1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو توسیع پسندانہ عزائم سے باز رہے، روس و چین

4 فروری 2022

چین اور روس نے مشترکہ طور پر ایک بیان میں کہا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اپنی توسیع پسندانہ سوچ کو ختم کرے۔ یہ بیان چینی اور روسی صدور کی بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے بعد جاری کیا گیا تھا۔

Eröffnungsfeier | Olympische Winterspiele 2022 | Peking, China
تصویر: Li Tao/Xinhua/picture alliance

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اس وقت چین کے دورے پر ہیں۔ وہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے چین کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دورے میں آج جمعہ چار فروری کو روسی صدر نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ روسی دارالحکومت ماسکو میں واقع صدر دفتر کریملن نے دونوں صدور کی ملاقات کو پرجوش، مثبت، تعمیری اور دوستانہ قرار دیا ہے۔

سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب، کئی عالمی رہنماؤں کی شرکت متوقع

مشترکہ بیان

روسی اور چینی صدور کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں یوکرائنی بحران کے حوالے سے واضح کیا گیا کہ مغربی دفاعی اتحاد اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو قابو میں رکھے اور اسے مناسبت سے جاری ہر قسم کے سلسلے کو روک بھی دے۔ اس بیان میں امریکا پر بھی سخت نکتہ چینی کی گئی۔

روسی صدر پوٹن بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے بیجنگ پہنچنے پرتصویر: Carl Court/Getty Images

اس مشترکہ بیان میں ایک طرف چین نے ماسکو کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا تو روس نے بیجنگ حکومت کے تائیوان پر موقف کی تائید کی اور اس کی کسی بھی قسم کی آزادی حاصل کرنے کی کوششوں کی مخالفت کی۔ کریملن کے مطابق دونوں صدور کی میٹنگ میں دونوں ملکوں کی پارٹنرشپ کو ایک غیر معمولی انداز فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

اس ملاقات میں روسی صدر پوٹن نے چین کے ساتھ گیس کی فراہمی کے نئے معاہدے کو بھی عام کیا۔ مبصرین کے مطابق یہ نیا معاہدہ ان دونوں ملکوں کے گہرے ہوتے تعلقات کی ایک اور مثال ہے۔ اس گیس ڈیل کو ایسے وقت میں طے کیا گیا جب دونوں ہمسایہ ملکوں کے مغربی اقوام کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں گراوٹ پیدا ہو چکی ہے۔

ایران، چین اور روس کی بحری مشقیں

ایک چین کی حمایت

مشترکہ بیان میں روس کا کہنا ہے کہ وہ ایک چین کے بنیادی اصول کی کھلے عام حمایت کرتا ہے۔ روس کا مزید کہنا ہے کہ وہ تائیوان کو چین کا ایک ناقابلِ جُدا حصہ خیال کرتا ہے اور تائیوان کی آزادی کی ہر قسم کی کوششوں کو بھی مسترد کرتا ہے۔

روسی اور چینی صدور کی ملاقات بیجنگ میں رواں برس چار فروری کو ہوئی تھیتصویر: Alexei Druzhinin/AP/picture alliance

اسی بیان میں دونوں ملکوں نے امریکا کے مجوزہ گلوبل ڈیفنس میزائل پروگرام کی تیاری اور دنیا کے مختلف علاقوں میں اس کی ممکنہ تنصیب  پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

پہلے روس اور امریکا اپنے جوہری ہتھیار کم کریں، چین

یہ امر اہم ہے کہ ماسکو حکومت مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی مشرقی یورپ کی جانب بڑھنے کی بھی مخالفت کرتا ہے اور اس مشترکہ بیان میں چین نے روسی مؤقف کی تائید کی ہے۔ امریکا نے روس کی پیش کردہ کئی کلیدی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے اور صرف اسلحے کو کنٹرول کرنے کے معاملے پر بات چیت شروع کرنے کی حمایت کی ہے۔

ع ح/ ع ب (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں