نیپالی سسمولوجیکل سینٹر کے مطابق بدھ کے روز اولین ساعتوں میں 6.6 کی شدت کا زلزلہ آیا۔ کم از کم چھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ دہلی سمیت شمالی بھارت کے متعدد شہروں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
اشتہار
زلزلے کا مرکزبھارتی صوبے اترپردیش کے شہر پیلی بھیت سے 158 کلومیٹر دور اور نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو سے 340 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دیپایل قصبہ تھا۔ بھارت کے مقامی وقت کے مطابق زلزلہ علی الصبح تقریباً ایک بج کر 57 منٹ پر آیا۔
نیپالی سسمولوجیکل سینٹر کے مطابق زلزلے کی شدت 6.6 تھی اور پچھلے 24 گھنٹے میں زلزلے کے تین جھٹکے محسوس کیے گئے۔
نیپالی میڈیا کے مطابق زلزلے سے نیپال کے دوتی ضلع میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوئے ہیں جب کہ درجنوں مکانات منہدم ہو گئے۔
نیپالی وزارت داخلہ کے مطابق کم از کم پانچ افراد بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔ دوتی کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس بھولا بھٹّا نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
نیپالی وزیر اعظم کا اظہار ہمدردی
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ وہ جانی اور مالی نقصانات کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اشتہار
نیپال کے وزیر اعظم شیر بہادر دیوبا نے متاثرین کے ساتھ دلی ہمدری کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا، "میں نے متعلقہ ایجنسیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ زخمیوں اور دیگر متاثرین کے فوری اور مناسب علاج کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔"
نیپالی آرمی کے ایک ترجمان نارائن سیلوال نے کہا کہ راحت اور بچاو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئی ہیں اور دو ہیلی کاپٹروں کو بھی تیار رکھا گیا ہے۔
دوتی ضلعے کی ایک اعلیٰ سرکاری افسر کلپنا سریشٹھا نے بتایا کہ زلزلے کے مرکز کے اطراف کے گاوں سے تفصیلات یکجا کی جارہی ہیں۔ ملبے سے بچائے گئے لوگوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
دہلی اوراطراف میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے
نیپال کے دوتی ضلعے سے تقریباً 350 کلومیٹر دور بھارت کے قومی دارالحکومت دہلی میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ دہلی کے اطراف کے شہروں غازی آباد، گروگرام اورحتی کہ لکھنؤ تک میں لوگ زلزلے کے جھٹکے کی وجہ سے گھبرا کر نیند سے جاگ گئے۔
بھارت کے قومی سسمولوجی مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 6.3 تھی۔ بھارت میں ابھی تک کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
بھارت کی وفاقی وزیر میناکشی لیکھی نے ایک ٹویٹ کرکے کہا، "میں یہ ٹویٹ تو کرنا نہیں چاہتی تھی لیکن بہر حال یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ میں نے زلزلے کا جھٹکا محسوس کیا۔"
کانگریسی رہنما رادھیکا کھیڑا نے لوگوں سے "چوکنا رہنے اور محفوظ رہنے" کی اپیل کی۔
خیال رہے کہ ہمالیائی ریاست نیپال میں زلزلے آتے رہتے ہیں۔ اپریل 2015 میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں تقریباً 9000 افراد ہلاک اورپانچ لاکھ سے زائد مکانات منہدم ہو گئے تھے۔ اس زلزلے نے کئی قصبوں اور صدیوں پرانے مندروں کو صفحہ ہستی سے پوری طرح مٹا دیا تھا۔ نیپالی معیشت کو اس کی وجہ سے چھ ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا تھا۔
نیپال میں شدید زلزلہ، سینکڑوں ہلاکتیں
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، ’نیپال میں آنے والا یہ زلزلہ انتہائی شدید نوعیت کا تھا۔ ماضی میں آنے والے زلزلوں کی نسبت اس سے نقصان یقینا زیادہ ہوا ہو گا۔ شدید جانی نقصان کے خدشات بھی موجود ہیں۔‘
تصویر: imago/Xinhua
نیپال میں 80 برسوں کا شدید ترین زلزلہ
اس زلزلے کے نتیجے میں بھارت میں کم از کم 34، تبت میں 12 جب کہ بنگلہ دیش میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ اس زلزلے کے جھٹکے پاکستانی شہر لاہور تک میں محسوس کیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Shrestha
ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتے کے روز آنے والے اس زلزلے کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد 11 سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ جس شدت کا یہ زلزلہ تھا اور اس کے نتیجے میں جس قدر بدترین تباہی ہوئی ہے، اس سے واضح ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/N. Chitrakar
زلزلے کا مرکز
امریکی ارضیاتی سروے نے ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت ابتدا میں 7.7 بتائی تھی، تاہم بعد میں اسے بڑھا کر 7.9 بتایا گیا۔ ماہرین کے مطابق یہ زلزلہ کھٹمنڈو سے مغرب کی طرف واقع شہر پوکھارا سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر زمین میں دو کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔
ماؤنٹ ایورسٹ پر برفانی طوفان
زلزلے کی وجہ سے ماؤنٹ ایورسٹ پر بھی برفانی طوفان پیدا ہو گیا، جس کے نتیجے میں کوہ پیماؤں کے بیس کیمپ کو نقصان پہنچا اور متعدد کوہ پیما ہلاک ہوئے۔ اس بیس کیمپ سے بھی تیس زخمی کوہ پیماؤں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/Phurba Tenjing Sherpa
قدیم ٹاور بھی زمین بوس
نیپالی میڈیا کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں کھٹمنڈو شہر میں واقع 19ویں صدی کا ایک تاریخی ٹاور بھی منہدم ہو گیا۔ دھرارا ٹاور سن 1832ء میں تعمیر کیا گیا تھا اور دس برس قبل اسے سیاحوں کے لیے کھولا گیا تھا۔ اس ٹاور کی آٹھویں منزل میں ایک بالکونی سے شہر کو دیکھنے ہزاروں شائقین آتے تھے۔ اسے بھیم سین ٹاور بھی کہا جاتا تھا۔
تصویر: picture alliance/R. Harding World Imagery
جانی نقصان ایک لاکھ تک ہو سکتا ہے
امریکی جیولوجیکل سروے نے اس زلزلے کو ’ریڈالرٹ‘ قرار دیتے ہوئے اس سے ہونے والی جانی نقصان کو ’ایک ہزار تا ایک لاکھ‘ جب کہ انفراسٹکچر کو ہونے والے نقصان کو ’سو ملین تا دس بلین‘ میں رکھا ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق اس زلزلے کو 105 ملین افراد نے محسوس کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Shrestha
شدید تباہی
نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو کے مغرب میں آنے والے اس شدید زلزلے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور درجنوں عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق زلزلے کے باعث عمارتیں گرنے کی وجہ سے پورا شہر گرد کی لپیٹ میں آ گیا۔
تصویر: P. Mathema/AFP/Getty Images
زخمیوں کی تعداد غیر واضح
مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق کھٹمنڈو کے مرکزی ہسپتال میں متعدد ایسے زخمیوں کو لایا گیا، جن کی ٹانگیں اور بازو ٹوٹے ہوئے ہیں۔ فی الحال یہ بھی واضح نہیں کہ طاقت ور زلزلے کے نتیجے میں مجموعی طور پر کتنے افراد زخمی ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Shrestha
زیادہ تر شہری سڑکوں پر
کھٹمنڈو کے آبادی سات لاکھ کے قریب ہے۔ ذرائع کے مطابق اس قدرتی آفت کے بعد زیادہ تر شہری اپنے گھروں سے باہر ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ والے پہاڑی خطے کو بھی زلزلے نے متاثر کیا ہے اور وہاں بھی انسانی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/N. Shrestha
کھٹمنڈو کے بیشر علاقے متاثر
نیپالی دارالحکومت کی گنجان آبادی، وہاں ہونے والی تباہی، عمارات کے انہدام اور تنگ گلیوں کی وجہ سے متاثرہ جگہوں تک رسائی کے مسائل کے تناظر میں خدشہ ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد کہیں زیادہ ہو جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Shrestha
تباہی کی تصویری داستان
انٹرنیٹ پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں، کئی عمارات کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں جب کہ لوگ اپنے بچوں کے ہمراہ کھلے آسمان تلے دیکھے جا سکتے ہیں۔ شدید زلزلے کے جھٹکے شمالی بھارت میں نئی دہلی تک محسوس کیے گئے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/N. Shrestha
دربار اسکوائر کو پہچاننا مشکل
کھٹمنڈو شہر کے قدیمی علاقے ’دربار اسکوائر‘ کو یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق زلزلے سے دربار اسکوائر کو اس قدر نقصان پہنچا ہے کہ فی الحال اسے پہچاننا بھی مشکل ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Shrestha
1934ء کا زلزلہ
سن 1934ء میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں آباد اس ملک میں آنے والے 8.3 کی شدت کے زلزلے میں ساڑھے آٹھ ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔