گزشتہ روز نیپال میں آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں تقریباﹰ 157 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اب اس حادثے کے 36 گھنٹے بعد حکام کی جانب سے امدادی کارروائیاں روک دی گئی ہیں۔
اشتہار
ہمالیہ کی پہاڑیوں سے گھرے اس ملک کے مغربی اضلاع میں کل آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 157 افراد ہلاک ہوئے۔ زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.6 بتائی جا رہی ہے۔ اس زلزلے کے نتیجے میں بے گھر ہوجانے والے افراد کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔
حکام کے مطابق اس زلزلے میں سب سے زیادہ نقصان جاجرکوٹ ضلع کے مقامی گاؤں نلگاڈ میں ہوا جہاں اموات کی تعدادسب سے زیادہ ہے۔ 34 سالہ مہیش، جن کے سسر اس حادثے میں ہلاک ہوگئے، نے اے ایف پی کو بتایا، ''میرے خاندان کے باقی افراد محفوظ ہیں۔ لیکن گھر مٹی کا ڈھیر ہوگئے ہیں۔ ہمارے پاس کھانے کو کچھ موجود نہیں ہے، نا ہم تک کوئی امدادی سامان پہنچا ہے۔‘‘
105 افراد جاجرکوٹ اور دیگر 52 ضلع رکم میں ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق ایک سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
نیپال میں شدید زلزلہ، سینکڑوں ہلاکتیں
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، ’نیپال میں آنے والا یہ زلزلہ انتہائی شدید نوعیت کا تھا۔ ماضی میں آنے والے زلزلوں کی نسبت اس سے نقصان یقینا زیادہ ہوا ہو گا۔ شدید جانی نقصان کے خدشات بھی موجود ہیں۔‘
تصویر: imago/Xinhua
نیپال میں 80 برسوں کا شدید ترین زلزلہ
اس زلزلے کے نتیجے میں بھارت میں کم از کم 34، تبت میں 12 جب کہ بنگلہ دیش میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ اس زلزلے کے جھٹکے پاکستانی شہر لاہور تک میں محسوس کیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Shrestha
ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتے کے روز آنے والے اس زلزلے کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد 11 سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ جس شدت کا یہ زلزلہ تھا اور اس کے نتیجے میں جس قدر بدترین تباہی ہوئی ہے، اس سے واضح ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/N. Chitrakar
زلزلے کا مرکز
امریکی ارضیاتی سروے نے ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت ابتدا میں 7.7 بتائی تھی، تاہم بعد میں اسے بڑھا کر 7.9 بتایا گیا۔ ماہرین کے مطابق یہ زلزلہ کھٹمنڈو سے مغرب کی طرف واقع شہر پوکھارا سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر زمین میں دو کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔
ماؤنٹ ایورسٹ پر برفانی طوفان
زلزلے کی وجہ سے ماؤنٹ ایورسٹ پر بھی برفانی طوفان پیدا ہو گیا، جس کے نتیجے میں کوہ پیماؤں کے بیس کیمپ کو نقصان پہنچا اور متعدد کوہ پیما ہلاک ہوئے۔ اس بیس کیمپ سے بھی تیس زخمی کوہ پیماؤں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/Phurba Tenjing Sherpa
قدیم ٹاور بھی زمین بوس
نیپالی میڈیا کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں کھٹمنڈو شہر میں واقع 19ویں صدی کا ایک تاریخی ٹاور بھی منہدم ہو گیا۔ دھرارا ٹاور سن 1832ء میں تعمیر کیا گیا تھا اور دس برس قبل اسے سیاحوں کے لیے کھولا گیا تھا۔ اس ٹاور کی آٹھویں منزل میں ایک بالکونی سے شہر کو دیکھنے ہزاروں شائقین آتے تھے۔ اسے بھیم سین ٹاور بھی کہا جاتا تھا۔
تصویر: picture alliance/R. Harding World Imagery
جانی نقصان ایک لاکھ تک ہو سکتا ہے
امریکی جیولوجیکل سروے نے اس زلزلے کو ’ریڈالرٹ‘ قرار دیتے ہوئے اس سے ہونے والی جانی نقصان کو ’ایک ہزار تا ایک لاکھ‘ جب کہ انفراسٹکچر کو ہونے والے نقصان کو ’سو ملین تا دس بلین‘ میں رکھا ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق اس زلزلے کو 105 ملین افراد نے محسوس کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Shrestha
شدید تباہی
نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو کے مغرب میں آنے والے اس شدید زلزلے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور درجنوں عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق زلزلے کے باعث عمارتیں گرنے کی وجہ سے پورا شہر گرد کی لپیٹ میں آ گیا۔
تصویر: P. Mathema/AFP/Getty Images
زخمیوں کی تعداد غیر واضح
مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق کھٹمنڈو کے مرکزی ہسپتال میں متعدد ایسے زخمیوں کو لایا گیا، جن کی ٹانگیں اور بازو ٹوٹے ہوئے ہیں۔ فی الحال یہ بھی واضح نہیں کہ طاقت ور زلزلے کے نتیجے میں مجموعی طور پر کتنے افراد زخمی ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Shrestha
زیادہ تر شہری سڑکوں پر
کھٹمنڈو کے آبادی سات لاکھ کے قریب ہے۔ ذرائع کے مطابق اس قدرتی آفت کے بعد زیادہ تر شہری اپنے گھروں سے باہر ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ والے پہاڑی خطے کو بھی زلزلے نے متاثر کیا ہے اور وہاں بھی انسانی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/N. Shrestha
کھٹمنڈو کے بیشر علاقے متاثر
نیپالی دارالحکومت کی گنجان آبادی، وہاں ہونے والی تباہی، عمارات کے انہدام اور تنگ گلیوں کی وجہ سے متاثرہ جگہوں تک رسائی کے مسائل کے تناظر میں خدشہ ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد کہیں زیادہ ہو جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Shrestha
تباہی کی تصویری داستان
انٹرنیٹ پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں، کئی عمارات کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں جب کہ لوگ اپنے بچوں کے ہمراہ کھلے آسمان تلے دیکھے جا سکتے ہیں۔ شدید زلزلے کے جھٹکے شمالی بھارت میں نئی دہلی تک محسوس کیے گئے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/N. Shrestha
دربار اسکوائر کو پہچاننا مشکل
کھٹمنڈو شہر کے قدیمی علاقے ’دربار اسکوائر‘ کو یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق زلزلے سے دربار اسکوائر کو اس قدر نقصان پہنچا ہے کہ فی الحال اسے پہچاننا بھی مشکل ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Shrestha
1934ء کا زلزلہ
سن 1934ء میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں آباد اس ملک میں آنے والے 8.3 کی شدت کے زلزلے میں ساڑھے آٹھ ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
تصویر: imago/Xinhua
13 تصاویر1 | 13
صوبائی پولیس کے ترجمان گوپال چندر بھٹارائی کے مطابق، '' ہم تمام علاقوں سے رابطے میں ہیں اور امدادی کارروائیاں مکمل کر لی گئی ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ علاقہ دور دراز آبادیوں پر مشتمل ہے اس لیے ممکن ہے کہ کچھ علاقوں سے رابطہ ممکن نا ہوا ہو۔
اس زلزلے کے جھٹکے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی تک محسوس کیے گئے جو کہ اس کے مرکز سے تقریباً 500 کلومیٹر دور ہے۔
نیپال ایک اہم جیولوجیکل فالٹ لائن پر واقع ہے جس سے اس خطے میں زلزلے کا خدشہ رہتا ہے۔ 2015 میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں تقریباً نو ہزار افراد ہلاک اور 22 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس زلزلے نے ملک میں نصف ملین گھر بھی تباہ کر دیے تھے۔ گزشتہ سال نومبر میں بھی جاجر کوٹ کے قریب دوٹی ضلع میں 5.6 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔