا نمبر آتا ہے۔ اس ملک کے بہت سے شہریوں کا یہ خیال بھی ہے کہ جس طرح چین اقتصادی طور پر ایک عالمی طاقت بن کر ابھرا ہے، اس سے ان کا 'پرسکون جنت سمجھا جانے والا‘ وطن مسلسل خطرے میں ہے۔
انڈوں اور جوتوں کا نشانہ بننے والے چند سیاستدان
دنیا کے ایسے کئی سیاستدان ہیں، جن پر انڈوں اور جوتوں سے لے کر کلیسائی یادگار تک یعنی ہر طرح کی چیز پھینکی گئی ہے۔ ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری میں ایسی ہی چند تصاویر
تصویر: picture-alliance/AP Photo
آسٹریلیا میں انڈا
نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد انتہائی دائیں بازو نظریات کے حامل ایک آسٹریلوی سیاستدان فریزر ایننگ نے ان حملوں کی ذمہ داری ’’مسلمانوں کی امیگریشن‘‘ پر عائد کی۔ ان کے اس بیان پر کئی حلقوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ایک سترہ سالہ نوجوان نے اپنے غصے کا اظہار ایننگ کے سر پر انڈا پھوڑ کر کیا۔ اس لڑکے کو گرفتار کر کے بعد ازاں کوئی مقدمہ قائم کیے بغیر چھوڑ دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
دس نمبر کا اڑتا ہوا جوتا
2008ء میں سابق امریکی صدر جارج بش ڈبلیو بش نے عراق کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نوری المالکی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی۔ عراق میں امریکی مداخلت پر شدید ناراض ایک صحافی نے یہ کہتے ہوئے بش پر اپنے دونوں جوتے باری باری پھینکے، ’’یہ تمہارے لیے عراقی عوام کی جانب سےایک الوداعی بوسہ ہے، کتے‘‘۔ بش کو ان میں سے کوئی بھی جوتا نہیں لگ سکا۔ تاہم بعد ازاں انہوں نے بتایا کہ جوتا دس نمبر کا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/APTN
مادورو کے لیے آم
وینزویلا کے موجودہ صدر نکولاس مادورو کو شاید آم پسند نہیں لیکن ان کے حامیوں کو تو ضرور ہیں۔ نکولاس مادورو پر ایک سے زائد مرتبہ ایسےآم پھینکے گئے، جن پر پیغامات لکھے ہوئے تھے۔ 2015ء میں ایک خاتون نے آم کے ذریعے مادورو سے فون پر بات کرنے کی درخواست کی۔ اس آم پر خاتون نے اپنا نام اور نمبر بھی لکھا تھا۔ نکولاس مادورو نے بعد ازاں اس خاتون کو فون کر کے ان کے نئے فلیٹ پر انہیں مبارکباد بھی دی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/m. Gutierrez
کلیسائی یاد گار
2009ء میں اس وقت کے اطالوی وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی ایک عوامی تقریب میں لوگوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ اس موقع پر ایک شخص نے میلان شہر کے ایک معروف کلیسا کی یادگار بیرلسکونی کی جانب پھینکی، جو ان کے چہرے پر لگی۔ بعد ازاں ذہنی مسائل کے شکار اس شخص نے کہا کہ اس کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں اور اس نے بیرلسکونی سے معافی بھی مانگی۔ بیرلسکونی چار روز تک ہسپتال میں داخل رہے۔
تصویر: AP
آدم بیزار کیک
دنیا میں بہت سے سیاستدانوں کے چہروں پر کیک یا پیسٹری ملی جا چکی ہیں اور ان میں جرمن سیاستدان بھی شامل ہیں۔ مئی 2016ء میں ایک تقریب کے دوران جرمنی میں بائیں بازو کی ڈی لِنکے پارٹی کی پارلیمانی رہنما سارہ واگن کنیچ کے چہرے پر کیک مل دیا گیا۔ یہ کیک حملہ کرنے والے شخص نے کہا کہ وہ ’آدم بیزاروں کے لیےکیک‘ نامی ایک اینٹی فاشسٹ تحریک میں شامل ہے۔ بظاہر یہ ایک چاکلیٹ کیک تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Schmidt
گرین پارٹی کے رہنما پر سرخ پینٹ
جرمن سیاستدان یوشکا فشر1999ء میں جرمنی کے وزیر خارجہ تھے۔ اسی سال وہ شہر بیلےفیلڈ میں اپنی ماحول دوست گرین پارٹی کے ایک اجتماع میں شریک تھے، جب ایک شخص نےان پر سرخ پینٹ پھینک دیا تھا۔ وہ شخص نیٹو کی جانب سے کوسووو میں بمباری کی حمایت کرنے پر فشر سے شدید نالاں تھا۔ پینٹ پھیکنے کے واقعے میں فشر کے کان کے پردے کو نقصان پہنچا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gerten
6 تصاویر1 | 6
اس بارے میں نیوزی لینڈ کے کئی ایشیائی نژاد شہریوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہیں روزمرہ زندگی میں تعصبانہ رویوں کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر کسے جانے والے جملوں اور انٹرنیٹ پر لکھے جانے والے تنقیدی کلمات کا سامنا بھی رہتا ہے۔ مثال کے طور پر ان سے یورپی نسلوں کے مقامی باشندے ان کے تارکین وطن کے پس منظر کے باعث اکثر یہ پوچھتے ہیں، ''حقیقی طور پر آپ کہاں سے آئے ہیں؟‘‘ اس کے علاوہ ایسے ایشیائی نژاد شہریوں کو بارہا ایسے جملے بھی سننے کو ملتے ہیں، ''اوہ! آپ کی انگلش تو بہت اچھی ہے،‘‘ یا ''کیا آپ اچھی انگلش بول سکتے ہیں؟‘‘
ہاؤسنگ سب سے بڑا عوامی مسئلہ
نیوزی لینڈ میں ہاؤسنگ کا مسئلہ کتنے بڑے بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تین قومی انتخابات سے قبل عام شہریوں کی 50 فیصد تعداد نے ہر بار کھل کر اعتراف کیا تھا کہ ان کے لیے ہاؤسنگ کا مسئلہ ہی سب سے بڑا سر درد ہے۔
اس مسئلے کے حل کے لیے ملکی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے رواں برس کے اوائل میں اپنی ایک نئی 'کیوی بِلڈ‘ پالیسی بھی متعارف کرائی تھی، لیکن وہ بھی اب تک زیادہ تر ناکام ہی رہی ہے۔ اس سے قبل گزشتہ برس اگست میں حکومت نے ایک ایسا نیا قانون بھی منظور کر لیا تھا، جس کے تحت نیوزی لینڈ میں مستقل رہائش نہ رکھنے والے غیر ملکیوں کو اس ملک میں پراپرٹی خریدنے سے منع کر دیا گیا تھا۔
سُو جئی وان برنرسم (م م / ا ب ا)
بڑے شہروں میں مکانات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان
آسٹریلیا سمیت کئی دوسرے ممالک میں جائیداد کی خرید و فروخت کے کاروبار میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ شمالی امریکا اور ایشیائی شہروں میں بھی ریئل اسٹیٹ کی قیمتوں میں کمی محسوس کی گئی ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Isakovic
آسٹریلیا میں مکانات کی قیمتوں میں کمی
مختلف آسٹریلوی شہروں میں گزشتہ پندرہ برسوں کے بعد رواں موسم خزاں میں مکانات کی خرید و فروخت میں حیران کن کمی واقع ہوئی ہے۔ خاص طور پر سڈنی نمایاں ہے۔ اقتصادی سرگرمیوں کے عروج کے دور میں سڈنی میں مکانات کی قیمتیں دوگنا ہو گئی تھیں لیکن اب ان میں دس فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔ آسٹریلیا میں مکانات کی قیمتوں میں کمی کی ایک وجہ رہن رکھنے کے سخت ضوابط بھی ہیں۔
تصویر: Imago/ZUMA Press/A. Drapkin
بنکاک کی مشترکہ ملکیت پر چھائی برف
بنکاک میں مشترکہ ملکیت کی حامل ریئل اسٹیٹ میں چینی سرمایہ کار خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں چینی سرمایہ کاری کی وجہ سے قیمتوں میں پانچ سے دس فیصد سالانہ اضافہ دیکھا گیا۔ اب اس صورت حال میں کمی کے بعد چالیس ہزار اپارٹمنٹس کا کوئی خریدار نہیں۔ یہ بھی اتفاق ہے کہ بعض ایشیائی شہروں میں رہائشی عمارتوں کے لیے جگہ کم ہونے لگی ہے۔
تصویر: imago/Arcaid Images/R. Powers
لندن میں جائیداد کی خرید و فرخت پر بریگزٹ کے سائے
برطانوی دارالحکومت لندن کے ریئل اسٹیٹ کاروبار میں چینی، روسی اور مشرق وسطیٰ کے امراء بڑی رغبت سے سرمایہ کاری کرتے چلے آ رہے ہیں۔ لیکن اب بریگزٹ کی وجہ سے گزشتہ دو برسوں سے مکانات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان غالب ہے۔ تقریباً پانچ سو نئے تعمیر شدہ اپارٹمنٹس اور مکانات خالی پڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Arcaid/R. Bryant
چین میں قیمتوں کی کمی، سرمایہ کاروں کی دہائی
چین کے کئی شہروں میں جائیداد کے کاروبار میں مندی جاری ہے۔ قیمتوں میں کمی کا یہ مخصوص رجحان گزشتہ برس سے جاری ہے۔ بیجنگ اور شنگھائی سمیت تیئس شہروں میں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں گراوٹ پیدا ہو چکی ہے۔ کئی چینی صوبوں نے رہائشی اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کے کئی منصوبے منسوخ کر دیے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/imaginechina/D. Dong
وینکُوور کے غبارے سے بھی ہوا نکل رہی ہے
گزشتہ پندرہ برسوں میں کینیڈا کے شہر وینکُوور میں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار کو فروغ حاصل رہا۔ مکانات کی قیمتوں میں 337 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رائل بینک آف کینیڈا کے مطابق اب یہ شہر اپنی قیمتوں میں اضافے سے پیدا شدید صورت حال کو بہتر کرنے کی کوشش میں ہے۔
تصویر: imago/All Canada Photos
استنبول کی صورت حال بھی گھمبیر
گزشتہ برس ترک کرنسی لیرا کی مجموعی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں چالیس فیصد کی کمی ہوئی۔ شرح سود میں چوبیس فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس باعث گروی رکھنے والی جائیداد کی درخواستوں میں سے اسی فیصد کو مسترد کر دیا گیا۔ دوسری جانب غیر ملکی کرنسیوں کے لیے استنبول میں مکانات کی قیمتیں بظاہر کم محسوس ہوتی ہیں۔
تصویر: Reuters
سنگاپور میں بھی جائیداد کے کاروبار میں کمی کا رجحان
ریئل اسٹیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سنگاپور میں سن 2019 کے دوران مکانات و اپارٹمنٹس کی قیمتوں میں پانچ فیصد سے زائد کمی کی توقع ہے۔ سنگاپور میں رہائشی اپارٹمنٹس کے حوالے سے نئے تجرباتی ڈیزائن بھی متعارف کرائے گئے ہیں تا کہ خریداروں کی توجہ حاصل کی جا سکے۔
تصویر: Imago/imagebroker
ہانگ کانگ میں حالات بہتر ہوئے ہیں
ہانگ کانگ میں پراپرٹی کی مارکیٹ میں چند برس قبل تیزی ضرور پیدا ہوئی تھی لیکن اب اس کی رفتار مدہم پڑ چکی ہے۔ خصوصی اختیارات کے حامل چینی علاقے کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں گزشتہ نو برسوں سے اعتدال پایا جاتا ہے۔ گرشتہ موسم گرما سے اب تک پراپرٹی کی قیمتوں میں نو فیصد کی کمی ہو چکی ہے۔