نیٹو سمٹ: یوکرین کا اپنے لیے جلد از جلد رکنیت پر زور
9 جولائی 2023
یوکرین کی طرف سے مسلسل اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی آئندہ ہفتے لیتھوانیا میں ہونے والی سمٹ میں کییف کی اس اتحاد میں رکنیت کا لازمی اور واضح وعدہ کیا جانا چاہیے۔
اشتہار
جرمنی میں یوکرین کے سفیر اولیکسی ماکائیف نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ کییف حکومت اپنے لیے ولنیئس سمٹ کے نتائج سے ٹھوس توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے۔
یوکرینی سفیر کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد کی اس سربراہی اجلاس میں یوکرین کو کھل کر یہ دعوت دی جانا چاہیے کہ وہ نیٹو کی رکنیت کی سمت اپنا سفر شروع کر دے۔
نیٹو کے اکتیس رکن ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت کا دو روزہ سربراہی اجلاس لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں آئندہ منگل اور بدھ کو ہو رہا ہے، جس میں گزشتہ برس فروری کے اواخر میں یوکرین پر روسی فوجی حملے کے ساتھ شروع ہو کر اب تک جاری رہنے والی روسی یوکرینی جنگ ہی مرکزی موضوع ہو گی۔
جرمنی میں یوکرین کے سفیر نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ کییف حکومت چاہتی ہے کہ یوکرین کی اس دفاعی اتحاد میں آئندہ شمولیت سے متعلق نیٹو کو اب ہر قسم کے ابہام کا راستہ روک دینا چاہیے۔
یوکرین کی طرف سے اپنے لیے نیٹو کی رکنیت کے غیر متزلزل وعدے کا مطالبہ ایک ایسے وقت پر دوہرایا جا رہا ہے، جب نیٹو کی 31 رکن ریاستیں لیتھوانیا میں اپنی اگلی سالانہ سمٹ کی تیاریاں کر رہی ہیں۔
کییف کا واضح مطالبہ ہے کہ ایک بار یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کے بعد سے جاری جنگ ختم ہو جائے، تو یوکرین کے لیے نیٹو کی رکنیت ایک لازمی سی بات ہونا چاہیے۔
نیٹو ممالک کی ایئر فورسز کی سب سے بڑی فضائی مشقیں
01:29
ماضی کی غلطیوں کے خلاف تنبیہ
جرمنی میں یوکرین کے سفیر اولیکسی ماکائیف نے ڈی پی اے کے ساتھ انٹرویو میں یہ تنبیہ بھی کی کہ نیٹو کو اپنی ماضی میں کی گئی غلطیوں کو دوہرانا نہیں چاہیے، مثال کے طور پر 2008ء میں بخارسٹ میں نیٹو کی سربراہی کانفرنس کے دوران کی جانے والی غلطیاں۔
اس حوالے کے ذریعے یوکرینی سفیر ماکائیف کی مراد یہ یاد دلانا تھا کہ نیٹو کی بخارسٹ سمٹ میں اس اتحاد نے کییف کی طرف سے اس تنظیم میں شمولیت کی خواہش کا خیر مقدم تو کیا تھا تاہم اس دور کی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یہ کہتے ہوئے اس تجویز کی مخالفت کی تھی کہ اس مشرقی یورپی ملک کو اتنی تیز رفتاری سے نیٹو میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ آئندہ ہفتے کی ولنیئس سمٹ میں یہ تو نہیں ہو سکے گا کہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کی باقاعدہ دعوت دے دی جائے۔
م م / ع س (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔