اٹلی میں پیر کے روز نیو فاشسٹ سیاسی جماعت کے خلاف ملکی پولیس نے کارروائی کی ہے۔ اس کارروائی میں کم از کم دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔ حکام نے اسلحے کی کھیپ کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
اشتہار
پیر پندرہ جولائی کو اطالوی حکام نے نیو فاشسٹ پارٹی فورزا نووا کے جو افراد حراست میں لیے ہیں، ان میں ایک ایسا شخص بھی شامل ہے جسے اس سیاسی جماعت نے انتخابات میں اپنا امیدوار بنایا تھا۔ اس منظم کارروائی کے دوران ایک مکان پر بھی چھاپا مارا گیا تھا۔
اسی کریک ڈاؤن کے دوران پولیس نے اسکارپین مشین گن، آتشین اسلحے میں استعمال ہونے والے تین سو چھ اجزاء، بیس لمبی سنگینیں (رائفل کی نالی پر چڑھانے والی بینٹ) اور مختلف قسم کے ہتھیاروں کے لیے آٹھ سو گولیاں اپنے قبضے میں لی ہیں۔ یہ تمام ہتھیار جرمنی، آسٹرین اور امریکی کے ساختہ ہیں۔ جس گھر پر چھاپا مارا گیا وہاں سے نیو نازی پرپیگنڈے پر مشتمل مواد بھی دستیاب ہوا ہے۔
پولیس نے یہ بھی بتایا کہ ایک انتہائی اچھی حالت میں فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل بھی دستیاب ہوا ہے۔ یہ میزائل کسی وقت قطری فوج کے زیر استعمال رہا تھا۔ اسی آپریشن کے دوران خود کار رائفلوں کی کھیپ بھی پکڑی گئی ہے۔
اس کارروائی کے دوران سوئٹزرلینڈ کے بیالیس سالہ شہری اور اکاون سالہ اطالوی باشندے کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان دونوں افراد سے پولیس نے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اطالوی انتہا پسندوں کے روس نواز مشرقی یوکرائنی باغیوں کے ساتھ مل کر لڑائی میں شامل ہونے کے معاملے کی چھان بین بھی جاری ہے۔
فی الوقت اطالوی پولیس نے دہشت گردی کے امکان پر غور نہیں کیا ہے۔ اٹلی کے انسداد دہشت گردی کے ایک اہلکار کے مطابق بظاہر ابتدائی معلومات سے ایسے شواہد سامنے نہیں آئے کہ یہ تمام ہتھیار روم حکومت کے خلاف یا ملک کے اندر استعمال کرنے کے لیے جمع کیے گئے تھے۔
پولیس نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس اسلحے کی فروخت میں تین افراد ملوث تھے اور وہ یورپی انتہا پسندوں کو رابطے میں لا کر یہ ہتھیار فروخت کرنے کی کوشش میں تھے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ اس بروقت کارروائی سے ان ہتھیاروں کی مزید فروخت کو روک دیا گیا ہے۔ اطالوی پولیس نے نیو فاشسٹ پارٹی کے خلاف کی جانے والی کارروائی کو ایک اہم مشن قرار دیا ہے۔
انتہا پسندی اطالوی سیاسی جماعت فورزا نووا پارٹی نے ان ہتھیاروں سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ اسی طرح انتہائی دائیں بازو کے وزیر داخلہ اور نائب وزیراعظم ماتیو سالوینی نے بھی اس کارروائی پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
ع ح، ع ط، نیوز ایجنسیاں
یورپ میں دہشت گردانہ حملوں کا تسلسل
گزشتہ برسوں کے دوران مختلف یورپی شہروں کو دہشت گردانہ واقعات کا سامنا رہا ہے۔ تقریباً تمام ہی واقعات میں مسلم انتہا پسند ہی ملوث پائے گئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
اگست سن 2017،بارسلونا
ہسپانوی شہر بارسلونا کے علاقےلاس رامباس میں کیے گئے حملے میں کم از کم تیرہ ہلاک ہوئے ہیں۔ اس واقعے میں دہشت گرد نے اپنی وین کو پیدل چلنے والوں پر چڑھا دیا تھا۔
تصویر: Imago/E-Press Photo.com
مارچ اور جون سن 2017، لندن
برطانیہ کے دارالحکومت میں دو جون کو تین افراد نے ایک کار لندن پل پر پیدل چلنے والوں پر چڑھا دی بعد میں کار چلانے والوں نے چاقو سے حملے بھی کیے۔ لندن پولیس نے تین حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس حملے سے قبل ایسے ہی ایک حملے میں چار افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ جون ہی میں ایک مسجد پر کیے گئے حملے میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Akmen
مئی سن 2017، مانچسٹر
برطانوی شہر مانچسٹر میں امریکی گلوکارہ آریانے گرانڈے کے کنسرٹ کے دوران کیے گئے خود کش بمبار کے حملے میں کم از کم 22 انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل تھے۔ ایک سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
تصویر: Reuters/R. Boyce
اپریل سن 2017، اسٹاک ہولم
سویڈن کے دارالحکومت ایک ٹرک پیدل چلنے والوں پر چڑھانے کے واقعے میں پانچ افراد کی ہلاکت ہوئی۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک 39 برس کے ازبک باشندے کو حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/A. Ringstrom
فروری، مارچ، اپریل سن 2017، پیرس
رواں برس کے ان مہینوں میں فرانسیسی دارالحکومت میں مختلف دہشت گردانہ حملوں کی کوشش کی گئی۔ کوئی بہت بڑا جانی نقصان نہیں ہوا سوائے ایک واقعے میں ایک پولیس افسر مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Paris
دسمبر سن 2016، برلن
جرمنی کے دارالحکومت برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ پر کیے گئے حملے میں ایک درجن افراد موت کا نوالہ بن گئے تھے۔ حملہ آور تیونس کا باشندہ تھا اور اُس کو اطالوی شہر میلان کے نواح میں پولیس مقابلے میں مار دیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/S. Loos
جولائی سن 2016، نیس
فرانس کے ساحلی شہر نیس میں پیدل چلنے والوں کے پرہجوم راستے پر ایک دہشت گرد نے ٹرک کو چڑھا دیا۔ اس ہولناک حملے میں 86 افراد مارے گئے تھے۔ اسلامک اسٹیٹ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
تصویر: Reuters/E. Gaillard
مارچ سن 2016، برسلز
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز کے میٹرو ریلوے اسٹیشن پر کیے گئے خودکش حملوں میں کم از کم 32 افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Mayo
جنوری سن 2016، استنبول
ترکی کے تاریخی شہر استنبول کے نائٹ کلب پر کیے گئے حملے میں 35 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ ان ہلاک شدگان میں بارہ جرمن شہری تھے۔ حملہ آور کا تعلق اسلامک اسٹیٹ سے بتایا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/Depo Photos
نومبر سن 2015، پیرس
پیرس میں کیے منظم دہشت گردانہ حملوں میں 130 افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔ ان حملوں کے دوران ایک میوزک کنسرٹ اور مختلف ریسٹورانٹوں پر حملے کیے گئے تھے۔ حملہ آور جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے حامی تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Guay
فروری سن 2015، کوپن ہیگن
ڈنمارک کے دارالحکومت میں واقع ایک کیفے پر ایک نوجوان کی فائرنگ سے ایک شخص کی موت واقع ہوئی تھی۔ اسی حملہ آور نے بعد میں ایک یہودی عبادت گاہ کے محافظ کو بھی ہلاک کیا تھا۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
جنوری سن 2015، پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایک میگزین کے دفتر اور یہودیوں کی اشیائے ضرورت کی مارکیٹ پر کیے گئے حملوں میں 17 افراد مارے گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Feferberg
مئی سن 2014، برسلز
فرانس سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان حملہ آور نے بیلجیم کے یہودی میوزیم پر فائرنگ کر کے چار افراد کو موت کی گھاٹ اتار دیا۔ حملہ آور ایک خود ساختہ جہادی تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images/G. Gobet
جولائی سن 2005، لندن
چار برطانوی مسلمانوں نے لندن میں زیر زمین چلنے والے ٹرام کو مختلف مقامات پر نشانہ بنایا۔ ان بم حملوں میں 56 افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔
تصویر: dpa
مارچ سن 2004، میڈرڈ
منظم بم حملوں سے ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ کے ریلوے اسٹیشن پر 191 انسان موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ ان بموں کے پھٹنے سے پندرہ سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔