1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وائرس؟ کیسا وائرس؟ بھارت میں سب کام پر

21 اکتوبر 2020

کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد کے اعتبار سے بھارت اب دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے، تاہم مہاراشٹر سے مغربی بنگال تک، فیکٹریاں، کارخانے اور مارکیٹیں یوں کھلی ہیں، جیسے کورونا وائرس کوئی شے ہے ہی نہیں۔

Indien Verkehrschaos und Menschenmengen bei einem Stau in Patna
تصویر: Manish Kumar/DW

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق آج بدھ کے روز تک بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد چھہتر اعشاریہ پانچ ملین سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ آبادی کے اعتبار سے دنیا کے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں اس عالمی وبا کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بھی ایک لاکھ سولہ ہزار کے قریب ہے۔ تاہم بھارت میں کئی ایسے علاقے ہیں، جہاں روزمرہ کی سرگرمیاں بالکل عمومی انداز میں جاری ہیں، جب کہ رواں ماہ درگا پوجا اور دیوالی جیسے تہواروں پر اجتماعی جشن کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے۔

بھارت: فروری تک کورونا سے نصف آبادی کے متاثر ہوجانے کا خدشہ

بھارت: کورونا متاثرین کی تعداد 70 لاکھ سے تجاوز

بھارت میں  سخت ترین لاک ڈاؤن پر لاکھوں افراد بھوک اور افلاس کی زد میں آ گئے تھے، جس کے بعد نئی دہلی حکومت نے طے کیا کہ زندگی کو معمول کی جانب لوٹا دیا جائے۔

سونالی ڈنگے دو بیٹیوں کی والدہ ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے وہ اس برس ہسپتال میں داخل ہوئیں تھیں، تاہم اس 29 سالہ خاتون کو بچت کا سارا پیسہ خرچ ہو جانے پر ایک فیکٹری میں کام پر دوبارہ فوراﹰ ہی لوٹنا پڑا۔ یہ خاتون 25 ہزار روپے ماہوار پر ایک فیکٹری میں کام کرتی ہیں۔ ممبئی کے نواح میں نوبل ہائی جین پلانٹ میں کام کرنے والے سونالی ڈنگے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں  کہا، ''میں اب ٹھیک ہوں۔ میں بیماری سے اب خوف زدہ نہیں ہوں۔‘‘

کورونا لاک ڈاؤن، بھارت میں کچھ سینما گھر کھول دیے گئے

02:19

This browser does not support the video element.

عالمی وبا کی وجہ سے زیادہ ہلاکتیں امیر ممالک میں دیکھی گئی ہیں، جہاں معمر شہریوں کی تعداد زیادہ ہے۔ امریکا کی آبادی بھارت کی آبادی کا ایک چوتھائی ہے، تاہم وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھارت کے مقابلے میں دگنی ہے۔ دوسری جانب عالمی بینک کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں اس عالمی وبا کا سب سے زیادہ نقصان غریب اور افلاس میں اضافے کی صورت میں برآمد ہو گا۔ عالمی بینک کا کہنا ہے کہ اس وبا کی وجہ سے  عالمی سطح پر ایک سو پچاس ملین افراد شدید غربت کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق بہت سے غریب ممالک میں اس صورت حال میں بچوں سے جبری مشقت کا معاملہ بڑھا ہے، جب کہ ہزاروں لڑکیوں کی جبری شادیاں بھی کی گئی ہیں۔

دوسری جانب نئی دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ وبا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے اگر ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن کا راستہ اپنایا جاتا ہے، تو اس لاک ڈاؤن کا نقصان اس وائرس کے پھیلاؤ سے ہونے والے نقصان سے کہیں زیادہ ہو گا۔

ع ت، ک م (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں