1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو سپلائی روٹ کی بحالی، زرداری کی طرف سے شکاگو میں اعلان متوقع

19 مئی 2012

پاکستانی حکومت نے کابل میں امریکی سفارت خانے کے لیے سپلائی لے کر جانے والے چار ٹرکوں کو اپنے ہاں سے گزر کر افغانستان جانے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ بات آج ہفتے کو اسلام آباد میں ملکی حکام اور میڈیا کی طرف سے بتائی گئی۔

تصویر: DW

اس پیش رفت کے بعد کہا جا رہا ہے کہ پاکستان شاید اب جلد ہی افغانستان میں نیٹو کے فوجی دستوں کے لیے کئی مہینوں سے معطل شدہ سپلائی روٹ بھی دوبارہ کھول دے گا۔ پاکستان کے راستے افغانستان میں نیٹو دستوں کے لیے ہر طرح کی سپلائی تقریباﹰ چھ ماہ پہلے معطل کر دی گئی تھی۔

یہ فیصلہ پاکستانی دستوں کی ایک سرحدی چوکی پر نیٹو کے اس فضائی حملے کے بعد کیا گیا تھا، جس میں چوبیس پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ نیٹو کا یہ فضائی حملہ پاکستان کے امریکہ اور نیٹو کے ساتھ تعلقات میں شدید کشیدگی اور فوجی سطح پر تعاون کی معطلی کا سبب بنا تھا۔

پاکستانی صدر آصف علی زرداریتصویر: AP

اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق کابل میں امریکی سفارت خانے کے لیے سپلائی لے کر جانے والے چار ٹرکوں کو پاکستان سے ہمسایہ ملک افغانستان جانے کی اجازت جمعے کے روز دی گئی۔ کل جمعے ہی کو کئی روزہ غیر یقینی صورتحال کے بعد پاکستانی صدر آصف علی زرداری بھی امریکا کے لیے روانہ ہو گئے تھے۔ ان کےاس دورے کا مقصد شکاگو میں بیس اور اکیس مئی کو ہونے والی نیٹو کی ایک انتہائی اہم کانفرنس میں شرکت کرنا ہے۔

نیٹو کے اس فضائی حملے میں چوبیس پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پاکستان کے انگریزی روزنامہ دی نیوز نے آج ہفتے کو لکھا کہ صدر آصف علی زرداری کو وزیر اعظم گیلانی کی حکومت نے مشورہ یہ دیا ہے کہ وہ نیٹو کے لیے پاکستانی سپلائی روٹ دوبارہ کھولے جانے کا اعلان شکاگو میں نیٹو کانفرنس کے دوران کریں۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ پاکستانی اور امریکی اہلکار افغانستان کے لیے سپلائی روٹ کھولنے سے متعلق پچھلے کئی دنوں سے بہت تفصیلی مذاکرات کرتے رہے ہیں۔ اس دوران پاکستان کی طرف سے ایسی یقین دہانیوں پر بھی زور دیا گیا کہ آئندہ پاک افغان سرحدی علاقے میں کوئی فوجی جھڑپیں عمل میں نہیں آئیں گی اور ان سے ہر حال میں بچنے کی کوشش کی جائے گی۔

افغانستان میں نیٹو دستوں کے لیے ہر طرح کی سپلائی تقریباﹰ چھ ماہ پہلے معطل کر دی گئی تھی۔تصویر: DW

پاکستانی وزارت خارجہ کے اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستانی اور امریکی حکام کو اسلام آباد اور واشنگٹن حکومتوں نے زور دے کر کہا تھا کہ وہ اپنی بات چیت جلد ازجلد مکمل کریں تاکہ پاکستانی حکومت نیٹو سپلائی روٹ دوبارہ کھولے جانے سے متعلق جلد ازجلد باضابطہ اعلان کر سکے۔

قبل ازیں پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اسلام آباد حکومت نے نیٹو سپلائی روٹ کی بندش کے ساتھ اپنے لیے طے کردہ مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔ حنا ربانی کھر نے یہ بھی کہا تھا کہ اسلام آباد حکومت نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں دوبارہ تعمیری پیش رفت کو یقینی بنانے کا وقت آ گیا ہے۔

پاکستان کے راستے کابل میں امریکی سفارت خانے کے لیے سپلائی لے کر جانے والے ٹرکوں کو گزرنے کی اجازت دینے سے پہلے خبر ایجنسی روئٹرز نے یہ اطلاع بھی دی تھی کہ اس سپلائی روٹ کی بحالی کا معاملہ ابھی مزید تاخیر کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔

ij / mm / dpa, Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں