1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیو یارک میں دہشت گردی، آٹھ افراد ہلاک: زخمی حملہ آور گرفتار

1 نومبر 2017

امریکی شہر نیو یارک کے مصروف علاقے مین ہیٹن میں ایک گاڑی سے کیے جانے والے ایک حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔ شہر کے میئر بل دے بلاسیو نے اسے ’دہشت گردی کی ایک بزدلانہ کارروائی‘ قرار دیا ہے۔

New York Manhattan Autoanschlag
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Matthews

خبر رساں ادارے اے پی نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آور نے کرائے پر حاصل کیے گئے ایک پک اپ ٹرک کو سڑک کے کنارے ایک سائیکل ٹریک پر چڑھا دیا، جس کی وجہ سے یہ ہلاکتیں ہوئیں۔ اس حملے میں گیارہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ کچھ عینی شاہدین نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق منگل کی شام اس حملہ آور نے اپنی گاڑی راہ گیروں پر چڑھا دینے سے قبل ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ بھی لگایا تھا۔

لاس ویگاس حملہ، جدید رائفلوں پر مکمل پابندی کی کوششیں شروع

نیو یارک بم حملہ: ’جہادی تنظیم کا ہاتھ نہیں تھا‘

واپس لوٹنے والے جہادیوں سے خطرات بڑھتے ہوئے

یورپی یونین کی سرحدوں کی بہتر نگرانی کا نیا منصوبہ

03:17

This browser does not support the video element.

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حملہ  مبینہ طور پر ازبکستان سے تعلق رکھنے والے انتیس سالہ سیف اللہ سائپوف نے کیا۔ حملہ آور پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہو گیا تھا، جسے بعد ازاں گرفتار کر لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آور سن دو ہزار گیارہ میں قانونی طور پر امریکا گیا تھا۔

ٹیکسی سروس اوبر نے تصدیق کر دی ہے کہ ملزم اس کا ایک سابق ڈارئیور ہے۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ سائپوف کو ذہنی مسائل اور نفسیاتی دباؤ کا سامنا تھا۔ تاہم حقائق جاننےکے لیے امریکی حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

یکم نومبر بروز بدھ پولیس نے تصدیق کر دی کہ اس مشتبہ دہشت گردانہ حملے کے ہلاک شدگان میں ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد بھی شامل ہیں۔ یہ پانچوں آپس میں دوست تھے۔ بیونس آئرس کی حکومت نے بھی کہا ہے کہ اس کارروائی میں ارجنٹائن کے پانچ شہری مارے گئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کی شناخت کا عمل جلد ہی مکمل کر لیا جائے گا۔

امریکی شہر نیو یارک میں اس تازہ دہشت گردانہ حملے کی عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جا ری ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے آٹھ افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ اس موقع پر نیو یارک کے ساتھ کھڑا ہے۔

اسی طرح فرانسیسی صدر امانوئل ماکروں نے بھی امریکا کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کوششیں کرنے پر زور دیا ہے۔ جرمنی اور اسپین سمیت کئی دیگر یورپی ممالک کے رہنماؤں نے بھی نیو یارک میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں