نیٹو کے بم مجھے نہیں مار سکتے، قذافی کا آڈیو پیغام
14 مئی 2011اطالوی وزیر خارجہ نے کل جمعہ کو یہ کہا تھا کہ معمر قذافی ممکنہ طور پر دارالحکومت طرابلس سے رخصت ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ غالب امکان یہ بھی ہے قذافی نیٹو کے فضائی حملوں میں زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
اس بیان کے بعد لیبیا کے سرکاری ٹیلی وژن نے جمعہ کو رات گئے معمر قذافی کا یہ مختصر آڈیو پیغام نشر کیا، جس میں عشروں سے برسراقتدار قذافی نے کہا، ‘‘میں بزدل صلیبی جنگجوؤں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں ایک ایسی جگہ رہتا ہوں جہاں وہ مجھ تک نہیں پہنچ سکتے اور جہاں وہ مجھے ہلاک نہیں کر سکتے۔‘
اس پیغام میں قذافی نے کہا کہ اگر نیٹو اتحاد اپنے فضائی حملوں میں انہیں ہلاک کرنے میں کامیاب ہو بھی گیا، تو ان کی جسمانی ہلاکت کا مطلب ان کی روح کی موت نہیں ہو گا، جو قذافی کے بقول کئی ملین انسانوں کے دلوں میں رہتی ہے۔ ساتھ ہی اپنے اس پیغام میں قذافی نے یہ بھی کہا کہ جمعرات کو جب مغربی اتحادی طیاروں نے طرابلس میں باب العزیزیہ کہلانے والے ان کے کمپاؤنڈ پر حملہ کیا تو انہیں ان کی خیریت دریافت کرنے کے لیے بےتحاشا افراد نے ٹیلی فون کیے۔
اسی دوران طرابلس میں موسیٰ ابراہیم نامی حکومتی ترجمان نے بتایا کہ معمر قذافی طرابلس ہی میں ہیں، وہ زخمی نہیں بلکہ بہت اچھی ذہنی اور جسمانی حالت میں ہیں اور اپنے ملک کی قیادت کر رہے ہیں۔
لیبیا میں قذافی حکومت کے مخالف باغیوں نے قریب تین ماہ پہلے سے ایسی مسلح مزاحمت شروع کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں وہ تیل پیدا کرنے والے شہر بن غازی سمیت کئی علاقوں پر قبضہ بھی کر چکے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور فرانس سمیت کئی نیٹو اتحادی اس لیے لیبیا پر فضائی حملے کر رہے ہیں کہ اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کی روشنی میں وہاں عام شہریوں کو قذافی کی فوجوں کی طرف سے کیے جانے والے حملوں سے بچایا جائے۔
کل جمعہ کی رات لیبیا کے باغیوں کے سرکردہ رہنماؤں نے پہلی مرتبہ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس میں امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ نمائندوں سے ملاقات بھی کی تھی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: شامل شمس