نیویارک میں ذیابیطس کے مریضوں کی اموات میں ریکارڈ اضافہ
18 جون 2013امریکی شہر نیو یارک میں ذیابیطس سے متعلق پیچیدگیوں کے سبب مرنے والوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکی محکمہء صحت کی تازہ ترین رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ 2011 ء میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی اموات زیادہ تر ’ذیابیطس ٹائپ 2‘ کے شکار مریضوں کی ہوئیں۔ محکمہء صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ اس کی بڑی وجہ موٹاپے کی پھیلتی ہوئی وبا بن رہی ہے اور نیو یارک شہر میں ہر 90 منٹ بعد ایک شخص کی موت ذیابیطس کے سبب واقع ہوتی ہے۔ امریکی شعبہ صحت نے مزید کہا ہے کہ گزشتہ برس شہر نیو یارک میں ذیابیطس سے جُڑے صحت کے مسائل اور گونا گوں بیماریوں کے سبب اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کی تعداد 5,695 رہی جو ایک نیا ریکارڈ ہے جبکہ نیو یارک میں 2011ء ہی میں اموات کی شرح میں کمی واقع ہوئی تھی۔
امریکی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے ٹائپ 2 میں مبتلا ساڑھے چھ لاکھ انسانوں کی تعداد 2002ء میں صرف دولاکھ بنتی تھی۔ لیکن دو ہزار گیارہ تک اس میں ساڑھے چار لاکھ کا اضافہ ہو چکا تھا۔ ہیلتھ کمشنر ٹامس فارلے کے بقول، ’ذیابیطس کا تعلق ہمارے ہاں پائی جانے والی موٹاپے کی وبا سے ہے اور موٹاپے کی طرح ذیابیطس پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے‘۔
ہیلتھ کمشنر کے مطابق نیو یارک کے 34 فیصد باشندے ’اوور ویٹ‘ یا اوسط سے زیادہ وزن کے حامل ہیں۔ ان کے علاوہ 22 فیصد باشندے موٹاپے کا شکار ہیں۔ یہ مسائل اسکول کی سطح سے ہی شروع ہو جاتے ہیں جہاں ہر پانچ میں سے ایک بچہ موٹاپے کا شکار نظر آتا ہے۔ محکمہ صحت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 1990ء سے نیو یارک سٹی میں ذیابیطس سے جُڑے مسائل کے سبب ہونے والی اموات کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہو چکا ہے۔ 1990ء میں یہ شرح 6 فیصد تھی تاہم 2011ء میں یہ بڑھ کر 10.8 فیصد ہو چکی تھی۔ ذیابیطس کا تناسب مختلف نسلی اور قومی گروپوں میں مختلف دیکھا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس عارضے کا شکار سب سے زیادہ افریقی نژاد امریکی باشندے ہیں۔ ایسے ایک لاکھ باشندوں میں ذیابیطس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 116 جبکہ ایک لاکھ ہسپانوی نسل سے تعلق رکھنے والے افراد میں ذیابیطس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد 81 بتائی گئی ہے۔ اس کے مقابلے میں ایک لاکھ غیر ہسپانوی باشندوں میں اسی عارضے میں مبتلا افراد کی ہلاکتوں کی تعداد 45 بتائی گئی ہے۔
نیو یارک کے میئر مائیکل بلوُمبرگ نے عوام میں صحت سے متعلق آگاہی کے سلسلے میں ایک مہم شروع کی ہے۔ اس کے تحت بہت زیادہ میٹھی اشیاء یا مٹھاس سے بھرپور مشروبات کے مضر اثرات کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے پر غیر معمولی زور دیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ غذائی عادات پر کڑی نظر رکھنے اور جسمانی ورزش پر توجہ دینے کی ترغیب دلائی جا رہی ہے۔ یہ تمام عوامل ذیابیطس پر قابو پانے کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔
km / mm (AFP)