نیٹو کے چیف راسموسن کابل میں
4 مارچ 2013راسموسن صدر حامد کرزئی سے ملاقات کے لیے کابل پہنچ گئے ہیں۔ حکام کے مطابق مذاکرات میں افغانستان کی سکیورٹی کی صورتحال اور اتحادی افواج کے محفوظ انخلاء پر غور کیا جا رہا ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگس راسموسن نے افغانستان پہنچنے پر آج پیر کو کابل میں افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے افغانستان میں آئندہ سال کے مجوزہ صدارتی انتخابات کے آزاد اور شفاف ہونے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 2014 ء میں افغانستان سے نیٹو جنگی دستوں کے انخلاء کے موقع پر ملک میں تشدد میں اضافے کے ضمن میں بھی یہ امر غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کہ مجوزہ صدارتی انتخابات کو یقینی طور پر آزاد اور شفاف بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2009ء کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کے الزامات کے باعث انتخابی عمل ناقص ثابت ہوا تھا۔ راسموسن نے کابل حکومت کو آئندہ انتخابات کے سلسلے میں تمام تر تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا،’اس بارے میں کسی قسم کے شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہییں کہ ہم ماضی کی طرح مستقبل میں بھی افغان حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔ گزشتہ برس شکاگو میں ہم نے اس بارے میں بات چیت کی تھی اور جو کچھ طے کیا تھا، اُس پر عمل جاری رہے گا۔ ہم نے افغان فوج اور پولیس کی تربیت کی ذمہ داری پوری کی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ یہ ادارے اب ملکی سلامتی کی ذمہ داریاں خود بخوبی انجام دے سکتے ہیں‘۔
افغان صدر کرزئی نے راسموسن کا خیر مقدم کرتے ہوئے نیٹو فورسز کے ساتھ ساتھ پوری عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا کہ اُس نے گزشتہ برسوں میں افغانستان کی معاونت کی ہے۔ کرزئی نے کہا،’ ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ سال نیٹو فورسز کے انخلاء کا عمل خیر و عافیت سے مکمل ہو گا اور اُس کے بعد ہم نیٹو کے تمام ممبر ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کے ساتھ بھی قریبی تعاون سے کام کرتے رہیں گے۔ ان تمام ممالک نے ہر شعبے میں ہمارے ملک کی ترقی کے لیے تعاون کا مظاہرہ کیا ہے۔ بس ہم یہ چاہتے ہیں کہ افغانستان اور یہاں کے عوام کا نقطہ نظر عالمی برادری پر واضح ہو۔‘
افغانستان میں نیٹو فوجی دستوں پر طالبان کے حملوں کا سلسلہ مغربی طاقتوں کے لیے گزشتہ کچھ عرصے سے گہری تشویش کا باعث بنا ہوا تھا۔ تاہم جیسے جیسے مغربی فورسز کے افغانستان سے انخلاء کا وقت قریب آ رہا ہے، ویسے ویسے افغان فورسز پر ہونے والے پُر تشدد حملوں میں اضافہ کابل حکومت اور بین الاقوامی برادری کے لیے اور بھی زیادہ باعث تشویش بنتا جا رہا ہے۔ تمام بیرونی طاقتیں افغانستان میں ایک مرتبہ پھر بد امنی اور عدم استحکام سے خائف ہیں جبکہ ملک میں پائی جانے والی بدعنوانی بھی افغانستان کے بہتر مستقبل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بنتی نظر آ رہی ہے۔
km/aa (Reuters)