1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال نے سولہ بھارتی کمپنیوں کی ادویات پر پابندی عائد کر دی

جاوید اختر، نئی دہلی
21 دسمبر 2022

نیپال نے بھارت کی سولہ دوا ساز کمپنیوں کی ادویات درآمد کرنے پر روک لگا دی ہے۔ کٹھمنڈو حکومت کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مقرر کردہ ضابطوں پر عمل نہیں کرنے کی وجہ سے ان کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

Indien - Preisanstieg bei Medikamenten u. a.
تصویر: Payel Samanta/DW

 

نیپال کے معروف اخبار 'کٹھمنڈو پوسٹ' کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت نیپال کے محکمہ ادویات نے بھارت کی 16 ان کمپنیوں کی فہرست جاری کی ہے جو ادویات کی تیاری کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے ضابطوں کو مبینہ طور پر نظر انداز کر رہی تھیں۔ نیپال نے فہرست میں شامل کمپنیوں کی تیار کردہ ادویات درآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارت اور نیپال کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ

حکومت نیپال کے محکمہ ادویات کے ترجمان سنتوش کے سی کے کا اس حوالے سے کہنا تھا، "بھارت کی ان فارماسیوٹیکل کمپنیوں، جو ہمارے ملک میں اپنی مصنوعات برآمد کرتی ہیں، کے کارخانوں کا معائنہ کرنے کے بعد ہم نے ان کمپنیوں کی ایک فہرست شائع کر دی ہے جو عالمی صحت تنظیم کی جانب سے مقررہ کردہ مینوفیکچرنگ کے معیاری طریقہ کار پر عمل درآمد نہیں کر رہی تھیں۔"

ڈبلیو ایچ او نے دواوں کی تیاری کے لیے ایک معیاری ضابطہ مقرر کر رکھا ہے جس کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ دواوں کو جس مرض کے علاج کے لیے تیار کیا گیا ہے وہ اس کے لیے مقررہ تمام میعارات اور پیمانوں پر پورا اتریں اورحکام کو ان کی جانچ کی اجازت ہے۔

نیپال نے جن بھارتی کمپینوں پر پابندی عائد کردی ہے ان میں یوگا گروپ بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی آیوروید شامل ہےتصویر: AP

بابا رام دیو کی کمپنی بھی ممنوعہ کمپنیوں میں شامل

نیپال نے جن بھارتی کمپینوں کی مصنوعات کے درآمد پر پابندی عائد کردی ہے ان میں یوگا گروپ بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی آیوروید شامل ہے۔ پتنجلی آیوروید اپنی دوائیں دیویا فارمیسی کے نام سے نیپال میں ایکسپورٹ کرتی ہے۔

بھارت میں بھی پتنجلی آیوروید کی تیار کردہ بعض دواؤں اور ان دواوں کے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی سمجھے جانے والے بابا رام دیو کے دعووں پر بھارت میں بھی تنازعات پیدا ہوتے رہے ہیں۔

کورونا کی دوا کا دعوی کرکے پھنس گئے بابا رام دیو

نیپال حکومت کے محکمہ ادویات نے ماہرین کی ایک ٹیم بھارت بھیجی تھی۔ جنہوں نے نیپال کو اپنی دوائیں ایکسپورٹ کرنے والی دواساز کمپنیوں کے کارخانوں کا معائنہ کیا۔ یہ معائنہ 31 مارچ اور 22 جولائی کے درمیان کیا گیا تھا۔

گیمبیا نے الزام لگایا تھا کہ ایک بھارتی کمپنی کے تیارکردہ کف سیرپ پینے سے 70 بچے ہلاک ہوگئےتصویر: MILAN BERCKMANS/AFP

کف سیرپ کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی وارننگ

خیال رہے کہ دو ماہ قبل عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے بھارتی صوبے ہریانہ میں قائم میڈین فارماسیوٹیکلس کی تیار کردہ کھانسی کے چار سیرپ کے حوالے سے ایک عالمی الرٹ جاری کیا تھا۔

یہ الرٹ گیمبیا میں متعدد افراد کے گردے ناکارہ ہوجانے اور تقریباً70 بچوں کی اموات کے بعد جاری کی گئی تھی۔ ان میں سے بیشتر اموات کھانسی کی سیرپ پینے کے بعد گردے ناکام ہوجانے کی وجہ سے ہوئیں تھیں۔ یہ چاروں سیرپ ہریانہ کی میڈین فارماسیوٹیکلس نے تیار اور ایکسپورٹ کی تھیں۔

گیمبیا میں درجنوں بچوں کی موت کا تعلق بھارت میں تیار شدہ دواؤں سے ہو سکتا ہے

ہریانہ کے ریاستی حکام نے میڈین فارما کے کارخانوں کی جانچ کے دوران کئی طرح کی خامیاں پائی تھیں۔

تاہم بھارت کے ڈرگس کنٹرولر نے 13دسمبر کو ڈبلیو ایچ او کو ایک خط ارسال کرکے کہا تھا کہ بچوں کی اموات اور کھانسی کی سیرپ کے درمیان تعلق کے حوالے سے کوئی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا۔ بھارتی ڈرگس کنٹرولر کا مزید کہنا تھا کہ ان کھانسی کی سیرپ کی حکومتی لیباریٹریز میں جانچ کی گئی اور یہ اپنے میعار پر پورا پائے گئے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں