نیوزی لینڈ: کورونا وائرس کی وجہ سے الیکشن موخر کرنے کا فیصلہ
17 اگست 2020
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے اعلان کیا ہے کہ چونکہ ملک میں کورونا وائرس کی وبا کی نئی لہر سے انتخابی مہم متاثر ہورہی ہے اس لیے عام انتخابات کو ایک ماہ کے لیے موخر کیا جا رہا ہے۔
اشتہار
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے عام انتخابات کو چار ہفتوں کے لیے موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیر 17 اگست کو انہوں نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کورونا وائرس کی نئی وبا سے نمٹنے کی جد و جہد میں ہے اس لیے انتخابات کو چند ہفتوں کے لیے ملتوی کرنا بہتر ہوگا۔
نیوزی لینڈ میں پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق عام انتخابات کے لیے 19 ستمبر کو ووٹ پڑنے والے تھے تاہم اب یہ انتخابات 17 اکتوبر کو کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملکی قوانین کے مطابق وزیراعظم کو دو ماہ تک انتخابات موخر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
نیوزی لینڈ کی انتظامیہ کی بہتر حکمت عملی کے پیش نظر ملک میں کورونا وائرس کی وبا پر پہلے ہی مرحلے میں قابو پالیا گیا تھا تاہم گزشتہ ہفتے وبا دوسری بار پھیلنی شروع ہوئی جس کی وجہ سے ملک کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اس کی وجہ سے مختلف جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے میں دشواری کا سامنا تھا اور وزیراعظم جیسنڈا پر انتخابات کو کچھ وقت کے لیے موخر کرنے کا دباؤ تھا۔
وزیر اعظم نے اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں سے صلاح و مشورے کے لیے مختلف رہنماؤں کی میٹنگ طلب کی گئی تھی تاکہ ان کی بھی رائے لی جا سکے۔ انہوں نے کہا، ''بالآخر میں یہ یقینی بنانا چاہتی ہوں کہ ہمارے انتخابات بہتر طریقے سے ہوں۔ تمام رائے دہندگان کو مختلف پارٹیوں اور امیدواروں کے بارے میں اپنی ضرورت کے مطابق تمام معلومات حاصل کرنے کا بہتر موقع مل سکے اور وہ مستقبل کے تئیں اچھی طرح سے پر امید ہو سکیں۔''
کرائسٹ چرچ حملوں کی برسی کورونا وائرس کے سبب منسوخ
02:28
اس موقع پر محترمہ جیسنڈا نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ اس کے بعد کورونا کی وبا کے تعلق سے جو بھی صورت حال ہو، انتخابات میں مزید تاخیر نہیں کی جائیگی۔ انہوں نے کہا، ''میرا قطعی طور پر کوئی ارادہ نہیں ہے کہ اس نقطہ نظر میں کوئی تبدیلی ہو۔''
انتخابات سے قبل تمام جائزوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جیسنڈا آرڈرن کی جماعت لیبر پارٹی دوبارہ انتخاب جیتنے کی پوزیشن میں ہے اور وہ دوسری مدت کے لیے ایک بار پھر وزارت عظمی کا عہدہ سنبھال سکتی ہیں۔
گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ میں 102 دنوں کے بعد پہلی بار کورونا وائرس کے چار نئے کیس سامنے آئے تھے۔ اور آکلینڈ میں ان کیسز کی تشخیص کے بعد نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا تھا۔ محکمہ صحت نے تصدیق کی تھی کہ آکلینڈ میں ایک ہی خاندان کے چار افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہے۔ ابھی تک یہ علم نہیں ہو سکا کہ تین ماہ کے بعد اچانک کس طرح یہ لوگ اس عالمی وبا کا شکار بنےتھے اور ابھی تک اس کے سورسز کا پتہ نہیں لگ سکا ہے کہ آخر یہ وبا دوبارہ وہاں تک کیسے پہنچی۔
نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کے خلاف حکومتی پالیسیوں کو بہت سراہا جا رہا ہے۔ اس لیے یہ نئے کیس حکومت کے لیے پریشانی کا سبب قرار دیے جا رہے ہیں۔ کووڈ19 کے نئے کیسزکے سامنے آنے کے بعد ہی ایسے سوالات اٹھنے لگے تھے کہ آئندہ ماہ پارلیمانی انتخابات وقت پر منعقد ہو سکیں گے یا نہیں۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔