واپس جانے والے مہاجرين کے ليے ڈيڑھ سو ملين يورو کا اعلان
9 دسمبر 2016جرمن وزير برائے ترقياتی امور گيرڈ مولر نے کہا ہے کہ تارکين وطن کی واپسی سے متعلق پروگرام پر آئندہ تين برس کے ليے سالانہ پچاس ملين يورو مختص کيے جائيں گے۔ انہوں نے يہ بات آؤگسبرگر الگمائن نامی اخبار کو ديے گئے اپنے ايک انٹرويو ميں کہی، جو جمعہ نو دسمبر کو شائع ہوا۔ يہ امدادی رقوم رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ملکوں کی طرف لوٹنے والے مہاجرين کے علاوہ سياسی پناہ کے ناکام درخواست دہندگان کے ليے بھی خرچ کی جائيں گی۔
يہ امدادی رقوم عراقی، افغان اور بلقان خطے سے تعلق رکھنے والے تارکين وطن کی واپسی کے ليے خرچ کی جائے گی۔ مولر نے بتايا کہ امداد سے متعلقہ مہاجرين اپنے ملکوں ميں نئی زندگياں شروع کر سکيں گے۔ ان کا مزيد کہنا تھا، ’’ہم انہيں تعليم، پيشہ ورانہ تربيت، ملازمت اور ديگر سہوليات کی پيشکش کر سکتے ہيں۔‘‘
سن 2015 ميں جرمنی ميں سياسی پناہ کے ليے نو لاکھ سے زائد درخواستيں جمع کرائی گئيں۔ تاہم داخلی سطح پر مخالفت اور ديگر وجوہات کی بناء پر اب جرمنی نے بھی اس حوالے سے پاليسياں سخت تر کر دی ہيں۔ آئندہ برس جرمنی ميں عام انتخابات ہونے والے ہيں اور اپنی جماعت کرسچين ڈيموکريٹک پارٹی کے دباؤ کے نتيجے ميں چانسلر انگيلا ميرکل نے مہاجرين کے ليے اپنی پاليسی کسی حد تک تبديل کر لی ہے۔ چند روز قبل پارٹی سے اپنے خطاب ميں انہوں نے کہا تھا کہ آئندہ کبھی عراقی، شامی اور افغان تارکين وطن کی ايسی لہر کو آنے نہيں ديا جائے گا۔
ميرکل کی مہاجرين کے ليے ’کھلے دل، کھلے دروازوں‘ والی پاليسی متعدد واقعات کے سبب کافی تنقيد کی زد ميں رہی ہے اور اس کی وجہ سے ملکی سطح پر عوامت پسندانہ سياست کو بھی فروغ ملا ہے۔ پچھلے ہفتے ايک افغان تارک وطن کو ايک جرمن لڑکی کے مبينہ زنا بالجبر اور قتل کے سلسلے ميں گرفتار کيا گيا۔ اسی طرح پچھلے ماہ جرمن پوليس نے سات افغان مہاجرين کو ايک مہاجر کيمپ ميں ايرانی لڑکی کو متعدد مرتبہ زيادتی کا نشانہ بنانے کے شبے پر پکڑا تھا۔