نیوکلیئر سپلائرز گروپ: پاکستان نے رکنیت کی درخواست دے دی
عاطف بلوچ20 مئی 2016
پاکستان نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی رکنیت کے لیے درخواست جمع کرا دی ہے۔ اسلام آباد کے مطابق اس اہم گروپ میں شمولیت سے جوہری ہتھیاروں کی عدم پھیلاؤ کی عالمی کوششوں میں مدد ملے گی۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلام آباد نے بیس مئی بروز جمعہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کا رکن بننے کی خاطر باقاعدہ طورپر درخواست جمع کرا دی۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
پاکستان ایک طویل عرصے سے اس گروپ کا رکن بننے کی کوششوں میں ہے۔ رکنیت کے بعد پاکستان بھی اس گروپ کے دیگر ممبران کی طرح سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کرنے کے قابل ہو سکے گا جبکہ ساتھ ہی اس تناظر میں عالمی سطح پر مواد اور خدمات بھی مہیا کر سکے گا۔
پاکستان کے علاوہ بھارت میں بھی سول ایٹمی پلانٹس کام کر رہے ہیں۔ یہ دونوں ملک ایسے کچھ ترقی پذیر ممالک میں شمار کیے جاتے ہیں، جو سن 2012 میں فوکوشیما کے جوہری حادثے کے باوجود توانائی کی خاطر جوہری بجلی گھر چلا رہے ہیں۔
اے ایف پی نے بتایا ہے کہ پاکستان نے اپنی درخواست میں لکھا ہے کہ اس گروپ میں پاکستان کی شمولیت سے اسلام آباد بھی عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں میں اور وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں اہم کردار ادا کر سکے گا۔
حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے جوہری توانائی IAEA کو مطلع کر دیا ہے کہ وہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کا رکن بن کر اپنا کردار نبھانا چاہتا ہے۔
پاکستان نے گزشتہ برس اگست میں ہی چین کے تعاون سے کراچی کے قریب دو نیوکلیئر پاور پلانٹس لگانے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔ دس بلین امریکی ڈالر کی لاگت سے بننے والے یہ دونوں ایٹمی پلانٹ سن 2020 تک کارآمد ہو جائیں گے۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ اپنے ہاں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے وہ جوہری توانائی کو بروئے کار لائے۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
تاہم ماہرین کے مطابق کراچی جغرافیائی اعتبار سے ایک ایسے مقام پر واقع ہے، جہاں سونامی کے خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کسی قدرتی آفت کے نتیجے میں ان جوہری پلانٹس میں کوئی بھی خرابی یا حادثہ کراچی بھر کی آبادی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم اسلام آباد کے مطابق ان پلانٹس کی تیاری میں عالمی معیارات کو ملحوظ رکھا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے کسی حادثے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) اڑتالیس اقوام کا ایک کلب ہے، جس کا مقصد جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے لیے کوششیں کرنا ہے۔ اس گروپ میں شمولیت کی ایک عمومی شرط یہ بھی ہے کہ خواہشمند ملک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے NPT کا رکن بھی ہو لیکن پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت بھی اس اہم گروہ میں ابھی تک شامل نہیں ہے۔