نیویارک انڈیا ڈے پریڈ: رام مندر کی جھانکی کی نمائش کی مخالفت
16 اگست 2024
نیویارک سٹی میں انڈیا ڈے پریڈ کے منتظمین نے اس رام مندر کی جھانکی کی نمائش کا فیصلہ کیا ہے، جسے منہدم بابری مسجد کی جگہ بنایا گیا ہے۔ مسلم اور دیگر مذہبی تنظیمیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔
اشتہار
برطانوی سامراجیت سے آزادی ملنے کی یاد میں امریکہ میں مقیم بھارتی نژاد ہر سال مین ہٹن کے میڈیسن ایونیو میں بڑے تزک و احتشام کے ساتھ انڈیا ڈے پریڈ کا انعقاد کرتے ہیں۔ منتظمین نے آئندہ اتوار کو اس سال پریڈ میں رام مندر کی عمارت کے ماڈل کی نمائش کرنے کا اعلان کیا ہے، جسے بھارت کے شہر اجودھیا میں منہدم بابری مسجد کی جگہ تعمیر کیا گیا ہے۔
شدت پسند ہندووں نے چھ دسمبر سن انیس سو بانوے کو مغل دور کی اس مسجد کو منہدم کردیا تھا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس مقام پر تعمیر رام مندر کا اس سال افتتاح کیا تھا۔
اس سال پریڈ میں رام مندر کی عمارت کے ماڈل کی نمائش کو متعدد حلقوں نے مسلم مخالف قراردے کر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اشتہار
'تعصب کا ایک بیہودہ جشن'
انڈین امریکن مسلم کونسل اور دیگر عقیدے پر مبنی گروپس نے پریڈ کے منتظمین سے مطالبہ کیا کہ وہ رام مندر کے ماڈل والے جھانکی (فلوٹ) کو پریڈ میں شامل نہ کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ مندر کا یہ ماڈل بھارت میں مساجد کو منہدم کرنے اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ستائش کی کوشش ہے۔
انہوں نے نیویارک کے گورنر کیتھی ہوچول اور نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز کے نام خطوط میں کہا کہ یہ فلوٹ ان گروپوں کی موجودگی کی نمائندگی کرتی ہے " جو بھارتی شناخت کی آڑ میں ہندو قوم پرست نظریے کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ اور یہ محض ثقافتی نمائش نہیں بلکہ مسلم دشمنی، مذہبی بالادستی اور تعصب کا ایک بیہودہ جشن ہے۔"
منتظمین کا ردعمل
پریڈ کے منتظمین نے یہ کہتے ہوئے فلوٹ کو ہٹانے کی اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے یہ کروڑوں ہندووں کی عقیدت مندی کا جشن ہے۔
انڈیا ڈے پریڈ کی منتظم فیڈریشن آف انڈین ایسوسی ایشن کے چیئرمین انکور ویدیا کا کہنا ہے کہ "جب ہم جشن مناتے ہیں، جسے ہم اپنے عقیدے کا ایک اہم پہلو سمجھتے ہیں تو اس تاریخی جشن کے موقع پر، ہم تشدد کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں خواہ وہ نفرت یا کسی بھی مذہبی مقام کو نقصان پہنچانے والا یا کسی بھی شکل میں ہو۔"
انہوں نے مزید کہا،"ہم پرامن بقائے باہم کے ساتھ ہیں اور سب کو اس قدر کو اپنانے کی ترغیب دیتے ہیں۔"
ویدیا نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس سال پریڈ کا تھیم "واسودیو کٹمبکم" ہے، سنسکرت کے اس جملے کا ترجمہ ہوتا ہے " دنیا ایک خاندان ہے۔"
خیال رہے کہ ایسوسی ایشن متنوع بھارتی ثقافت کی نمائش کرتی ہے اور اس میں صرف ہندو ہی نہیں بلکہ مسلمان، سکھ اور عیسائی مذاہب کے لوگ بھی شرکت کرتے ہیں۔
بابری مسجد انہدام کیس: مجرم کون؟
بھارت کے اجودھیا میں 6 دسمبر1992 کوتقریباً 400 سالہ قدیم تاریخی بابری مسجد کو منہدم کردینے کے کیس میں لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت 30 ستمبر کو فیصلہ سنانے والی ہے۔
تصویر: AP
انتظار کی گھڑی ختم
بابری مسجد کے انہدام کے تقریباً 28 برس بعد عدالت یہ فیصلہ سنانے جارہی ہے کہ اس مسجد کو منہدم کرنے کی سازش کرنے والوں میں کون کون لوگ شامل تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D .E. Curran
کون مجرم ہے؟
سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، بی جے پی کے رہنما مرلی منوہر جوشی، اومابھارتی، ونئے کٹیار،کلیان سنگھ، سادھوی رتھمبرا 32 ملزمین میں شامل ہیں۔ دیگر ملزمین میں اشوک سنگھل، گری راج کشور، وشنو ہری ڈالمیا وفات پاچکے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
کیا ہوگا انجام
بابری مسجد انہدام میں دو کیس دائر کیے گئے۔ ایک لاکھوں نامعلوم ’کارسیوکوں‘ کے خلاف اور دوسرا انہدام کی سازش تیار کرنے والے آٹھ افراد کے خلاف۔ شدت پسند ہندووں کی طر ف سے صحافیوں پر حملوں کے 47 مزید کیس بھی دائر کیے گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. E. Curran
سینکڑوں ہلاکتیں
بابری مسجد کے انہدام کے بعد پورے بھارت میں فسادت پھوٹ پڑے تھے۔جن میں سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 1800افراد مارے گئے۔ تاہم ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے بہت زیادہ بتائی جاتی ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
دیرینہ مطالبہ
مسلمان بابری مسجد کے قصورواروں کے خلاف کارروائی کا ایک عرصے سے مطالبہ کررہے ہیں۔ وہ ہر برس چھ دسمبر کو ’یوم سیاہ‘ مناتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Ghosh
نئی شناخت
قوم پرست ہندو تنظیمیں 6 دسمبر کو ’یوم شجاعت‘ کے طور پر مناتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس دن بھارت میں ہندووں کو ایک نئی شناخت ملی۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
رام مندر
منہدم بابری مسجد کی جگہ اب ایک عظیم الشان رام مندر کی تعمیر کا کام شروع ہوگیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 5 اگست 2020 کو اس کا سنگ بنیاد رکھا۔ ایک برس قبل اسی دن جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی گئی تھی۔
تصویر: AFP/P. Singh
کچھ بچا تو نہیں نا؟
لال کرشن اڈوانی نے اپنی خودنوشت ’میراوطن میری زندگی‘ میں لکھا ہے کہ جب بابری مسجد منہدم ہوجانے کے بعد وہ اجودھیا سے لکھنؤ جارہے تھے تو ایک اعلی سرکاری افسر نے ا ن سے پوچھا ”اڈوانی جی، کچھ بچا تو نہیں نا؟ بالکل صاف کردیا نا؟“
تصویر: AFP/Getty Images
سماجی تانا بانا تباہ
اڈوانی نے رتھ یاترا کے دوران اپنی اشتعال انگیز تقریروں سے بھارت کے سماجی تانے بانے کوتباہ کردیا۔ ہندووں اور مسلمانوں میں نفرت کی جو خلیج پیدا ہوئی وہ مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔
تصویر: Fotoagentur UNI
مجھ پرجھوٹا الزام
سابق وفاقی وزیر مرلی منوہر جوشی کا کہنا ہے کہ انہیں بابری مسجد انہدام کیس میں جھوٹا پھنسایا جارہا ہے۔ وہ انہدام کے سلسلے میں سازش نہیں کی تھی۔ حالانکہ انہدام کے وقت کی تصویروں میں وہ مسجد سے تھوڑ ی دور پر اوما بھارتی کے ساتھ انتہائی مسرت کا اظہار کرتے نظر آرہے تھے۔
تصویر: AP
معافی نہیں مانگوں گی
سابق وزیر سادھوی اوما بھارتی نے بھی ہندووں کے جذبات بھڑکانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑا تھا۔ اوما بھارتی کا کہنا ہے کہ اجودھیا تحریک میں شامل ہونے پر انہیں فخر ہے اور اگر انہیں پھانسی کی سزا بھی دی گئی تو وہ معافی نہیں مانگیں گی۔
تصویر: Fotoagentur UNI
حلف نامے کی خلاف ورزی
بابری مسجد انہدام واقعہ کے دوران اترپردیش کے وزیر اعلی کلیان سنگھ نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے کہا تھا کہ وہ مسجد کو کوئی نقصان پہنچنے نہیں دیں گے۔
تصویر: AP
وعدہ تیرا وعدہ
کانگریسی وزیر اعظم پی وی نرسمہا راو نے 7 دسمبر1992 کو بابری مسجد کواسی جگہ دوبارہ بنانے کا وعدہ کیا۔ لیکن یہ صرف وعدہ ہی رہا۔ اڈوانی کے مطابق’نرسمہاراو اور ان کی کانگریس پارٹی نے ہندووں اورمسلمانوں دونوں کا اعتماد کھودیا۔‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo
کانگریس بھی بے داغ نہیں
بابری مسجد انہدام کے لیے بی جے پی کے ساتھ ہی کانگریس پارٹی کو بھی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی نے بابری مسجد کا تالہ کھلوا کر وہاں پوجا کی اجازت دے کر ایک نئے تنازعہ کی بنیاد رکھ دی۔
تصویر: Imago/Sven Simon
ایک ووٹ یعنی ایک اینٹ
بابری مسجد۔رام جنم بھومی بھارت میں اب بھی ایک اہم سیاسی موضوع ہے۔ بہار میں اگلے ماہ اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ بی جے پی کے ایک رہنما کا کہنا ہے کہ پارٹی کے لیے ہر ایک ووٹ رام مندر کی تعمیر کے لیے ایک اینٹ کی طرح ہوگا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Armangue
سزا یا باعزت بری
اب پورے بھارت کی نگاہیں 30 ستمبر کو عدالت کے فیصلے کی طرف لگی ہوئی ہیں۔ آیا بابری مسجد کے انہدام کے مجرموں کو سزا ملے گی یا انہیں باعزت بری کردیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri
سکیورٹی انتظامات
حکومت نے کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام ریاستوں کو سکیورٹی انتظامات بڑھادینے کی ہدایت دی ہے۔
تحریر: جاوید اختر
تصویر: UNI
17 تصاویر1 | 17
'نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں'
نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز، جو حالیہ برسوں میں انڈیا پریڈ میں شرکت کرتے رہے ہیں، سے جب اس حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا،"نیویارک میں نفرت کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔"
ڈیموکریٹ رہنما نے کہا،" میں واضح اشارہ بھیجنا چاہتا ہوں کہ اس شہر میں ہر ایک کے لیے جگہ ہے لیکن نفرت کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور اگر وہاں کوئی فلوٹ ہے یا پریڈ میں شامل کوئی شخص نفرت کو فروغ دے رہا ہے، تو ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔"