1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وبا سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی حکمت عملی: مفروضے اور حقائق

8 اپریل 2020

کورونا وائرس: جرمنی میں شرح اموات کم ہے، قبل از وقت منصوبہ بندی کام آئی یا پھر اچھے نظام صحت نے مشکل سے بچا لیا وغیرہ وغیرہ۔ آخر ا ن تمام  خبروں میں سچائی کتنی ہے؟

Deutschland Kirschblüte in Bonn
تصویر: DW/L. Döing

جرمنی میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سات ہزار سے متجاوز ہے جبکہ کووڈ انیس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد بدھ آٹھ اپریل کو دو ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔ دیگر یورپی ملکوں کے مقابلے میں جرمنی میں کووڈ انیس کے مریضوں میں شرح اموات کافی کم یعنی صرف ڈیڑھ فیصد ہے۔ اسپین میں یہ شرح ساڑھے نو فیصد اور اٹلی میں بارہ فیصد ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

یہی وجہ ہے کہ وبا سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی حکمت عملی کے بارے میں بہت سے مفروضے گردش کر رہے ہیں اور ان کی حقائق سے تفریق مشکل ہو گئی ہے۔

 

کیا جرمنی میں کووڈ انیس کی تشخیص کے لیے بہت زیادہ ٹیست کرائے جا رہے ہیں؟

جرمنی کی آبادی بیاسی ملین افراد پر مشتمل ہے۔ جرمن وزارت صحت کے مطابق اس وقت ملک میں ہفتہ وار بنیادوں پر تین لاکھ افراد کے ٹیست کرائے جا رہے ہیں۔ اس حساب سے پوری آبادی کے ٹیسٹ کرانے میں تین سال سے زائد عرصہ لگ سکتا ہے۔

یہ تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ جرمنی میں ان افراد کے بھی ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں جن میں بظاہر کووڈ انیس کی کوئی علامات نہیں۔ یہ تاثر درست نہیں۔

 

جرمنی میں 'امیونٹی سرٹیفیکیٹس‘ کا اجراء زیر غور ہے تاکہ جو افراد نئے کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا کر چکے ہیں، انہیں باہر آنے جانے کی اجازت ہو؟

یہ افواہ امکاناً ڈوئچے ویلے پر جاری کردہ ایک سائنسدان کے انٹرویو کے بعد پھیلی۔ یہ دراصل ایک تحقیق کے بارے میں ہے۔ جرمنی میں وائرولوجسٹس ایک ایسے ٹیسٹ پر کام کر رہے ہیں، جس کی مدد سے ان افراد کی شناخت ہو سکے گی جو کووڈ انیس سے صحت یاب ہو چکے ہیں اور ان کے جسم میں اس مرض کے خلاف اینٹی باڈیز بن چکی ہیں۔

تصویر: Reuters/K. Pfaffenbach

البتہ اس ضمن میں بہت تحقیق ابھی باقی ہے اور سائنسدان اسے فی الحال کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سب سے موزوں طریقہ نہیں سمجھتے۔

 

جرمنی میں کم شرح اموات کی وجوہات قبل از وقت منصوبہ بندی اور اچھا نظام صحت ہیں؟

اس میں کوئی شک نہیں کہ جرمنی کا نظام صحت مستحکم و موثر ہے اور اب تک وبا سے نمٹنے میں کامیاب بھی رہا ہے۔ تاہم دیگر ملکوں کی طرح جرمنی میں طبی عملہ دن رات مصروف ہے اور ان پر کام کا شدید دباؤ ہے۔

جہاں تک سماجی بندشوں اور لاک ڈاؤن کی بات ہے، جرمنی میں پڑوسی ملکوں کے مقابلے میں ایسے اقدامات ایک ہفتے بعد متعارف کرائے گئے۔

 

کیا امریکا جرمنی کی ویکسین حاصل کرنے کی کوششوں میں ہے؟

جرمن اخبار 'ویلٹ ام زونٹاگ‘ میں پچھلے دنوں ایک رپورٹ شائع ہوئی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمن کمپنی 'کیور ویک‘ کو اکسانے کی کوششوں میں ہیں کہ وہ ویکسین صرف امریکا کو بیچے۔ امریکی اور جرمن حکام سمیت 'کیور ویک‘ بھی اس رپورٹ کی تردید کر چکے ہیں۔

ع س / ع ا، الیزبتھ شوماخر

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں