1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال کے لیے امداد کا اعلان، چین اور بھارت کے مابین مقابلہ؟

25 جون 2015

حالیہ زلزلے سے تباہ حال ہمالیہ کی ریاست نیپال کی تعمیر نو کے لیے ایشیا کی دو بڑی طاقتوں بھارت اور چین سمیت بین الاقوامی امداد دہندگان نے مجموعی طور پر تقریباً تین بلین ڈالر کی امداد کے وعدے کیے ہیں۔

تصویر: Reuters/N. Chitrakar

نیپال میں گزشتہ چند ماہ کے دوران آنے والے دو زلزلوں نے ملک کے بنیادی ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ پہلا زلزلہ 25 اپریل کو آیا تھا، جس کے نتیجے میں آٹھ ہزار آٹھ سو بتیس افراد لُقمہ اجل بنے تھے جبکہ 12 مئی کو آنے والے زلزلے میں مزید بائیس ہزار جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ ان ناگہانی آفات میں بچ جانے والے لاکھوں افراد گھر بار سے محروم ہو کر سر چھُپانے کے عارضی ٹھکانے کے طور پر فراہم کیے گئے کیمپوں میں زندگی بسر کرنے پرمجبور ہو گئے۔ کھٹمنڈو حکومت نے تابڑ توڑ آنے والے زلزلوں سے ملک کو پہنچنے والے مالیاتی نقصانات کا اندازہ لگاتے ہوئے کہا تھا کہ نیپال کو 6.6 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے، جو اس ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا ایک تہائی بنتا ہے۔

نیپال کی تعمیر نو کے لیے سب سے بڑے عطیے کا اعلان بھارتی وزیر خارجہ سُشما سوراج نے جمعرات کو کھٹمنڈو میں منعقد ہونے والی ایک روزہ بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس میں کیا۔ اس ایک بلین ڈالرکا ایک چوتھائی حصہ عطیے کی صورت میں جبکہ بقیہ رقم کھٹمنڈو حکومت کو قرض کی صورت میں دیا جائے گا۔ کانفرنس کے موقع پر بھارتی وزیر نے بیان دیتے ہوئے کہا،’’اس طرح اگلے پانچ سالوں کے دوران بھارت کی طرف سے نیپال کی مالی معاونت کا کُل حجم دو بلین ڈالر ہو جائے گا‘‘۔

زلزلے کے نتیجے میں آنے والی تباہیتصویر: picture-alliance/dpa/N. Shrestha

اُدھرایشیا کی دوسری بڑی طاقت چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے نیپال کو 483 ملین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ زلزلوں سے تباہ شُدہ اس ملک کی تعمیر نو کو ممکن بنایا جا سکے۔ چینی وزیر خارجہ کا تاہم کہنا تھا کہ اُن کا ملک ہمالیہ کی اس ریاست میں پائیدار ترقی دیکھنا چاہتا ہے۔ تاہم انہوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔ یاد رہے کہ چین ماضی میں بھی نیپال کو مالی تعاون فراہم کرتا رہا ہے۔ وانگ ژی کا کہنا تھا:’’چین نیپال کی پائیدار سماجی اور اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے تمام ممکنہ طریقوں سے مدد کرے گا‘‘۔ چینی وزیر کا کہنا تھا کہ اپریل اور مئی میں ریکٹر اسکیل پر 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد نیپال کے بنیادی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دینے والے جھٹکوں کے فوراً بعد ہی چین اور بھارت نے اپنی اپنی امدادی ٹیمیں روانہ کر دی تھیں۔

کھٹمنڈو میں ہونے والی کانفرنس میں قریب 35 ممالک کے نمائندے شریک ہوئے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی نیپال کی تعیمر نو کے لیے 600 ملین ڈالر جبکہ جاپان نے 260 ملین ڈالی کی امداد کا وعدہ کیا ہے۔ امریکا کی طرف سے 130 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا۔ یاد رہے کہ ورلڈ بینک پہلے ہی 500 ملین ڈالر کی امداد سے نیپال کی تعمیر نو میں تعاون کا اعلان کر چُکا ہے۔

دریں اثناء نیپالی وزیر اعظم سُشیل کوئرالا نے کہا کہ بد عنوانی کو رتی برابر بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کرپشن کے خلاف ’زیرو ٹالرنس‘ کا مظاہرہ کیا جائے گا‘‘۔ انہوں نے یقین دلایا کہ تمام امدادی رقوم مستحقین تک پہنچائی جائیں گی۔

عارضی خیموں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور نیپالی باشندےتصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP

چین اور بھارت کی طرف سے نیپال کی تعمیر نو کے لیے امدادی رقوم کے وعدوں کو جنوبی ایشیائی خطے میں ان ریاستوں کے اثر و رسوخ میں اضافے کی کوششوں کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ نئی دہلی اور بیجنگ حکومتیں ہمالیہ کی غریب اور ناگہانی آفت کی زد میں آ کر مزید زبوں حالی کی شکار ریاست نیپال کو دوبارہ اُس کے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ ایک کمزور بفر ریاست میں اپنا تسلط بڑھانا چاہتی ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اقتدار میں آنے کے بعد سے غریب اور پسماندہ پڑوسی ملک نیپال کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی کوشش پر غیر معمولی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ چین کا خطے میں بڑھتا ہوا اثر و رسوخ ہے۔ نئی دہلی حکومت بیجنگ کی طرف سے یہ خطرہ محسوس کر رہی ہے کہ وہ نیپال میں ہر شعبے میں امداد و تعاون کے ذریعے بھارت کی نیپال کے ساتھ قربت کو مشکل سے مشکل تر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں