1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو کی کئی ویب سائٹس ہیکنگ کے بعد آف لائن

مقبول ملک16 مارچ 2014

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کہا ہے کہ اس کی کئی ویب سائٹس کو سائبر حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اس ہیکنگ کے بعد یہ ویب سائٹس غیر فعال ہیں۔ تاہم ان حملوں سے اس فوجی اتحاد کے عسکری اور دیگر آپریشنز پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

Cybercops
تصویر: picture alliance/JOKER

نیٹو کی ایک خاتون ترجمان نے ہفتے کو رات گئے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ان حملوں سے اس تنظیم کی مرکزی ویب سائٹ www.nato.int بھی متاثر ہوئی ہے۔ ترجمان کے مطابق ویب سائٹس کو مفلوج کر دینے والے denial of service یا سروس کی عدم موجودگی کی صورت میں کیے گئے ان سائبر حملوں کے بعد تنظیم کے تکنیکی ماہرین ان ویب سائٹس کی جلد از جلد بحالی اور انہیں دوبارہ فعال بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

’سائبر بَیرکُٹ‘ نامی ہیکرز کے ایک گروپ نے اس سائبر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہےتصویر: Fotolia

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز، جہاں نیٹو کا ہیڈکوارٹر ہے، اور برطانوی دارالحکومت لندن سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ مغربی دفاعی تنظیم نیٹو کی کئی پبلک ویب سائٹس پر نامعلوم ہیکرز کے ان حملوں کو یوکرائن اور اس کے خود مختار علاقے کریمیا کے تنازعے کے باعث بڑھتی ہوئی کشیدگی میں بظاہر ایک نئے ا‌ضافے سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

اس کا سبب یہ ہے کہ ہیکرز کے جس گروپ نے نیٹو کی یہ ویب سائٹس ہَیک کی ہیں، اس نے اپنا نام ’سائبر بَیرکُٹ‘ بتایا ہے۔ سائبر حملے کرنے والا یہ مبینہ گروپ خود کو یوکرائن کے محب وطن شہریوں میں سے ایسے کمپیوٹر ماہرین کا ایک گروہ قرار دیتا ہے، جس کے ارکان اس بات پر ناراض ہیں کہ نیٹو کی طرف سے ان کے ’ملک میں مداخلت‘ کی جا رہی ہے۔

کمپیوٹر ہیکرز کے اس گروپ نے نیٹو ویب سائٹس پر سائبر حملوں کا اعتراف اپنی ویب سائٹ www.cyber-berkut.org پر کیا ہے جس کی خبر رساں ادارے روئٹرزکے مطابق فوری طور پر غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ ’سائبر بَیرکُٹ‘ ایک ایسا حوالہ ہے جو یوکرائن کے فسادات پر قابو پانے والی خصوصی فورس کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ خصوصی سکیورٹی فورس ابھی چند ہفتے قبل ہی ختم کر دی گئی تھی۔ یوکرائن میں عام شہری اس مسلح اسکواڈ سے خوف کھاتے تھے اور اس کے جدید اسلحے سے مسلح ہزاروں ارکان کو کچھ عرصہ پہلے تک یوکرائن کے روس نواز لیکن اب معزول صدر وکٹور یانوکووچ حکومت مخالف مظاہرین اور اپنے مخالفین پر قابو پانے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

روئٹرز کے مطابق نیٹو نے کہا ہے کہ ان سائبر حملوں سے اس اتحاد کے بہت لازمی اور ہر حال میں فعال رہنے والے تکنیکی نظاموں میں سے کوئی بھی متاثر نہیں ہوا۔ لیکن دوسری طرف یہ بات بھی حیران کن ہے کہ اس ہیکنگ سے نیٹو سے منسلک وہ سائبر سکیورٹی سینٹر بھی متاثر ہوا ہے، جو یورپی یونین کے رکن ملک اور بالٹک کی جمہوریہ ایسٹونیا میں قائم ہے۔

مغربی دفاعی اتحاد کی متعدد ویب سائٹس پر یہ سائبر حملے ایسے وقت پر کیے گئے ہیں، جب یوکرائن کے خود مختار لیکن روس نواز علاقے کریمیا پر روسی فوجی قبضے کے بعد سے ماسکو اور مغربی دنیا کے مابین شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور آج اتوار کے روز کریمیا میں وہ متنازعہ عوامی ریفرنڈم بھی کرایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں یوکرائن کے اس جزیرہ نما کے روس کے ساتھ الحاق کا فیصلہ وہاں روسی زبان بولنے والی آبادی کی اکثریت کی وجہ سے تقریباﹰ ایک یقینی امر قرار دیا جا رہا ہے۔

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں واقع نیٹو کا ہیڈ کوارٹرتصویر: John Thys/AFP/Getty Images

انٹرنیٹ سے متعلق امریکی ریسرچ انسٹیٹیوٹ US Cyber Consequences Unit کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر جان بمگارنر کے بقول ابتدائی شواہد اس امر کی طرف واضح اشارہ کرتے ہیں کہ نیٹو ویب سائٹس کو آف لائن کر دینے والے سائبر حملے ایسے ہیکرز نے کیے ہیں جن کی ہمدردیاں روس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’نیٹو کے خلاف ان سائبر حملوں کی مثال ایسی ہی دی جا سکتی ہے جیسے کوئی پاؤں کی ٹھوکر سے کسی دوسرے کے چہرے پر ریت پھینک دے۔‘‘

مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق یہ بات یقینی نہیں ہے کہ نیٹو ویب سائٹس کو ہیکرز کے اسی گروپ نے مفلوج کیا ہو، جس نے اس ہیکنگ کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیکرز کے اس گروپ کا کسی نہ کسی طرح کوئی تعلق روسی خفیہ اداروں سے بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اس گروپ نے انٹرنیٹ پر اپنا جو بیان جاری کیا ہے، وہ یوکرائنی زبان کے بجائے روسی زبان میں ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں