1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیوزی لینڈ: کوئلے کی ایک کان میں دھماکہ

19 نومبر 2010

نیوزی لینڈ کے مغربی ساحلوں پر واقع زیر زمین پائیک ریور کول مائن نامی کان میں ہونے والے دھماکے کے بعد 27 کان کن اب بھی لاپتہ ہیں جبکہ پانچ کان کنوں کی دھماکے میں زندہ بچ جانے کی اطلاعات ہیں۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا نقشہ

نیوزی لینڈ کے مقامی وقت کے مطابق چار بجے شام ہونے والے اس دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں تاہم کہا یہ جا رہا ہے کہ لاپتہ ہو جانے والے کان کنوں کو ڈھونڈنے اور بحفاظت نکالنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

مقامی پولیس کے مطابق ریسکیو کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ کان میں بجلی کا نظام تباہ ہونے اور یوں ہوا کی آمد و رفت کا کوئی انتظام نہ ہونے کے بعد زیر زمین جانا فی الوقت ممکن نہیں ہے۔ دوسری جانب وینٹیلیشن کے نظام کے ناکارہ ہونے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ کان میں ایسی گیس جمع ہو سکتی ہے، جو ایک اور دھماکے کا باعث بن سکتی ہے۔

چلی میں سان خوسے کے مقام پر ایک کان میں پھنس جانے والے تمام کان کنوں کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

ملبے سے باہر آنے والے کان کن معمولی زخمی ہیں، جنہیں ہسپتال داخل کر دیا گیا ہے تاہم دو درجن سے زائد کان کنوں کے بارے میں کوئی اطلاعات اب تک موصول نہیں ہو سکی ہیں۔ پائیک ریور کول مائن کے چیف ایگزیکیٹو کا کہنا ہے کہ ابھی اس مرحلے پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتےکہ آیا لاپتہ افراد کان میں پھنسے ہوئے ہیں یا انہوں نے وہاں کہیں نسبتاً محفوظ جگہ پر پناہ لی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک کسی بھی طرح کا رابطہ ان افراد سے نہیں ہو سکا ہے۔

کوئلے کی جس کان میں دھماکہ ہوا ہے، اسے نیوزی لینڈ کی کوئلے کی سب سے بڑی کان مانا جاتا ہے اور اس میں سے کوئلے کو نکالنے کا عمل اسی سال شروع کیا گیا تھا۔ نیوزی لینڈ میں کسی کان میں آخری بار حادثہ سن 1967ء میں رونما ہوا تھا اور اس میں 19 کان کن ہلاک ہو گئے تھے۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں