نیٹو سیکریٹری جنرل افغانستان کے دورے پر
6 اگست 2009افغان وزارت داخلہ کے ترجمان زمیرائے بشاری کے مطابق صوبہ ہلمند کے ضلع گیرم سِیر میں شادی میں شرکت کے لئے جانے والے افراد سےبھری ایک ٹریکٹر ٹرالی راستے میں لگائے گئے ایک بم سے ٹکرا گئی، جس سے کم از کم 21 افراد ہلاک ہوگئے۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تر عورتیں اور بچے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے اس حملے کی ذمہ داری طالبان عسکریت پسندوں پر عائد کی۔ تاہم ابھی تک کسی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔
صوبہ ہلمند کے پولیس سربراہ اسداللہ شیرزاد کے مطابق یہ دھماکہ اتنا شدید اور تباہ کن تھا کہ ہلاک شدگان کو پہچاننا تک ناممکن ہوگیا۔
افغان وزارت داخلہ کے مطابق صوبہ ہلمند میں ہی آج ہونے والے ایک اور بم دھماکے میں پانچ افغان فوجی ہلاک جبکہ تین شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
صوبہ ہلمند طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور افغانستان میں انتخابات کے پُر امن انعقاد کے لئے وہاں ہزاروں کی تعداد میں امریکی اور برطانوی فوجی تعینات ہیں، جنہوں نے گزشتہ ماہ طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بھرپور آپریشن بھی کیا تھا اور ابھی بھی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
آج ہونے والے ایک اور واقعے میں غیر ملکی افواج کے لئے تیل لے جانے والے ٹینکروں کے ایک قافلے پر حملہ کیا گیا جس میں دو ڈرائیور جاں بحق ہوگئے۔ یہ قافلہ جلال آباد سے کابل جارہا تھا۔
طالبان عسکریت پسند 20 اگست کو ہونے والے صدارتی اور صوبائی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرچکے ہیں اور انہوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشنوں کے جانے والے تمام راستوں کو بلاک کردیں گے۔
ادھر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے نئے سربراہ آندرس فوگ راسموسن عہدہ سنھبالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر افغانستان میں ہیں۔ نیٹو کے سربراہ کے طور پر سب سے پہلے افغانستان کا دورہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں افغانستان کو اعلیٰ ترجیح حاصل ہے۔
’’بطور سیکرٹری جنرل نیٹو سب سے پہلے افغانستان کا دورہ کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ میں افغانستان کو کتنی اہمیت دیتا ہوں بلکہ میرے لئے افغانستان سب سے زیادہ اہم ہے۔ نیٹو افغانستان کا دوست ہے اور ہم مل کر افغانستان کے دشمنوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کابل میں افغان صدر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ افغان دارالحکومت کابل میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان باغیوں کی مزاحمت کے خاتمے کے لئےفوجی کارروائیوں کو مزید مضبوط بنانا ہو گا۔ راسموسن نے اس موقع پر بعض گروپوں کے ساتھ امن مذاکرات پر رضامندی کا اظہار بھی کیا۔ نیٹو سیکریٹری جنرل نے بات چیت کے حوالے سے واضح کیا کہ جو گروپ ہتھیار پھینک دے گا، اس کے ساتھ مکالمت شروع کی جائے گی۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عدنان اسحاق