نیپال: تیسری جنس کو باضابطہ حیثیت مل گئی
24 مئی 2012نیپالی حکومت نے یہ فیصلہ جمعرات کو کیا جس میں ہم جنس پرست مرد و خواتین، دونوں جنسوں کی طرف مائل افراد اور اپنی جنس کی خود تعریف کرنے والے افراد اب شناختی کارڈ کے خانے میں ’دیگر‘ کا لفظ لکھ سکتے ہیں۔
اس سے قبل ان کے پاس خود کو صرف مرد یا عورت قرار دینے کا اختیار موجود تھا۔
نیپال کے پہلے اعلانیہ ہم جنس پرست قانون ساز سنیل بابو پَنت نے کہا: ’سپریم کورٹ نے 2007 ء میں ایک فیصلہ سنایا تھا جس میں حکومت کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ تیسری جنس کے افراد کو شہریت کے کارڈ جاری کرے، مگر اُس پر اب عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔‘
نیپالی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے پر عمل درآمد میں چند ہفتوں کا وقت لگے گا۔
پنت ہم جنس پرست مرد و خواتین، دونوں جنسوں کی طرف رجحان رکھنے والے افراد اور اپنی جنس کی خود تعریف کرنے والے افراد کی حامی بلیو ڈائمنڈ سوسائٹی کے صدر بھی ہیں۔
انہوں نے کہا: ’ہماری کمیونٹی یہ محسوس کرتی ہے کہ بالآخر ریاست ہمیں شناخت دے رہی ہے اور میرے دوستوں نے مجھے بتایا ہے کہ انہیں اس پر بہت فخر ہے۔‘
اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد مختلف سطحوں پر امتیازی سلوک کی شکایت کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں کالجوں میں داخلہ لینے، ملازمتوں کے لیے درخواستیں دینے، بینک اکاؤنٹس کھلوانے اور سفر کے اجازت نامے لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ان کی ظاہری وضع قطع قانونی دستاویزات میں ان کی دی گئی جنس سے مطابقت نہیں رکھتی۔
بابو پَنت نے کہا: ’اس شناختی حیثیت سے ہمارے پچاس فیصد مسائل حل ہو جائیں گے۔ اس سے نیپال میں تیسری جنس کے حامل افراد کی درست تعداد کا پتا چلانے میں بھی مدد ملے گی تا کہ حکومت اس کمیونٹی کے مسائل کو حل کر سکے۔‘
(hk/ia (AFP