1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال: پارلیمان تحلیل، نئے انتخابات کا اعلان

22 مئی 2021

چھ ماہ کے دوران یہ دوسرا موقعہ ہے جب ملکی پارلیمان تحلیل کر دی گئی ہے۔ نیا سیاسی بحران ایسے وقت پیدا ہوا ہے جب نیپال پہلے ہی کووڈ بحران کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔

Nepal Demonstration in Kathmandu
تصویر: Navesh Chitrakar/REUTERS

نیپال کی صدر بدیا دیوی بھنڈاری نے ہفتے کے روز ملکی پارلیمان تحلیل کر دی اور نومبر میں نئے انتخابات کا اعلان کیا۔ بھنڈاری کے دفتر نے کہا کہ یہ فیصلہ کارگذار وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی سربراہی والی کابینہ کی سفارش پر کیا گیا ہے۔

بھنڈاری نے اولی اور اپوزیشن نیپالی کانگریس پارٹی کے رہنما شیر بہادر دیوبا، دونوں کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے پیش کردہ دعوؤں کو مسترد کر دیا۔

دونوں رہنما مقررہ وقت تک نئی حکومت تشکیل دینے کے لیے ارکان پارلیمان کی ضروری حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔

گزشتہ چھ ماہ کے دوران یہ دوسرا موقع ہے جب ملکی پارلیمان تحلیل کی گئی ہے۔ اس سے پہلے دسمبر 2020 میں اولی نے حکمراں نیپالی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ اختلافات کے بعد پارلیمان تحلیل کردی تھی۔

صدر بدیا دیوی بھنڈاری نے نومبر میں نئے انتخابات کا اعلان کیا۔ تصویر: Narayan Maharjan/NurPhoto/picture alliance

سپریم کورٹ نے تاہم فروری میں اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ اولی کی طرف سے پارلیمان کا اس طرح تحلیل کرنا آئین کے منافی ہے اور عدالت نے پارلیمان بحال کردی تھی۔

غالبا ً پچھلی مرتبہ کی طرح اس بار بھی پارلیمان کو تحلیل کیے جانے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔

نیپال میں سیاسی بحران

پارلیمان کو تحلیل کرنے کا یہ معاملہ نیپال میں ایک عرصے سے جاری سیاسی بحران کی تازہ ترین کڑی ہے۔

اولی نیپال کمیونسٹ پارٹی کی حمایت سے سن 2017 میں وزیر اعظم بنے تھے۔ لیکن پارٹی میں پھوٹ پڑ جانے کی وجہ سے وہ حمایت سے محروم ہو گئے۔

انہوں نے اقلیتی حکومت کے سربراہ کے طور پر اس ماہ ملک کا اقتدار سنبھالا تھا لیکن وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہنے کے لیے انہیں ایوان کے کم از کم نصف ارکان کی حمایت درکار تھی۔

نیپال کمیونسٹ پارٹی کے ایک گروپ نے انہیں حمایت دینے سے انکار کر دیا جس کے بعد وہ مئی کے اوائل میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہو گئے۔

کارگذار وزیر اعظم کے پی شرما اولیتصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/Pacific Press/N. Maharjan

یہ سیاسی بحران ایسے وقت پیدا ہوا ہے جب کورونا وائرس کی وبا سے مناسب طور پر نمٹنے میں ناکام رہنے کے لیے اولی حکومت پر نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اولی کووڈ کی وبا پر توجہ دینے کے بجائے اپنے حق میں حمایت حاصل کرنے کے لیے سیاسی ریلیاں اورسیاسی میٹنگیں کرنے میں مصروف ہیں۔

دسمبر میں پارلیمنٹ تحلیل ہوجانے کے بعد سے ہی حکمراں اور اپوزیشن جماعتیں اب تک سینکڑوں سیاسی ریلیاں منعقد کرچکی ہیں۔

ان میں سے اب تک کی سب سے بڑی ریلی وزیر اعظم اولی کی تھی جس سے انہوں نے خطاب کیا تھا۔

خطے میں کورونا وائرس کی وبا کی دوسری لہر نے تباہی مچا رکھی ہے لیکن اس کے باوجود اپریل کے آخری ہفتے تک اولی کٹھمنڈو کے مشہور دھراہرا ٹاور کی تزئین و آرائش میں اپنے ہزاروں حامیوں کے ساتھ مصروف رہے۔

دریں اثنا بیشتر سرکاری ہسپتالوں نے نوٹس جاری کر کے کہا ہے کہ بڑی تعداد میں نازک حالت میں آنے والے نئے مریضوں کی وجہ سے ہسپتال میں بیڈ خالی نہیں بچے اور وہ آکسیجن، بستروں، آئی سی یو اور وینٹی لیٹروں کی قلت کی وجہ سے نئے مریضوں کو داخل نہیں کر سکتے ہیں۔

نیپال میں کووڈ انیس کے ہر روز اوسطا ً آٹھ ہزار نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

 ج ا/ ش ح (ڈی پی اے، اے پی)

سیکس کے لیے بھارت سمگل کی جانے والی نیپالی لڑکیاں

03:26

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں