1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیو یارک سے سڈنی تک: انیس گھنٹے کی نان اسٹاپ ریکارڈ فلائٹ

20 اکتوبر 2019

آسٹریلوی فضائی کمپنی قنطاس نے پچاس مسافروں کو لے کر نیو یارک سے سڈنی تک مسلسل پرواز کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ اس نان اسٹاپ پرواز کے لیے بوئنگ 787-9 ڈریم لائنر طیارے کا انتخاب کیا گیا۔

Boeing 787-9 Dreamliner von Qantas Air Lines
تصویر: Getty Images/AFP/D. Slim

اب تک کی طویل ترین پرواز سنگاپور ایئر لائن کی تھی، جو ساڑھے اٹھارہ گھنٹوں پر محیط تھی۔ یہ فلائٹ آج بھی سنگاپور کے چانگی ایئر پورٹ سے روانہ ہو کر امریکا میں نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ پر اترتی ہے۔ اس پرواز کے بعد ہی قنطاس ایئر لائن نے سڈنی تا نیو یارک کی پرواز شروع کرنے کی منصوبہ بندی شروع کی تھی۔

امریکی شہر نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ سے قنطاس ایئر لائن کی یہ خصوصی پرواز آسٹریلوی شہر سڈنی کے کنگز فورڈ اسمتھ ایئر پورٹ کے لیے روانہ ہوئی۔ پچاس مسافروں میں طیارے کے عملے کے علاوہ اس ہوائی کمپنی کے سینیئر اہلکار، پرواز کے دوران مسافروں کی نفسیات پر نگاہ رکھنے والے ماہرین، محققین اور چند میڈیا کارکن بھی شامل تھے۔ چالیس مسافروں کے لیے عملے کے دس اراکین بھی اس بوئنگ طیارے میں موجود تھے۔

نیو یارک سے سڈنی نان اسٹاپ پرواز کے لیے بوئنگ 787-9 ڈریم لائنر طیارے کا انتخاب کیا گیاتصویر: ADRIAN DENNIS/AFP/GettyImages

قنطاس کی اس ریکارڈ بریکنگ پرواز نے انیس گھنٹے اور سولہ منٹ میں سولہ ہزار دو سوکلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ آسٹریلوی فضائی کمپنی کے مطابق اس آزمائشی پرواز کا بنیادی مقصد اُس سائنسی ریسرچ کو مکمل کرنا تھا کہ اتنی طویل پرواز کے دوران مسافروں کے دماغ اور جسم پر کس قسم کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس تجرباتی پرواز سے یہ تعین بھی کیا جائے گا کہ اتنی طویل فلائٹ کے دوران مسافروں کی جسمانی تھکن کو کم سے کم رکھنے کے لیے کس طرح کی مختصر ورزشیں بہتر ثابت ہو سکتی ہیں۔ 'جیٹ لیگ‘ کو بھی کم سے کم رکھنے کو اس ریسرچ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

اس بوئنگ طیارے میں اُس کے حجم کے مطابق فیول ڈالا گیا اور اضافی سامان بھی طیارہ پر نہیں لادا گیا تھا۔ صرف مسافروں کا دستی سامان اور کھانے پینے کی اشیاء جہاز پر لادی گئی تھیں۔ تمام مسافر بزنس کلاس میں بٹھائے گئے تھے۔ اس پرواز کے لیے خصوصی آلات بھی چار پائلٹوں کو لگائے گئے تھے تا کہ ان کی دماغی تر و تازگی کے ساتھ ساتھ مسلسل چوکس اور فعال رہنے کا جائزہ بھی لیا جا سکے۔

اب تک کی طویل ترین پرواز سنگاپور ایئر لائن کی ہے جو ساڑھے اٹھارہ گھنٹوں پر محیط ہےتصویر: picture-alliance/NurPhoto/Creative Touch Imaging Ltd.

اس پرواز کے دوران مسافروں کی دیکھ بھال پر مامور عملے کو باقاعدگی سے آرام کا موقع بھی دیا گیا اور اضافی عملے نے آرام کرنے والے اراکین کی جگہ ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ اسی طرح پرواز کے دوران خوراک کے لیے خصوصی کھانے پیش کیے گئے۔ ان خصوصی پکوانوں کا مقصد مسافروں کو زیادہ سے زیادہ دیر تک جاگتا رکھنا تھا۔ پرواز کے آغاز پر مسافروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ابتدائی چھ گھنٹوں کے دوران سونے سے اجتناب کریں۔

قنطاس کمپنی کی انتظامیہ مستقبل میں ایسی مزید دو آزمائشی پروازوں کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ ان تجرباتی پروازوں کے نتائج کے بعد کمرشل پروازوں کا باضابطہ آغاز سن 2022 سے کیا جائے گا۔ ایسی طویل پروازوں کا مقصد آسٹریلوی شہروں سڈنی، میلبورن اور برزبین کے لندن اور نیو یارک کے ساتھ براہ راست فضائی رابطوں کا قیام ہے۔

ع ح ⁄ م م ( اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں