نیپال میں پٹرول بچانے کے لیے گاڑیاں بند
27 ستمبر 2015![Nepal Demonstration NEFIN Kathmandu](https://static.dw.com/image/18669072_800.webp)
ہمالیہ کی اس ریاست کا زیادہ تر انحصار بھارت کے ساتھ زمینی راستے سے ہونے والی تجارت پر ہے اور یہ راستہ نئے دستور کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے گزشتہ کئی روز سے بند کر رکھا ہے، جس کے بعد نیپال میں ایندھن کی قلت کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
نیپالی حکومت نے ایندھن کی کمی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہدایات جاری کی ہیں کہ ملک بھر میں گاڑیاں ایک دن چھوڑ کر چلائی جا سکتی ہیں، یعنی ایک دن صرف وہ گاڑیاں سڑک پر آئیں گی، جن کی نمبر پلیٹیں طاق عدد پر ختم ہوتی ہیں اور دوسرے دن صرف وہ گاڑیاں جن کے رجسٹریشن نمبر جفت عدد پر ختم ہوتے ہیں۔
نیپال کی بھارت کے ساتھ سرحد نئے دستور کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے جمعرات کی شب سے بند کر رکھی ہے، جس کی وجہ سے ملک میں پٹرول کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
نیپالی وزارت داخلہ کے ترجمان لکشمی پرشاد دھکل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ایندھن کی کمی کے تناظر میں ملک بھر میں ہر روز چلائی جانے والی گاڑیوں کی تعداد محدود کر دی جائے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم ملک کے جنوب میں تجارتی راستہ بند ہونے کی وجہ سے بڑی مشکل کا شکار ہیں۔ اس لیے ہماری کوشش ہے کہ دستیاب ایندھن کو کفایت شعاری سے استعمال کیا جائے۔‘‘
نیپال میں درآمدی تیل اور اشیائے خوراک کی ترسیل کا اہم ترین راستہ دارالحکومت کھٹمنڈو سے 90 کلومیٹر جنوب میں واقع بِرگنجی کی سرحدی چیک پوائنٹ ہے، جسے نئے ملکی دستور کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے بند کر رکھا ہے۔ ملک کی دیگر سرحدی چوکیوں سے تجارتی سامان کی ترسیل بھی بند ہے۔
مدھیسی برادری سے تعلق رکھنے والے مظاہرین ملک میں نئے دستور کے تحت سات وفاقی صوبوں کے قیام پر برہم ہیں۔ نیپال میں نئے دستور کا نفاذ 20 ستمبر سے عمل میں آ چکا ہے۔ اس دستور کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک 40 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مظاہرین کا موقف ہے کہ نئی صوبائی حد بندیوں کی وجہ سے اس برادری کی پارلیمان میں نمائندگی کم ہو جائے گی۔