دنیا بھر میں نیوکلیئر سکیورٹی کی صورتحال کی جانچ کرنے والے نیوکلیئر سکیورٹی انڈیکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق جوہری سکیورٹی کے حوالے سے سب سے زیادہ بہتری لانے والا ملک پاکستان ہے۔
اشتہار
ایسے ممالک میں جوہری مواد کی ممکنہ چوری کے خلاف اقدامات کی رینکنگ میں پاکستان سب سے زیادہ بہتری لانے والا ملک ہے، جن کے پاس جوہری ہتھیاروں میں استعمال کے قابل جوہری مواد موجود ہے۔ پاکستان نے اپنی سابقہ ریٹنگ میں سات پوائنٹس کی بہتری کی ہے۔
جوہری ہتھیاروں کے لیے استعمال کے قابل یورینیئم رکھنے والے ممالک کی فہرست میں جوہری سکیورٹی کے حوالے سے آسٹریلیا بدستور سرفہرست ہے۔ یہ مسلسل پانچویں مرتبہ ہے کہ آسٹریلیا اس فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ ساتھ ہی آسٹریلیا نے اس انڈیکس پر اپنی ریٹنگ میں بھی ایک پوائنٹ کی بہتری کی ہے۔
جوہری ہتھیاروں میں استعمال کے قابل جوہری مواد رکھنے والے ممالک کی فہرست میں کینیڈا اور سوئٹزر لینڈ مشترکہ طور پر دوسرے، جرمنی چوتھے جبکہ ہالینڈ اور ناروے مشترکہ طور پر پانچویں نمبر پر ہیں۔
جوہری تنصیبات رکھنے والے ممالک کی 'سبوتاژ رینکنگ‘ میں کینیڈا دوسرے، فن لینڈ تیسرے جبکہ برطانیہ چوتھے نمبر پر ہے جبکہ جرمنی اور ہنگری مشترکہ طور پر پانچویں نمبر پر ہیں۔
نیوزی لینڈ اور سویڈن پہلی مرتبہ ایسے ممالک میں جوہری مواد کی چوری کے امکانات کی فہرست میں سب سے اوپر ہیں جن کے پاس جوہری ہتھیاروں میں استعمال کے قابل جوہری مواد نہیں ہے۔ اس رینکنگ میں فن لینڈ تیسرے، ڈنمارک اور جنوبی کوریا چوتھے اور ہنگری اور اسپین چھٹے نمبر پر ہیں۔
پاکستان نے کن کیٹگریز میں بہتری کی
پاکستان نے سب سے زیادہ بہتری 'سکیورٹی اینڈ کنٹرول‘ کے حوالے سے اقدامات کی کیٹگری میں کی ہے جو 25 پوائنٹس ہیں۔ نیوکلیئر سکیورٹی انڈیکس کے مطابق اس کی وجہ پاکستان میں اس حوالے سے قانون سازی اور قواعد میں بہتری ہے جس سے نہ صرف پاکستان کے اسکور میں دور رس بہتری ہوئی بلکہ اس سے سکیورٹی کے حوالے سے بھی فائدہ ہوا۔ پاکستان نے گلوبل نارمز کیٹگری میں بھی ایک پوائنٹ کی بہتری کی ہے۔
پاکستان نے نئے قواعد اختیار کرتے ہوئے سکیورٹی اور کنٹرول کے حوالے سے اقدامات میں بتدریج بہتری کی ہے۔ 2014ء میں پاکستان نے اس کیٹگری میں آٹھ پوائنٹ کی بہتری کی، 2016ء میں دو پوائنٹس کی جبکہ 2018ء میں چھ پوائنٹس کی بہتری ہوئی۔ 2014ء میں بہتری کی وجہ جوہری مواد کی موجودگی کی جگہ کی حفاظت کے حوالے سے نئے قوانین بنے۔ 2016ء میں پاکستان نے سائبر سکیورٹی کے حوالے سے نئے قواعد بنائے جبکہ 2018ء میں جوہری ہتھیار رکھنے والے اس ملک نے داخلی خطرات میں کمی کے حوالے سے اقدامات کی۔
اس برس تک کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم ہیں؟
سپری کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد کم ہوئی ہے لیکن جوہری صلاحیت رکھنے والے نو ممالک اپنے ایٹم بموں کو جدید اور مزید مہلک بھی بنا رہے ہیں۔ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: Getty Images/AFP/J. Samad
روس
سپری کے مطابق 6,375 جوہری ہتھیاروں کے ساتھ روس سب سے آگے ہے۔ روس نے 1,570 جوہری ہتھیار نصب بھی کر رکھے ہیں۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سن 2015 میں روس کے پاس آٹھ ہزار جوہری ہتھیار تھے، جن میں سے متروک ہتھیار ختم کر دیے گئے۔ سپری کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس اور امریکا جدید اور مہنگے جوہری ہتھیار تیار کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Anotonov
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس اس وقت 5,800 ایٹمی ہتھیار ہیں، جن میں 1,750 تعنیات شدہ بھی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ جوہری ہتھیاروں کی تجدید کر رہی ہے اور امریکا نے 2019 سے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کے بارے میں معلومات عام کرنے کی پریکٹس بھی ختم کر دی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Riedel
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 320 ایٹم بم ہیں اور سپری کے مطابق چین اس وقت جوہری اسلحے کو جدید تر بنا رہا ہے۔ نصب شدہ ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں معلوات دستیاب نہیں ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: picture alliance/Xinhua/L. Bin
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 290 بتائی جاتی ہے جن میں سے 280 نصب شدہ ہیں۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔ سپری کے مطابق فرانس کسی حد تک اب بھی اپنے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں معلومات عام کر رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 215 جوہری ہتھیار ہیں، جن میں سے 120 نصب ہیں۔ برطانیہ نے اپنا جوہری ذخیرہ کم کر کے 180 تک لانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Poa/British Ministry of Defence/T. Mcdonal
پاکستان
پاکستان کے پاس 160 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سپری کے مطابق سن 1998 میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان نے اپنے ہتھیاروں کو متنوع بنانے اور اضافے کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے مطابق ان کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974 میں پہلی بار اور 1998 میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس 150 ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔ بھارت اور پاکستان اپنے میزائل تجربات کے بارے میں تو معلومات عام کرتے ہیں لیکن ایٹمی اسلحے کے بارے میں بہت کم معلومات فراہم ی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس مبیبہ طور پر قریب 90 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیل اب بھی اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں کوئی بھی معلومات عام نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Kahana
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
شمالی کوریا 30 سے 40 جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ گزشتہ برس صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کے بعد شمالی کوریا نے میزائل اور جوہری تجربات روکنے کا اعلان کیا تھا، لیکن پھر اس پر عمل درآمد روک دیا گیا۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں بھی ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/KCNA/Korea News Service
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Reuters
12 تصاویر1 | 12
تاہم پاکستان میں تازہ قواعد سب سے زیادہ بہتری کی وجہ بنے۔ تازہ انڈیکس میں پاکستان نے کسی بھی اور ملک کی نسبت سکیورٹی اینڈ کنٹرول کے حوالے سے اقدامات کی کیٹیگری میں سب سے زیادہ بہتری حاصل کی۔ نیوکلیئر سکیورٹی انڈیکس کے 2012ء میں آغاز کے بعد سے پاکستان کی اس کیٹگری میں 25 پوائنٹس کی بہتری اب تک کی دوسری سب سے بہتری ہے۔
نیوکلیئر سکیورٹی انڈیکس کا مقصد دنیا بھر میں جوہری مواد کی سکیورٹی کی صورتحال پر نظر رکھنا ہے۔ اس انڈیکس کا آغاز 2012ء میں ہوا تھا اور یہ ہر دو سال بعد اپنی ریٹنگ جاری کرتا ہے۔ اس انڈیکس میں جوہری مواد کی چوری اور سبوتاژ کے حوالے سے درجہ بندی بھی شامل ہوتی ہے۔