نیٹو نے لیبیا کے باغیوں کی غیر عسکری امداد بڑھا دی
8 اپریل 2011![](https://static.dw.com/image/6493409_800.webp)
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کمیونی کیشن سسٹم کی فراہمی کا مقصد باغیوں اور قذافی کی فورسز پر حملے کرنے والے نیٹو کے اڈے کے درمیان رابطے کو یقینی بنانا ہے۔
لیبیا میں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے منظور کردہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں اس نوعیت کی مدد کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
قبل ازیں نیٹو کے طیاروں کی جانب سے باغیوں پر بمباری کی خبریں موصول ہوئیں۔ تاہم نیٹو نے کہا کہ ابھی ان اطلاعات کی تصدیق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نیٹو نے یہ کہتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ شہریوں کو نقصان پہنچانے والی فورسز کو نشانہ بنایا جائے گا۔
دوسری جانب باغی اور شہری جمعرات کو اجدابیا سے اس افواہ پر باہر نکل آئے کہ قذافی نواز فورسز شہر کے قریب ہیں۔ تاہم وہاں ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ یہ خبر افواہ ہی ثابت ہوئی۔
یہ صورت حال نیٹو کے طیاروں کی جانب سے باغیوں پر بمباری کے بعد پیدا ہوئی۔ یہ حملہ بریقہ میں ہوا۔ وہاں باغیوں کے ٹینکوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اِس حملے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ حملہ غلطی سے ہوا۔
باغیوں کے کمانڈر جنرل عبدالفتح کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں دو جنگجو اور طبی امداد فراہم کرنے والے دو اہلکار ہلاک ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ چودہ افراد زخمی ہیں جبکہ اس حملے کے بعد چھ افراد لاپتہ ہو گئے ہیں۔
جنرل عبدالفتح نے کہا، ’نیٹو نے یہ حملہ غلطی سے کیا‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بن غازی سے بریقہ کی جانب ٹینکوں کی نقل و حرکت کے بارے میں مطلع کر دیا گیا تھا۔
باغیوں کے ایک رکن عمر محمد کا کہنا ہے، ’نیٹو بریقہ کے مشرقی علاقے میں بم کیسے گرا سکتی ہے جبکہ قذافی کی فورسز مغربی علاقے میں ہیں؟‘
باغیوں کے ساتھ شامل سابق فوجی صالح فرج کا کہنا ہے کہ اس فضائی کارروائی میں ان کے تین ٹینک تباہ ہو گئے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی