نیٹو دستوں کو پاکستان کے راستے سپلائی آٹھویں روز بھی بند
7 اکتوبر 2010ان کنٹینرز کا مختلف علاقوں میں کھڑا رہنا جہاں عوام کے لئے باعث خطرہ ہے وہاں یہ عسکریت پسندوں کے لئے بھی ایک آسان ہدف ثابت ہو رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں افغانستان جانے والے ان مال بردار کنٹینرز پر کوئٹہ، اسلام آباد اور خیبر پختونخوا میں حملے کئے جا رہے ہیں۔
نوشہرہ پولیس کے مطابق نوشہرہ کے علاقہ خیر آباد کی ایک پارکنگ میں کھڑے 90 سے زیادہ آئل ٹینکرز پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ان ٹینکرز میں آگ لگ گئی اور 54 آئل ٹینکرز تباہ ہو گئے جبکہ متعدد دیگر کو شدید نقصان پہنچا۔
نوشہرہ اور پشاور سے آگ بجھانے والے عملے کی تاخیر سے آمد کی وجہ سے آگ 15 گھنٹے بعد بجھائی جا سکی۔ راستوں کی بندش کی وجہ سے ان کنٹینرز اور آئل ٹینکرز کے ڈرائیور اور معاون عملے کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
ایک ڈرائیور اکبرعلی کاکہناہے: ’’ہمیں کسی قسم کا تحفظ حاصل نہیں ہے۔ ہم کراچی سے روانہ ہوتےہیں تو ہم کو پتہ نہیں ہوتا کہ کہاں رکاوٹ ہوگی۔ بس پولیس والے روک کر یہ کہتے ہیں کہ آگے راستہ بند ہے۔ اب یہاں نہ کھانے پینے کا بندوبست ہے اورنہ ہی کسی قسم کی سکیورٹی۔ رات کو خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ پولیس والے الگ تنگ کرتے ہیں۔“
پاکستان کے راستے نیٹو فورسز کی سپلائی لائن آٹھ روز قبل احتجاجا ً بند کر دی گئی تھی، جس کی وجہ سے پاک افغان سرحد طورخم اورکوئٹہ چمن راستے پر ہزاروں گاڑیاں سرحد پار کرنے کے انتظار میں ر ک گئیں۔ ایسے میں امریکی ڈرون حملوں سے طیش میں آنے والے عسکریت پسندوں نے ان آئل ٹینکرز کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ اعدادوشمار کے مطابق اسلام آباد، کوئٹہ اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں گزشتہ سات دنوں کے دوران ان ٹینکرز پر پانچ حملے کئے گئے۔
ان حملوں میں 124 آئل ٹینکرز اور کنٹینرز تباہ کئے گئے جبکہ ان واقعات میں چار افراد کی ہلاکت کی ساتھ ساتھ کروڑوں کا نقصان بھی ہوا ہے۔ اگرچہ امریکہ نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر معذرت کی ہے تاہم اس کے باوجود پاک افغان سرحد کے راستے نیٹو کی سپلائی اب تک بحال نہ ہوسکی ہے۔
رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور
ادارت: عصمت جبیں