نیپچون کا 14واں چاند دریافت
16 جولائی 2013امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی طرف سے اس نئے چاند کی دریافت کا اعلان پیر 15 جولائی کو کیا گیا۔ اندازوں کے مطابق اس نئے دریافت شدہ چاند کا قطر 20 کلومیٹر ہے جبکہ یہ اپنے سیارے نیپچون کے گرد 105,251 کلومیٹر کے فاصلے پر گردش کر رہا ہے۔
اس نئے چاند کو دریافت کرنے والے ماہر فلکیات مارک شو والٹر Mark Showalter کا تعلق کیلیفورنیا کے SETI انسٹیٹیوٹ سے ہے۔ وہ دراصل ہبل سے حاصل ہونے والی تصاویر میں سیارہ نیپچون کے گرد دھندلے رنگ میں چاندوں کو تلاش کر رہے تھے، جس میں ناکامی کے بعد انہوں نے اپنی تلاش آسمان کے زیادہ وسیع حصے تک پھیلانے کا فیصلہ کیا۔
شو والٹر نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’ہم حاصل شدہ ڈیٹا کا تجزیہ کافی عرصے سے کر رہے تھے، پھر اچانک مجھے خیال آیا کہ ہم اپنی تلاش کا دائرہ کار بڑھاتے ہیں۔‘‘
’’میں نے اپنا خصوصی طور پر تیار کردہ کمپیوٹر پروگرام تبدیل کیا اور اسے محض رِنگ کے باہر کے حصے تک کے تجزیے کی بجائے اسے تمام تر ڈیٹا کے تجزیے پر لگا دیا اور گھنٹہ بھر انتظار کے بعد جب میں تجزیہ شدہ تصاویر کا جائزہ لیا تو اس میں یہ ایکسٹرا ڈاٹ بھی موجود تھا، جس کی توقع نہیں کی جا رہی تھی۔‘‘
اس کے بعد جب ہبل ٹیلی اسکوپ سے نیپچیون کے موصول شدہ امیجز کے مفصل تجزیے کیے گئے تو یہ بات ثابت ہو گئی کہ یہ ایک چاند ہے۔ نئے دریافت شدہ چاند کو فی الحال S/2004 N 1 کا نام دیا گیا ہے اور یہ سیارہ نیپچون کے گرد 23 گھنٹوں میں ایک چکر مکمل کرتا ہے۔
نیپچیون کا سب سے بڑا چاند ٹریٹون 1846ء میں اس سیارے کے دریافت ہونے کے چند دن بعد ہی دریافت ہوا تھا۔ جبکہ اس سیارے کا تیسرا سب سے بڑا چاند نیریڈ Nereid 1949ء میں دریافت ہوا تھا۔