نیٹو فورسز کی کارروائی، دو افغان خواتین ہلاک
21 اپریل 2011جمعرات کو آئی سیف کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق مشرقی افغانستان میں ایک کارروائی کے دوران 20 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے، جبکہ اس واقعے میں دو خواتین بھی ماری گئی ہیں۔ صوبہ کنٹر کے ضلع ڈنگام کے ایک مقامی سرکاری اہلکار کے مطابق نیٹو فورسز کی اس کارروائی میں ایک بچہ بھی ہلاک ہوا ہے۔
آئی سیف کے بیان کے مطابق نیٹو فورسز کے اہلکاروں پر پہلے فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ان کو جوابی کارروائی کرنا پڑی۔ بیان کے مطابق عسکریت پسند دو خواتین کے پیچھے چپھا ہوا تھا۔ نیٹو کا مزید کہنا تھا، ’’اس کارروائی کے دوران 17 عسکریت پسندوں کو ہلاک اور ایک مشتبہ عسکریت پسند کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس علاقے میں القاعدہ کے ایک سینئر رہنما کو تلاش کیا جا رہا تھا۔‘‘
نیٹو افواج کے ہاتھوں عام شہریوں کی ہلاکت کے باعث صدر حامد کرزئی اور مغربی ممالک میں اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب مشرقی افغانستان کے شہر جلال آباد میں ایک پولیس بس میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں تین افغان پولیس اہلکار ہلاک، جبکہ چھ زخمی ہو گئے ہیں۔ صوبہ ننگرہار کے گورنر کے ترجمان احمد ضیاء عبدُل زئی کے مطابق بس پر حملہ پولیس اکیڈمی کے قریب کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ بم بس میں نصب تھا۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران طالبان عسکریت پسندوں نے کئی حملے کئے ہیں۔ گزشتہ جمعہ کو افغانستان کے صوبے قندھار میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے اندر ہونے والے ایک خود کش حملے میں صوبائی پولیس کے سربراہ خان محمد مجاہد ہلاک ہو گئے تھے۔ جبکہ ہفتہ کو ایک ہی دن میں آٹھ نیٹو فوجی مارے گئے تھے، جن میں سے پانچ کی شہریت امریکی تھی۔
اسی دن چار افغان سرکاری اہلکار اپنے ایک مترجم کے ساتھ ہلاک ہوئے تھے۔ پیر کے روز کابل میں افغان وزارت دفاع کے اندر حملہ کیا گیا تھا۔ طالبان کے ایک ترجمان کے مطابق ان کا نشانہ افغانستان کے دورے پر آئے ہوئے فرانسیسی وزیر دفاع تھے۔ پیر ہی کے روز سڑک کے کنارے نصب ایک بم کے پھٹنے سے چھ افغان فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: کشور مصطفیٰ