نیویارک، سگریٹ خریدنے کی عمر 21 سال
6 نومبر 2013نیویارک خود کو ہمیشہ ایک روادار شہر کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں، جن کے حوالے سے یہ شہر بہت ہی زیادہ سخت ہے اور انہی چیزوں میں ’تمباکو‘ بھی شامل ہے۔ اس شہر میں تمباکو نوشی پہلے ہی اتنی کم ہو چکی ہے کہ اگر کوئی شخص سگریٹ نوشی کرتا دکھائی دے تو وہ فوراً نظروں میں آ جاتا ہے۔
اس شہر کے ریستورانوں اور شراب خانوں میں تو تمباکو نوشی پر پہلے ہی پابندی عائد ہو چکی ہے۔ یہی حال سرکاری عمارات کا ہے۔ گزشتہ دو برسوں سے اس شہر کے سترہ سو پارکوں اور بیس کلومیٹر طویل ساحلی علاقے میں بھی سگریٹ پینے پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ ان تمام تر اقدامات کے باوجود سگریٹ نوشوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کیا جا رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جہاں پہلے اٹھارہ سال کی حد کو پار کرنے والے نوجوان ہی سگریٹ خرید سکتے تھے، وہاں اب سگریٹ خریدنے کے لیے کم از کم عمر اکیس برس کر دی گئی ہے۔
ابھی البتہ نئے ضابطے کا باقاعدہ اطلاق نہیں ہوا ہے۔ ابھی تک جو بھی نوجوان اپنا شناختی کارڈ دکھا کر یہ ثابت کر سکے کہ وہ کم از کم اٹھارہ سال کا ہو چکا ہے، وہ کہیں سے بھی تمباکو کی مصنوعات خرید سکتا ہے۔ ابھی نوجوانوں کو یہ بھی سہولت حاصل ہے کہ اُنہیں گاہے بگاہے سگریٹوں کا کوئی پیکٹ رعایتی قیمت پر دَس ڈالر سے کم میں بھی مل جاتا ہے۔ تاہم آئندہ برس سے یہ سہولت بھی ختم کی جا رہی ہے۔ شہری انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ رعایتی قیمت پر سگریٹ بیچنے کی اجازت نہیں ہو گی اور سگریٹوں کے کسی بھی پیکٹ کی کم از کم قیمت ساڑھے دَس ڈالر ہوا کرے گی۔
نئے ضوابط کا اطلاق چھ ماہ بعد ہو گا۔ اپنے بارہ سالہ دور میں میئر بلومبرگ نے تمباکو نوشی اور موٹاپے کے خلاف جنگ کا اعلان کر رکھا تھا۔ اگرچہ اُنہیں سافٹ ڈرنکس کے بڑے گلاسوں پر متنازعہ پابندی کے سلسلے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب ریستورانوں کے لیے یہ ضرور لازمی ہو گیا ہے کہ وہ ہر کھانے کے ساتھ گاہک کو یہ بھی بتائیں کہ اُس میں کیلوریز کتنی ہیں۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اگرچہ ’ٹوبیکو اکیس‘ نامی قانون دَس کے مقابلے میں پینتیس ووٹوں کی اکثریت کے ساتھ منظور کیا گیا لیکن ایسے لوگوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے، جو اس طرح کے ضوابط کے خلاف ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ اس طرح کی پابندیوں کے نتیجے میں ہزارہا لوگ بے روزگار بھی ہو سکتے ہیں۔
اس طرح کے ضوابط کے ناقدین کا کہنا یہ ہے کہ جب انسان بالغ ہو جائے تو اُسے اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا حق دینا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب نیویارک میں بیس سا ل کی عمر کا نوجوان ووٹ ڈال سکتا ہے، جرم کرے تو اُسے سزا ہو سکتی ہے اور اُس کے ہاتھ میں ہتھیار دے کر اُسے دنیا کے کسی بھی کونے میں لڑنے کے لیے بھیجا جا سکتا ہے تو آخر اُس کے سگریٹ خریدنے پر کیوں پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ تاہم میئر مائکل بلومبرگ کا کہنا یہ تھا کہ اس طرح کے ضوابط کا مقصد نوجوان نسل کو بیماریوں اور وقت سے پہلے موت کے منہ میں جانے سے بچانا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2001ء اور 2007ء کے درمیان نیویارک میں درحقیقت سگریٹ نوشی کرنے والے نوجوانوں کی شرح 17.6 فیصد سے کم ہو 8.5 فیصد تک آ گئی تھی اور تب سے مسلسل اسی نچلی سطح پر جا رہی ہے۔