نیٹو نے اپنے عسکری دائرہ اثر میں ’خلا کو بھی شامل کر لیا‘
19 نومبر 2019
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے انسانی تاریخ میں پہلی بار خلا کو بھی اپنے عسکری دائرہ اثر میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یوں زمین، فضا، سمندروں اور سائبر ورلڈ کے بعد خلا نیٹو کے لیے پانچواں ممکنہ میدان جنگ بن جائے گا۔
اشتہار
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں نیٹو کے صدر دفاتر سے منگل انیس نومبر کی شام ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد کے ذرائع نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ خلا اب اس عسکری اتحاد کے لیے ایسا پانچواں میدان بن جائے گا، جہاں 29 ممالک کا یہ اتحاد آئندہ اپنی دفاعی، نیویگیشن اور عسکری کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کا استعمال کر سکے گا۔
اس سے قبل نیٹو سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے بھی برسلز میں اس اتحاد کے اس فیصلے کا عندیہ دیا تھا۔ اس سلسلے میں اہم بات یہ بھی ہے کہ خلا میں گردش کرنے والے تقریباﹰ دو ہزار مصنوعی سیاروں میں سے نصف کے قریب اسی اتحاد کی رکن ریاستوں نے خلا میں بھیج رکھے ہیں۔
اسٹولٹن برگ نے کہا، ''نیٹو کا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ زمین سے ہتھیار بھی خلا میں بھیجے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ نیٹو کے عسکری سرگرمیوں والے میدانوں میں خلا کا شامل کیا جانا بین الاقوامی قانون کے تقاضے پورا کرتے ہوئے عمل میں آئے گا۔
اسی بارے میں نیٹو میں امریکی سفیر ہچنسن نے آج منگل کے روز کہا، ''اس کا ایک مطلب یہ بھی ہو گا کہ خلا میں اگر نیٹو کی رکن کسی ریاست کے کسی سیٹلائٹ پر حملہ کیا گیا، تو نیٹو کو ایسی کسی بھی اشتعال انگیزی کا عسکری سطح پر جواب دینا ہو گا۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست میں امریکی محکمہ دفاع میں ایک ایسے نئے شعبے کا افتتاح بھی کیا تھا، جسے 'امریکی خلائی کمان‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ٹرمپ کے مطابق یہ اقدام امریکا کے ان منصوبوں پر عمل درآمد کی ابتدائی شکل ہے، جن کے تحت امریکا اپنی مسلح افواج میں سے ایک خلائی فورس بھی تشکیل دے گا۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ نیٹو نے اپنی اس 'ملٹری آپریشنل توسیع‘ پر اتفاق کر لیا ہے، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نے اب اپنے طور پر ان ممکنہ جنگوں کی تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں، جو خلا میں لڑی جائیں گی۔
اس متفقہ فیصلے کا باقاعدہ اعلان نیٹو کے وزرائے خارجہ کے کل بدھ بیس نومبر کو ہونے والے ایک اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔ نیٹو کی رکن ریاستوں کے سربراہان کی ایک سمٹ تین اور چار دسمبر کو لندن میں ہو رہی ہے۔
م م / ا ا (ڈی پی اے)
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔