نیوزی لینڈ: گائے کے ڈکار پر ٹیکس کے خلاف ملک گیر مظاہرے
20 اکتوبر 2022جمعرات کے روز ہزاروں کسان ٹریکٹروں، کھیتی باڑی میں استعمال ہونے والی گاڑیوں اور دیگر موٹرکاروں کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے جس کی وجہ سے ولنگٹن، آکلینڈ اور ملک کے دیگر اہم شہروں میں ٹریفک جام ہوگیا۔ یہ لوگ زرعی جانورں کے ڈکار اور پیشاب پر حکومت کی جانب سے ٹیکس عائد کرنے کے منصوبے کے خلاف احتجاج اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس ماہ کے اوائل میں وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے گایوں اور بھیڑوں کے ڈکار اور پیشاب کے ذریعہ خارج ہونے والے میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ گیسوں پر ٹیکس عائد کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
نیوزی لینڈ ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اس طرح کا ٹیکس نافذ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہوگا۔
تقریباً 50 لاکھ کی آبادی والے نیوزی لینڈ میں لگ بھگ 60 لاکھ گائیں اور دو کروڑ 60 لاکھ بھیڑیں ہیں ہے۔
جرمن گائیوں نے جنگلی خوکچہ گود لے لیا
سڑکوں پر مظاہرہ کرنے والے ہزاروں کسانوں نے تختیاں اٹھارکھی تھیں، جن میں حکومت کی پالیسی کو "بدبودار" کہا گیا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے ٹیکس نافذ کرنے سے خوراک مہنگی ہوجائیں گی اور مویشیوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔
ولنگٹن میں مظاہرے میں شامل کرس نامی ایک شخص کا کہنا تھا، ''زراعت کرنا یوں بھی پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہوگیا ہے، یہ حکومت ہماری مدد نہیں کر رہی ہے، یہ واقعی ایک بہت مشکل وقت ہے۔"
جیسنڈا آرڈرن کی دلیل
گایوں اور بھیڑوں کے ڈکار اورپیشاب سے میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ گیس پیدا ہوتی ہے۔
گوکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں میتھین کم مقدار میں پائی جاتی ہے اور یہ فضا میں زیادہ دیر تک موجود بھی نہیں رہ پاتی تاہم یہ ماحولیات میں درجہ حرارت بڑھانے میں زیادہ اہم کردار ادا کرتی ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے لیے میتھین گیس تقریباً 30 فیصد ذمہ دار ہے۔
جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے اہداف حاصل کرنے کے لیے یہ ٹیکس ضروری ہے اور یہ کسانوں کے لیے بھی سود مند ہوگا کیونکہ وہ ماحول دوست گوشت کو زیادہ مہنگے داموں میں فروخت کرسکتے ہیں۔
انہوں نے تاہم اس مسئلے پر ممکنہ مصالحت کی خواہش کا اشارہ بھی دیا۔
جیسنڈا آرڈرن نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہم کسانوں اور اناج اگانے والوں سے بات کررہے ہیں تاکہ کوئی ممکنہ بہترین راستہ نکل سکے۔"
کسان کیا کہتے ہیں؟
مظاہرین کے منتظمین میں سے ایک برائن میک کینزی کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکس ایک طرح سے "سزا" ہے اور یہ دیہی کمیونٹی کے وجود کے لیے خطرہ کے مترادف ہے۔
میک کینزی کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ اس ٹیکس سے مویشیوں سے گیسوں کے اخراج میں 20 فیصد تک کمی آجائے گی لیکن اس کی جگہ کم اہل غیر ملکی کسان لے لیں گے۔
بھارت میں کسان اتنی بڑی تعداد میں خودکشی کیوں کر رہے ہیں؟
شہری علاقوں کے رہائشی بھی کسانوں کے مطالبات کی حمایت کر رہے ہیں۔ جنوبی شہر ڈیونیڈن میں لگائے گئے ایک بینر پر لکھا تھا، "زرعی ٹیکس سے ہم سب متاثر ہوں گے۔ "
ج ا / ص ز (اے ایف پی)