1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وبائی فلو کی تاریخ

عدنان اسحاق2 مئی 2009

گزشتہ صدی سے اب تک انفلوئنزا کی مختلف اقسام نے عالمگیر وبا کی شکل اختیار کرلی اور ان سے کروڑوں انسان ہلاک ہوئے۔

میکسیکو میں سوائن فلو سے بچنے کے لیے لوگوں نے ماسک کا استعمال کیاتصویر: picture alliance / landov

دینا بھر میں عام فلو سے سالانہ تعداد ڈھائی سے پانچ لاکھ تک افراد ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ صرف امریکہ میں ہر سال عام فلو سے 36 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

1918 میں موجودہ سوائن فلو سے ملتی جلتی انفلو اینزا کی وباء پھیلی تھی، جس نے اس وقت دنیا کی آبادی کے بیس سے چالیس فی صد افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ اور تقریبا پچاس ملین افراد اس کا شکار ہو کر ہلاک ہوئے تھے۔ ستمبر 1918 سے اپریل 1919 کے درمیان صرف امریکہ میں اس انفلوئینزا سے چھ لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ فلو کا شکار ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ نوجوان اور عمر رسیدہ افراد کو ہوتا ہے اور 1918 میں پھلنے والی اس وباء نے بھی سب سے زیادہ اسی عمر سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ اس دور میں عالمی معیشت کو شدید مشکلات کا سامنا رہا اور چھوٹا کاروبار کرنے والے افراد کی بڑی تعداد اس دوران دیوالیہ ہو گئی ۔

برڈ فلو سے بھی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیںتصویر: AP


1957 میں ایشیا میں فلو کی وباء پھیلانے والے وائرس کا بہت جلد ہی پتا لگا لیا گیا تھا۔ جس کے فورا بعد اسی سال اگست کے مہینے میں اس کی ویکسین تیارکر لی گئی۔ لیکن اس کے باوجود بھی عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایشیا میں پھیلنے والے اس وائرس سے دو میلن افراد ہلاک ہوئے۔

1968 میں پھیلنے والی انفلوئینزا کی وباء کی سب سے پہلے نشاندہی ہانگ کانگ میں ہوئی۔ تب اس کی لپیٹ میں آئے ہوئے 65 سال کی عمر کے افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ سب سے زیادہ تھا۔ دنیا بھر میں اس وباء نے ایک ملین افراد کی جان لی۔ عالمی ادارہ صحت نے اسے 20 ویں صدی کی قدرے کمزرو وبا کا نام دیا تھا کیونکہ دوسری وباء کے مقابلے میں اس میں کم افراد موت کا شکار ہوئے تھے۔

تصویر: AP


سوائن فلو کی نوعیت کے ایک وائرس کی 1976 میں امریکی ریاست نیو جرسی کے علاقے Fort dix میں نشاندہی ہوئی۔ اس وقت امریکہ میں ماہرین صحت کو یہ خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں یہ 1918 میں پھیلنے والے سپینش وائرس کی صورت اختیار نہ کر لے۔ اس وجہ سے 40 ملین افراد کی ویکسینیشن کی گئی ۔ تا ہم یہ وائرس Fort dix کے علاقے سے باہر نہیں نکلا۔

برڈ فلو یعنی H5N1 کے بھی ایک وباء کی صورت اختیار کرنے کے خطرات موجود تھے لیکن یہ وائرس اتنی آسانی سے انسانوں سے انسانوں میں منتقل نہیں ہو سکتا۔ 2003 کے بعد سے اب تک یہ وائرس15 مختلف ممالک میں 421 افراد پر اثر انداز ہو چکا ہےجن میں سے 157 افراد موت کا شکار ہوئے۔ اس وائرس کے دینا بھر میں پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر 61 مختلف ممالک میں کوئی 300 ملین پرندوں کو ہلاک کیا گیا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں