1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیوزی لینڈ کوروناسے پاک پہلا ملک بن سکتا ہے

2 جون 2020

نیوزی لینڈ میں گزشتہ دس روز کے دوران کورونا وائر س کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے اور گھریلو سطح پر اس وبا سے نمٹنے والا شاید وہ پہلا ملک ہوگا۔

Blutspende Symbolbild
تصویر: Getty Images/P. Pochard-Casabianca

  نیوزی لینڈ میں گزشتہ دس روز کے دوران کورونا وائرس کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے اور گھریلو سطح پر اس وبا سے نمٹنے والا شاید وہ پہلا ملک ہوگا۔

امریکا میں ماہرین نے احتجاجی مظاہروں سے کورونا وائرس کی وبا کے مزید پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ عالمی سطح پر کووڈ 19 سے متاثرین اور اموات کی تعداد کے لحاظ سے امریکا سر فہرست ہے۔ 

عالمی سطح پر کورونا سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد پونے چار لاکھ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے جبکہ 62 لاکھ سے بھی زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

برازیل میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 11 ہزار 598 مزید مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ اسی دوران 623 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق لاطینی امریکی ممالک میں کورونا کی وبا ابھی عروج پر نہیں پہنچی ہے اور خطے کے ممالک کو لاک ڈاؤن میں نرمی کر نے پر متنبہ کیا ہے۔

نیوزی لینڈ مقررہ وقت سے پہلے ہی کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے عائد تمام پابندیوں کوختم کر سکتا ہے۔ 

نیوزی لینڈ میں حکام کے مطابق گزشتہ دس روز سے کورونا وائر س سے متاثر ہونے کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے اور اس وقت ملک میں کووڈ 19 کا صرف واحد کیس ہے۔ نیوزی لینڈ میں گزشتہ سات ہفتوں سے بندشیں عائد تھیں اور وہ گھریلو سطح پر اس وبا سے نمٹنے والا شاید  پہلا ملک ہوگا۔

تصویر: Getty Images/AFP/M. Mitchell

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسینڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ آٹھ جون کو صورتحال کے تفصیلی جائزے کے بعد اگلے ہفتے سے تمام بندشوں کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ ''پیش رفت کی مناسبت ہماری توقعات سے پہلے ہی پوری ہورہی ہیں۔'  اس سے قبل سے صورتحال پر جائزے کی تاریخ 22 جون طے کی گئی تھی لیکن چونکہ بندشوں میں نرمی کے لیے عوام کے بڑھتے دباؤ کے بعد اس کی تاریخ آٹھ جون مقرر کی گئی ہے۔

یوروپ کے بھی بیشتر ممالک نے لاک ڈاؤن میں مزید نرمیوں کا اعلان کیا ہے اور کئی ممالک میں سیاحت کو کھول دیا گیا ہے۔ تقریباً دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد یکم جون سے لوگوں کو پھر باز اروں اور ریسٹورنٹ میں لطف اندوز ہوتے دیکھا گیا۔ بہت سے میوزیم اور پارک کھل گئے ہیں تاہم سوشل ڈسٹینسنگ کے اصول و ضوابط پر عمل کیا جا رہا ہے۔ 

 امریکا میں جاری احتجاجی مظاہروں کے درمیان طبی ماہرین نے کورونا وائرس کی وبا میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرچہ بیشتر مظاہرین ماسک پہن کر نکلتے ہیں، اس کے باوجود اس کے پھیلنے کے خدشات کافی ہیں۔

 امریکا میں مختلف ریاستوں میں لاک ڈاؤن میں نرمیاں کی جا رہی ہیں تاہم اس ملک میں اس وبا پر ابھی تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ امریکا میں متاثرین کی تعداد  18 لاکھ 11 ہزار 360 بتائی جا رہی ہے جبکہ ایک لاکھ پانچ ہزار 165 افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔

امریکا کے جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق عالمی سطح پر کورونا وائرس سے متاثرین کی  تعداد 62 لاکھ 66 ہزار 192 ہے جبکہ تین لاکھ 75 ہزار 559 افراد اب تک اس مرض سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

تصویر: AFP/T. Sarraf

دوسرے نمبر پر برازیل ہے جہاں پانچ لاکھ سے زیادہ متاثرین اور 30 ہزار سے بھی زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ روس میں متاثرین کی تعداد چار لاکھ 14 ہزار 328 بتائی جا رہی ہے جبکہ چار ہزار 849 افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔

میکسیکو میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 237 افراد مزید ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار 167 تک پہنچ گئی ہے۔ اس دوران دو ہزار 771 مزید متاثرہ کیسز سامنے آئے ہیں اور اس طرح متاثرین کی تعداد 93    ہزار 435 ہوگئی ہے۔   

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ لاطینی امریکی ممالک میں کورونا وائرس کی وبا ابھی اپنے عروج پر نہیں پہنچی ہے اس لیے لاک ڈاؤن میں نرمی کرنا اچھی بات نہیں ہے۔ ادارے نے یہ بات ایسے وقت کہی ہے جب کئی ممالک نے کاروباری سرگرمیوں کے لیے لاک ڈاون میں نرمی کا اعلان کیا ہے اور لوگ کام پر واپس لوٹنے لگے ہیں۔ 

ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کا زور کم ہونے سے متعلق بعض دعووں کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وائرس کے منتقل ہونے کی صلاحیت میں نہ تو کوئی کمی آئی ہے اور نہ ہی اس کی شدت میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔  اتوار کو اٹلی میں ایک ڈاکٹر نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے جیسے کورونا وائرس اب کم مہلک ثابت ہورہا ہے۔ تاہم سائنس دانوں نے اس خیال کی تردید کی ہے۔

ص ز / ج ا  (ایجنسیاں)

کورونا وائرس کی وبا میں پھیکی عید اور ویران عیدگاہیں

03:20

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں