پاپوا نيو گنی کے جزيرے مانوس کے حراستی مرکز ميں موجود مہاجرين کی ’افسردگی اور پريشانی‘ دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ ايسے ميں نيوزی لينڈ نے ان ميں سے چند مہاجرين کو پناہ فراہم کرنے کی پيشکش کی ہے۔
اشتہار
نيوزی لينڈ کی نئی ليبر گورنمنٹ نے ڈيڑھ سو تارکين وطن کو پناہ فراہم کرنے کی پيشکش کی ہے۔ وزير برائے اميگريشن لين ليس گيلووے نے ريڈيو نيوزی لينڈ کی نشريات کے دوران کہا کہ اس سلسلے ميں حکومت آسٹريلوی حکومت کے ساتھ مل کر کوئی حل نکالنے کے ليے تيار ہے۔ گيلووے نے مزيد کہا، ’’ہم نے ڈيڑھ سو مہاجرين کو پناہ فراہم کرنے کا کہا ہے اور ہم اميد کرتے ہيں کہ آسٹريليا اس پيشکش کو تسليم کرے، ہم مدد کرنا چاہتے ہيں۔‘‘ کيوی حکومت نے اس سے قبل ایسی ایک پيشکش سن 2013 ميں بھی کی تھی تاہم آسٹريلوی حکومت نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا تھا۔
پاپوا نيو گنی کے جزيرے مانوس پر قائم آسٹريليا کے زير انتظام چلنے والے حراستی مرکز کی بندش کے احکامات اسی ہفتے منگل کے روز جاری کر ديے گئے تھے۔ يہ پيش رفت نیو گنی کی سپريم کورٹ کی جانب سے اسے غير قانونی قرار ديے جانے کے فیصلے کے بعد سامنے آئی۔ بعد ازاں حکومت نے مہاجرين کو رہائش کے متبادل مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کی تاہم قريب چھ سو مہاجرين وہاں سے منتقل ہونے کو تيار نہيں۔ بجلی اور پانی کی فراہمی معطل کر ديے جانے کے باوجود يہ مہاجرين کيمپ نہيں چھوڑ رہے اور آج اس تنازعے کو چار دن ہو چکے ہيں۔ بنيادی سہوليات کی عدم دستيابی کے سبب مرکز ميں موجود مہاجرين کی ’افسردگی اور پريشانی‘ دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ غير قانونی طريقے سے سمندر کے راستے آسٹريليا پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرين کو آسٹريلوی حکومت دو مقامات پر حراست ميں رکھتی ہے۔ ان ميں سے ايک مانوس کے جزيرے پر قائم يہ مرکز ہے۔
دريں اثناء مانوس پر اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کے نمائندے لام نائیجٹ کا کہنا ہے کہ کافی گرم اور نمی والے موسم ميں کيمپ ميں زير حراست مہاجرين کے درميان کشيدگی بڑھنے کا امکان موجود ہے۔ ان کے بقول مہاجرين کے ليے ايک اہم معاملہ طبی سہوليات کی عدم دستيابی ہے، بالخصوص ان افراد کے ليے جو نفسياتی امراض ميں مبتلاء ہيں۔
ہالينڈ ميں مجرم کم پڑ گئے، جیلیں مہاجرين کا ٹھکانہ
يورپی ملک ہالينڈ ميں جرائم اس قدر کم ہو گئے ہيں کہ متعدد قيد خانے اکثر خالی پڑے رہتے ہيں۔ اب حکومت نے معمولی رد و بدل کے ساتھ جيلوں کو مہاجر کيمپوں ميں تبديل کر ديا ہے جہاں کئی پناہ گزين گھرانے زندگی بسر کر رہے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
جيل ميں گزر بسر مگر قيدی نہيں
مہاجرين کے بحران کے عروج پر 2015ء ميں 59 ہزار پناہ گزينوں نے ہالينڈ کا رخ کيا تھا۔ پچھلے سال سياسی پناہ کے ليے ہالينڈ پہنچنے والوں کی تعداد البتہ قريب ساڑھے اکتيس ہزار رہی۔ اس تصوير ميں ايمسٹرڈيم کے نواحی علاقے Bijlmerbajes ميں قائم ايک سابقہ قيد خانہ ديکھا جا سکتا ہے، جسے اب ايک مہاجر کيمپ ميں تبديل کر ديا گيا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
عبادت گاہ بھی يہی، گھر بھی يہی
اريتريا سے تعلق رکھنے والی انتيس سالہ تارک وطن ميزا نگاڈٹو ايمسٹرڈيم کے نواح ميں واقع Bijlmerbajes کی ايک جيل ميں اپنے کمرے ميں عبادت کرتے ہوئے ديکھی جا سکتی ہيں۔ قيديوں کی کمی کے نتيجے ميں ڈچ حکام نے ملک کے کئی قيد خانوں کو مہاجرين کے ليے عارضی رہائش گاہوں ميں تبديل کر ديا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
ايک ہی چھت تلے نئے رشتے بنتے ہوئے
رواں سال تين جولائی کو لی گئی اس تصوير ميں افريقی رياست برونڈی سے تعلق رکھنے والا سينتيس سالہ ايمابلے نسبمانا اپنے ہم عمر ساتھی اور کانگو کے شہری پارسپر بسيکا کو سائيکل چلانا سکھا رہا ہے۔ يہ دونوں بھی ايمسٹرڈيم کے مضافاتی علاقے ميں قائم ايک سابقہ جيل ميں رہائش پذير ہيں اور بظاہر وہاں موجود سہوليات سے کافی مطمئن نظر آتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
گھر کی ياد تو پھر بھی آتی ہی ہے
افريقی ملک ايتھوپيا سے تعلق رکھنے والی چاليس سالہ پناہ گزين ماکو ہوسیٰ مہاجر کيمپ کی ايک کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے۔ معروف ڈچ شہر ايمسٹرڈيم کے نواح ميں واقع اس سابقہ جيل کو ايشيا، مشرق وسطیٰ اور شمالی افريقہ سے آنے والے تارکين وطن کے ليے کيمپ ميں تبدیل کر ديا گيا ہے۔ در اصل وہاں موجود سہوليات اور عمارت کا ڈھانچہ مطلوبہ مقصد کے ليے کارآمد ثابت ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
ننے مہاجر بھی موجود
اس سال تيس جون کو لی گئی اس تصوير ميں پانچ سالہ ساندی يزجی اپنے ہاتھ ميں ايک موبائل ٹيلی فون ليے ہوئے ہے۔ شام ميں الحسکہ سے تعلق رکھنے والی يہ بچی شايد کسی سے رابطے کی کوشش ميں ہے۔ يزجی بھی ديگر مہاجرين کی طرح Bijlmerbajes کے مقام پر واقع اس سابقہ جيل ميں رہائش پذير ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
بچوں کے ليے تفريح کا انتظام
انتظاميہ نے صرف بالغوں کی ہی نہيں بلکہ بچوں کی ضروريات پوری کرنے کے ليے بھی انتظامات کر رکھے ہيں۔ اس تصوير ميں شام سے تعلق رکھنے والے دو بھائی عزالين مصطفیٰ اور عبدالرحمان بائيں طرف کھڑے ہوئے احمد اور عامر کے خلاف ٹیبل فٹ بال کھيل رہے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
’وہ جنہيں ہم پيچھے چھوڑ آئے‘
اريتريا کی تيئس سالہ سانٹ گوئيٹوم اپنے اہل خانہ اور ساتھيوں کی تصاوير دکھا رہی ہیں۔ وہ يہ تصويريں اپنے ساتھ لے کر آئی ہیں۔ کيمپ ميں زندگی اکثر خالی اور بے مقصد لگتی ہے اور ايسے ميں اپنے بہت ياد آتے ہيں۔