1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وبا جاری رہی تو ناقابلِ تلافی معاشی نقصان کا خدشہ

3 اپریل 2020

ایشیئن ڈیویلپمنٹ بینک نے خبردار کیا ہے کہ کووڈ انیس کی وبا میں تسلسل سے وسیع اقتصادی نقصان ہو گا۔ اس وقت کورونا وائرس کی وبا تقریباً دنیا بھر میں پھیل چکی ہے۔

Coronavirus in USA New York Stock Exchange NYSE
تصویر: Reuters/B. McDermid

ایشیائی ترقیاتی بینک کے اقتصادی ماہرین کے مطابق اگر کورونا وائرس کی نئی قسم کی وبا اگلےمزید چھ ماہ تک جاری رہی تو عالمی اقتصادیات کو ناقابلِ تلافی نقصان ہو گا۔ ماہرین کا مزید کہناہے کہ اس نقصان کا ازالہ جلد ممکن نہیں ہو گا۔ یہ بھی کہا گیا کہ کئی ممالک کی سالانہ ترقیکی رفتار میں شدید گراوٹ پیدا ہو جائے گی۔

کورونا وائرس کی پھیلی ہوئی وبا کے تناظر میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی انتباہی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ وبا سے عالمی معیشت کو 3.78 ٹریلین یورو یا چار ٹریلین ڈالر سے زائد کے نقصان کاسامنا ہے۔ بینک کے مطابق اگر وائرس سے پھیلی ہوئی وبا پر کم مدت میں قابو پا لیا گیا تو اسصورت میں بھی عالمی سطح پر ہونے والے اقتصادی نقصان کا حجم دو ٹریلین ڈالر کے قریب ہو گا۔

بینک کی رپورٹ کے مطابق اقوام عالم کی اقتصادی آؤٹ پُٹ میں تقریباً پانچ فیصد کی کمی واقعہونے کا قوی امکان ہے۔ اس رپورٹ میں گھمبیر معاشی صورت حال سے پریشان کن سماجی بحرانکے پیدا ہونے کا بھی بتایا گیا ہے اور یہ بحران اداروں کے مکمل انہدام اور انسانوں میں شدیدڈیپریشن کا باعث ہو گا۔

تصویر: Reuters/E. De Castro

ایشیائی ممالک کی معاشی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والے فلپائینی دارالحکومت منیلا میں قائمبینک کی مرتب کردہ رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں چین کی سالانہمعاشی ترقی کی رفتار میں دو تہائی کی کمی یقینی ہے۔ یہ بھی رپورٹ کیا گیا ہے کہ چینیاقتصادیات کاروباری سرگرمیوں میں شدید کمی کی وجہ سے پہلے ہی رواں برس جنوری اور فروریمیں دو فیصد سے زائد سکڑ چکی ہے۔ چینی معاشی ترقی کی سطح تین دہائیوں کے بعدمحض 2.3 کی سطح تک گِر سکتی ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک براعظم ایشیاء کے ممالک کی اقتصادی ترقی کی شرح میں پیدا ہونے والیبھاری گراوٹ کا اشارہ دے چکا ہے۔ بینک کے مطابق وبا کی وجہ سے سن 1998 کے بعد ایشیائیممالک کا معاشی حجم انتہائی شدید سکڑنے کا عمل پیدا ہو چکا ہے۔ ایشیائی ملکوں میںاقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی رواں برس کے دوران 2.2 فیصد پر پہنچ جائے گی جب کہ گزشتہبرس یہ شرح 1.5 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق اگر یہ معاشی گراوٹ کسی طرح 2.2 فیصد پر روکلی جاتی ہے تو اگلے برس یعنی سن 2021 میں اس کے بہتر ہونے کا قوی امکان موجود ہے۔

ع ح / ا ا )اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے(

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں