1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو حملے میں سات شہری ہلاک، طرابلس کا دعویٰ

19 جون 2011

لیبیا میں سرکاری حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی ایک سویلین رہائش گاہ پر فضائی حملے میں ملکی دارالحکومت طرابلس میں متعدد عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

طرابلس سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق اگر قذافی انتظامیہ کے نیٹو آپریشن کے بارے میں اس دعوے کی تصدیق ہو گئی تو مغربی دفاعی تنظیم کے لیبیا کے خلاف فضائی آپریشن کی افادیت سے متعلق شکوک و شبہات اور زیادہ ہو جائیں گے۔

خبر ایجنسی روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ طرابلس میں حکام نے نامہ نگاروں کو شہر میں ایک ایسے عام رہائشی علاقے کا دورہ کروایا، جہاں صحافیوں کی موجودگی میں ایک تباہ شدہ عمارت کے ملبے کے نیچے سے ایک لاش نکالی گئی۔ اس کے بعد حکومتی اہلکار ان رپورٹروں کو ایک مقامی ہسپتال بھی لے کر گئے، جہاں انہیں ایک بچے اور دو بالغ افراد کی لاشیں دکھائی گئیں۔ یہ سب ہلاک شدگان مبینہ طور پر ان سات عام شہریوں میں شامل تھے، جو طرابلس پر نیٹو کے ایک تازہ حملے میں مارے گئے۔

اس موقع پر لیبیا کے نائب وزیر خارجہ خالد قائم نے صحافیوں کو بتایا کہ نیٹو کی طرف سے طرابلس میں عام شہریوں کے گھروں کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر جان بوجھ کر کی جانے والی یہ فضائی کارروائی اور اس میں ہونے والی شہری ہلاکتیں مغربی دنیا کی بربریت کا ایک اور ثبوت ہیں۔

لیبیا میں خانہ جنگی کو چار مہینے ہو گئے ہیںتصویر: dapd

نیٹو نے اپنے جنگی طیاروں کے اس تازہ ترین حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم مغربی دفاعی اتحاد کی طرف سے یہ کہا گیا کہ ماضی میں لیبیا میں ایسی کارروائیوں کے ذریعے صرف فوجی نوعیت کے اہداف اور ان کے کمانڈ اور کنٹرول ڈھانچوں کو نشانہ بنایا گیا۔ روئٹرز نے طرابلس سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس امر کی غیر جانبدارانہ تصدیق کا فوری طور پر کوئی امکان نہیں تھا کہ صحافیوں کو آج اتوار کو طرابلس میں جو لاشیں دکھائی گئیں، وہ سب کی سب اسی تباہ شدہ عمارت سے نکالی گئی تھیں، جو نیٹو فضائی حملے کا نشانہ بنی۔

نیٹو کے تعاون سے قذافی کے مخالف باغی ملکی دارالحکومت کی طرف اپنی پیش قدمی جاری رکھنے کی کوششوں میں ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

نیٹو کی طرف سے لیبیا میں کیے جانے والے فضائی حملوں میں قذافی انتظامیہ کے لیے فوجی اہمیت کے حامل مقامات کو نشانہ بنانے کا عمل مہینوں سے جاری ہے۔ یہ حملے اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کی روشنی میں لیبیا میں اس شہری آبادی کے تحفظ کے لیے کیے جا رہے ہیں، جسے نیٹو آپریشن سے پہلے قذافی کی فوجوں کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ لیبیا میں معمر قذافی کے اکتالیس سالہ دور اقتدار کے خلاف اپوزیشن مظاہروں کو شروع ہوئے کئی مہینے ہو چکے ہیں۔

نیٹو نے اپنے جنگی طیاروں کے تازہ ترین حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیاتصویر: picture alliance/dpa

اسی دوران طرابلس سے دو سو کلومیٹر مشرق کی طرف واقع شہر مصراتہ میں قذافی کے مخالف باغی ملکی دارالحکومت کی طرف اپنی پیش قدمی جاری رکھنے کی کوششوں میں ہیں۔ ان باغیوں کو آج اتوار کو قذافی کی فوجوں کی طرف سے ایک بڑے حملے کے نتیجے میں تازہ جانی نقصانات برداشت کرنا پڑے۔ بتایا گیا ہے کہ مصراتہ سے مغرب کی طرف سرکاری دستوں کی اس نئی کارروائی میں کم از کم چار مسلح باغی ہلاک اور اٹھارہ زخمی ہو گئے۔

لیبیا میں خانہ جنگی کو چار مہینے ہو گئے ہیں۔ اس وقت وہاں قذافی کے مخالف باغیوں کو مشرق میں پورے ملک کے قریب ایک تہائی حصے پر کنٹرول حاصل ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ مصراتہ کا بندرگاہی شہر بھی ان کے قبضے میں ہے اور ملک کے بہت سے مغربی پہاڑی علاقے بھی۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں