1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

واہگہ بارڈر کے ذريعے چوبيس گھنٹے تجارت پر اتفاق

عاصم سليم19 جنوری 2014

روايتی حريف پاکستان اور بھارت کے وزرائے تجارت نے نئی دہلی ميں ہونے والی ملاقات ميں دونوں ممالک کے مابين زمينی راستے سے ہونے والی تجارت کو فروغ دينے اور کاروباری شخصيات کے ليے ويزا پاليسی ميں نرمی کرنے پر اتفاق کر ليا ہے۔

Pakistan Wagah
تصویر: AP

نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی ميں ہفتے کے روز ہونے والی اِس ميٹنگ ميں دونوں ممالک کے وُزرا نے اِس بات پر اتفاق کيا کہ مرکزی بارڈر کراسنگ کے ذريعے ٹرکوں اور کنٹينروں کی نقل و حمل پر عائد تمام پابندیاں ہٹا کر اُنہيں چوبيس گھنٹے سفر کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔ اِس بارے ميں بات کرتے ہوئے بھارتی وزير تجارت آنند شرما نے رپورٹروں کو بتايا، ’’ہمارے درميان اِس بات پر اتفاق رائے قائم ہو گيا ہے کہ واہگہ اور اٹاری بارڈر کو تجارت کے ليے چوبيس گھنٹے کھلا رکھا جائے گا۔‘‘ واضح رہے کہ پنجاب ميں واقع واہگہ اور اٹاری بارڈر کراسنگ کے دروازے اِس وقت تجارت کے ليے سورج طلوع ہونے سے لے کر سورج غروب ہونے تک کھولے جاتے ہيں۔

پاکستانی وزير مملکت برائے تجارت خرم دستگير خان اور بھارتی وزير تجارت آنند شرما کے مابين ہونے والی اِس ملاقات ميں باہمی تجارت کو فروغ دينے کے ليے دونوں ملکوں سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کے ليے ويزا پاليسی ميں نرمی کی منظوری بھی دی گئی۔ سن 2012 اور 2013ء میں بھارت اور پاکستان کے مابین باہمی تجارت کا حجم قريب ڈھائی بلين ڈالر رہا، جبکہ خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اِس حجم ميں دس بلين تک کے اضافے کی گنجائش ہے۔ دونوں ممالک نے دو برس قبل اِس بات پر اتفاق کيا تھا کہ 2014ء تک باہمی تجارت کے حجم کو چھ بلين تک لے جايا جائے گا تاہم اب ايسا ممکن ہوتا نظر نہيں آتا۔

پاکستانی وزير اعظم نواز شريف اور اُن کے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھتصویر: Reuters

اِس موقع پر پاکستانی وزير خرم دستگير خان نے بتايا کہ پاکستان کے مرکزی بينک کی جانب سے بھارتی مرکزی بينک کو يہ تجويز پيش کی گئی ہے کہ پاکستان کے تين کمرشل بينکوں کو بھارت ميں سرگرمياں شروع کرنے کی اجازت دی جائے، جِس کے بدلے ميں پاکستان کی جانب سے بھی يہی اقدام اٹھايا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ بينکنگ کے شعبے ميں جلد ہی پيش رفت کی اميد کر رہے ہيں۔

نئی دہلی ميں ہونے والی اِس ملاقات ميں دونوں ممالک کے وزراء نے اميد ظاہر کی کہ اقتصادی تعاون کو بڑھانے سے مستقبل ميں ممکنہ طور پر دونوں روايتی حريف ملکوں کے سياسی تعلقات ميں بھی بہتری آئے گی۔ اِس موقع پر آنند شرما نے بتايا کہ وہ آئندہ ماہ ايک بھارتی وفد کے ساتھ پاکستان کا دورہ کريں گے اور اِس وفد کی سربراہی بھی وہ خود ہی کريں گے۔

گزشتہ برس سرحد پر فائر بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی اور دونوں جانب سے فائرنگ کے تبادلوں کے تناظر ميں نئی دہلی اور اسلام آباد کے تعلقات ميں دوبارہ کچھ کھچاؤ پيدا ہو گيا تھا، جو اب کم ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ پاکستانی وزير اعظم نواز شريف اور اُن کے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ دونوں ہی ايٹمی صلاحيت کے حامل اِن روايتی حريف ملکوں کے تعلقات ميں بہتری کے خواہاں ہيں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں