واہگہ بارڈر پر پاک بھارت ٹینس میچ کی وکالت
20 جنوری 2011ان دونوں کھلاڑیوں کے بقول پاکستان اور بھارت کے درمیان جو کشیدگی پائی جاتی ہے، اس کے تناظر میں ایسے کسی بھی دوطرفہ میچ کی علامتی اہمیت بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔ اعصام الحق قریشی اور روہن بوپنا، جن کی جوڑی کو ٹینس کے کھیل میں تبصرہ نگار ’انڈو پاک ایکپریس‘ کا نام بھی دیتے ہیں، کو امید ہے کہ اگر ان کا تجویز کردہ میچ منعقد ہوا، اور وہ دونوں مردوں کے ڈبلز پارٹنرشپ مقابلوں میں بھی مل کر کھیلتے رہے، تو پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ وسیع تر فاصلوں کو بہت کم کیا جا سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ قریشی اور بوپنا کی اس تجویز کی بین الاقوامی ٹینس فیڈریشن اور امن کی ترویج کے لیے کام کرنے والے ایک بین الاقوامی ادارے نے بھی بھرپور حمایت کر دی ہے۔ آئی ٹی ایف کے ساتھ ساتھ جس دوسرے ادارے نے قریشی اور بوپنا کی تجویز کی حمایت کی ہے، وہ موناکو کے پرنس البرٹ کی سربراہی میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’پیس اینڈ سپورٹ‘ ہے۔
یہ دونوں کھلاڑی، جو 2007ء سے ٹینس میں مردوں کے ڈبلز مقابلوں میں ایک ٹیم کے طور پر کھیل رہے ہیں، گزشتہ برس یو ایس اوپن کے فائنل میں بھی پہنچ گئے تھے۔ ان دنوں وہ مل کر میلبورن میں آسٹریلین اوپن میں بھی حصہ لے رہے ہیں، جہاں وہ اب مردوں کے ڈبلز مقابلوں کے دوسرے راؤنڈ میں ہیں۔
اعصام الحق اور روہن بوپنا کی تجویز ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان واہگہ کی مشترکہ سرحد پر، جہاں دوطرفہ کھچاؤ کا ماحول واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے، سرحد کے آرپار ٹینس نیٹ لگا کر ایک ایسا میچ منعقد کرایا جائے، جو دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی ان کوششوں کا حصہ ہو، جنہیں ’سٹاپ وار، سٹارٹ ٹینس‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
ان دونوں کھلاڑیوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس مجوزہ میچ کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت درست سمت میں جا رہی ہے۔ ’’ ہم مل کر اپنے میچ کھیلتے رہیں گے اور اہم مواقع پر زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کرنے کی کوشش بھی کرتے رہیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ شاید واہگہ کی سرحد پر یہ پاک بھارت میچ اسی سال ممکن ہو جائے۔‘‘
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک