امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کے لیے امریکی امداد روکنے کی دھمکی دی ہے۔ جرمنی میں مریضوں کی سرکاری تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ کورونا وائرس سے متعلق تازہ ترین تفصیلات اس لائیو آرٹیکل میں
اشتہار
دنیا بھر میں مریضوں کی تعداد چودہ لاکھ سے زائد اور ہلاکتوں کی تعداد 82,220 ہو گئی۔
جرمنی میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد 100,000 سے تجاوز کر گئی۔
ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ روکنے کی دھمکی دی ہے۔
یہ وقت فنڈنگ روکنے کا نہیں، ریجنل ڈائریکٹر، ڈبلیو ایچ او
عالمی ادارہ صحت کے اہلکاروں نے امریکی صدر کے الزامات کی نفی کرتے ہوئے ادارے کے چین کے ساتھ تعلقات کا دفاع کیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کے سینیئر مشیر ڈاکٹر بروس ایلورڈ کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ سپین اور چین سمیت وبا سے متاثرہ تمام ممالک کے ساتھ تعلقات یکساں روابط رکھے ہوئے ہے۔
ادارے کے یورپی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ہانس کلوگے نے امریکی صدر کی جانب سے ادارے کی فنڈنگ روکے جانے کی دھمکی پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وبا کی شدت زیادہ ہے اس لیے فنڈنگ کم کرنے کے لیے یہ وقت موزوں نہیں ہے۔
ڈاکٹر ہانس نے یورپ میں کورونا وائرس کی صورت حال کو ’انتہائی تشویش ناک‘ قرار دیتے ہوئے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ انتہائی احتیاط کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد ہی لاک ڈاؤن نرم کرنے سے متعلق کوئی فیصلہ کریں۔
جرمنی: کورونا وائرس سے شدید کساد بازاری کا خطرہ
جرمن معیشت شدید کساد بازاری کی جانب بڑھ رہی ہے۔ یہ بات آج بدھ کے روز ملک کے پانچ اہم اقتصادی اداروں کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جرمن معیشت ’صدمے‘ کی حالت میں داخل ہو رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رواں برس کی دوسری چوتھائی میں ملکی جی ڈی پی میں دس فیصد جب کہ پورے سال میں مجموعی طور پر چار فیصد کمی کا خدشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق سن 1970 کے بعد سے اب تک یہ جرمنی کی تیز ترین معاشی گراوٹ ہے۔
کورونا وائرس: سپین میں ہلاکتوں کی شرح میں معمولی کمی
سپین میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے مزید 757 مریض ہلاک ہو گئے ہیں، جس کے بعد ملک میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 14,555 ہو گئی ہے۔ ہسپانوی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ ایام کے مقابلے میں ہلاکتوں کی شرح میں معمولی کمی ہوئی ہے۔
مریضوں کی تعداد کے اعتبار سے سپین امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، جہاں اب تک ایک لاکھ بیالیس ہزار افراد اس مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ مجموعی طور پر دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد چودہ لاکھ سے زائد ہو چکی ہے اور اب تک بیاسی ہزار سے زائد افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔
ایران میں کورونا وائرس کے باعث ہونے والی ہلاکتیں چار ہزار سے متجاوز
ایران میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 121 افراد کووڈ انیس کا شکار ہو کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایرانی وزارت صحت کے مطابق ملک میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد چار ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 67,286 ہو گئی ہے۔
آپ کی بلی کورونا وائرس تو پھیلا نہیں رہی؟
ایک حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بلیاں اور فیریٹس کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں اور رصدگاہی حالات میں وہ یہ وائرس اپنی اسپیشیز میں منتقل بھی کر سکتے ہیں، مگر دیگر پالتو جانوروں کو کورونا وائرس سے کم خطرات ہیں۔
تصویر: picture-alliance/F. Herrmann
کیا پالتو جانور رکھے جائیں؟
چین کی ہاربین یونیورسٹی کے محققین کے مطابق نئے کورونا وائرس پالتو بلیوں میں پھیل سکتا ہے۔ پالتوں بلیاں یہ وائرس اپنی اسپیشیز کے دیگر ارکان میں بھی یہ وائرس منتقل کر سکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K-W. Friedrich
پریشان مت ہوں
وائرس منتقلی کی بات سے پالتو بلیوں کے مالکان پریشان مت ہوں۔ بلیوں میں زبردست مدافعاتی نظام ہوتا ہے اور اس لیے وہ زیادہ دیر تک اس وائرس کے پھیلاؤ کا باعث نہیں بنتیں۔ لیکن مشور ہے کہ طبی مسائل کے حامل افراد اپنی بلیوں کو مٹرگشت کو محدود کریں اور صحت مند افراد پالتو بلی پر ہاتھ پھیرنے کے بعد ہاتھوں کو صابن سے دھونا بہت ضروری ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBroker
کتے محفوظ ہیں
بلیوں کے مقابلے میں کتوں کے اندر وائرس کی افزائش کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔ اس لیے کتوں کے ساتھ اپنے کتوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Schmidt
کون سا جانور کسے بیمار کرتا ہے؟
اطالوی دارالحکومت روم کے پالتو سؤر اور کتے ایک دوسرے کو وائرس میں مبتلا نہیں کر رہے۔ سؤر کورونا وائرس کی قدرتی ڈھیر بھی تصور نہیں کیا جاتے۔
تصویر: Reuters/A. Lingria
فیریٹس کو قرنطینہ کرنا ضروری
ہاربین یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم مسٹیلاڈائی فیملی کے ارکان میں افزائش پا سکتے ہیں۔ اس میں فیریٹس، نیولے اور ان جیسے جانوروں شامل ہیں۔ یہ وائرس ایسے جانوروں کے نتھنوں سے نکلنے والے لعاب کے گرنے سے اِدھر اُدھر پھیل سکتا ہے۔
طبی محققین نے چکن اور اس کے گوشت یعنی پولٹری کا کاروبار کرنے والوں اور قصائیوں کے لیے پوری طرح محفوظ قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق چکن کا گوشت کھانے میں بھی کوئی پریشانی نہیں۔
تصویر: Getty Images/China Photos
جانوروں میں وائرس کی منتقلی
جانوروں سے انسانوں میں وائرس منتقل ہو سکتا ہے، مگر انسانوں سے بھی جانور بیمار ہو سکتے ہیں۔ نیویارک کے برونکس چڑیا گھر میں چار سالہ ملائین چیتا "نادیہ" میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ کورونا وائرس کی انسان سے کسی جانور میں منتقلی کا یہ پہلا معلوم واقعہ ہے۔
تصویر: Reuters/WCS
چمگادڑیں یونہی بدنام ہیں؟
کورونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ چمگادڑوں سے ہوا ہے لیکن ماہرینِ حیوانات کا کہنا ہے کہ سن 2019 کے مہینے دسمبر میں یہ وائرس چمگادڑوں سے کسی اور جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا تھا۔ اب یہ جانور کون سا ہے؟ یہ ایک سوال ہے جس کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش جاری ہے۔
دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف سے فوری طور پر پانچ بلین ڈالر ہنگامی قرض جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایران نے سن 1979 کے بعد گزشتہ ماہ پہلی مرتبہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے لیے رابطہ کیا تھا۔ صدر روحانی نے رقم کی فوری فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے کی جانب سے امتیازی سلوک ناقابل قبول ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے لیے امداد روک سکتے ہیں، ٹرمپ
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ عالمی ادارے کا جھکاؤ چین کی طرف ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے چین کے شفاف طرز عمل کی تعریف کی تھی۔ تاہم امریکا سمیت کئی ممالک چین میں ہلاکتوں کی تعداد پر شک و شبے کا اظہار کرتے آئے ہیں۔
دوسری جانب امریکا میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اب تک 13 ہزار کے قریب امریکی شہری ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
جرمنی میں ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بڑھ گئی
جرمنی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید چار ہزار افراد کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے ہیں۔ یوں اس ملک میں اس عالمی وبا کی زد میں آنے والے افراد کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سات ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس دورانیے میں نئی ہلاکتوں کی تعداد 254 رہی۔
جرمنی میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ دوسری طرف ملکی سیاستدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اس مخصوص وقت میں دائیں بازو کے انتہا پسند ان حالات کو اپنے مقاصد کی خاطر استعمال کر سکتے ہیں۔
ترکی میں کورونا وائرس، صدر ایردوآن تنقید کی زد میں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنے کی خاطر حکومتی اقدامات میں اضافہ کر دیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ ملک کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا۔ اس بات پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
ترکی میں اجتماعات پر پابندی ہے لیکن تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ترکی میں اس عالمی وبا کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 725 ہے جبکہ تقریبا 34 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ترک حکومت نے اگر لاک ڈاؤن نہ کیا تو صورتحال مزید ابتر ہو سکتی ہے۔
’کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مربوط اقدامات ضروری‘
07:37
ووہان میں لاک ڈاؤن ختم کر دیا گیا
چینی شہر ووہان میں دو ماہ سے زائد عرصے جاری لاک ڈاؤں آج بدھ کے روز ختم کر دیا گیا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا اسی شہر سے شروع ہوئی تھی۔ گیارہ ملین سے زائد آبادی والے اس شہر میں وائرس سے پچاس ہزار سے زائد افراد متاثر جب کہ ڈھائی ہزار سے زائد ہلاک ہوئے۔ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران تاہم اس شہر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی۔
لاک ڈاؤن ختم کیے جانے کے بعد ووہان کے ہوائی اڈے سے دس ہزار سے زائد مسافر دیگر علاقوں کی جانب روانہ ہوئے۔ چین بھر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے متاثرہ 62 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، مریضوں اکثریت بیرون ملک سے آنے والے افراد کی ہے۔
کورونا سے متاثرہ یورپی ممالک کے لیے مالی امداد کی کوشش
یورپی یونین کے وزرائے خزانہ کورونا وائرس کی وجہ سے شدید متاثر ہونے والے ممالک کے لیے بیل آؤٹ پیکج کو حتمی شکل دینے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ اٹلی نے اصرار کیا ہے کہ وہ 'کورونا بانڈز‘ کے اپنے منصوبے کو ترک نہیں کرے گا۔
یورو گروپ کے صدر ماریو سینتینو نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ سولہ گھنٹے کے مذاکرات کے بعد رکن ممالک ایک ڈیل کو حتمی شکل دینے کے قریب آ گئے لیکن اسے فائنل نہ کر سکے۔ بتایا گیا ہے کہ مذاکرات کا سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہے گا۔ کوشش ہے کہ یورپی یونین ایسے ممالک کو مالی مدد فراہم کرے، جو اس عالمی وبا کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔
جانسن نے دوسری رات بھی انتہائی نگہداشت یونٹ میں بسر کی
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے مسلسل دوسری رات بھی انتہائی نگہداشت یونٹ میں بسر کی ہے۔ نئے کورونا وائرس کا شکار ہونے والے جانسن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کی حالت تسلی بخش ہے۔ وہ نمونیا کا شکار نہیں ہوئے اور نہ ہی انہیں مصنوعی تنفس کی ضرورت ہے۔
اس عالمی وبا کی وجہ سے برطانیہ میں 55 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ چھ ہزار سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جانسن ستائیس مارچ کو کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے جبکہ اتوار پانچ اپریل کو انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ٹوئٹر کے سربراہ کا ایک بلین ڈالر فنڈ کا اعلان
ٹوئٹر کے سی ای او جیک ڈورسی نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے ایک بلین ڈالر مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ رقم جیک ڈورسی کی مجموعی آمدن کا اٹھائیس فیصد بنتی ہے۔
کورونا وائرس کے حوالے سے يوميہ بنيادوں پر منفی خبريں اور پيشرفت سامنے آ رہی ہيں تاہم دنيا بھر ميں معالج، محققين، سائنسدان، سياستدان، صحافی و ديگر شعبہ جات سے وابستہ افراد موجودہ بحران کو مات دينے کے ليے دن رات سرگرم ہيں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Ujetto
پاکستان ميں وائرس کی شدت ممکنہ طور پر کم
سائنسدان ڈاکٹر عطا الرحمن نے ايک مقامی صحافتی ادارے کو بتايا کہ پاکستان میں کورونا وائرس میں پائے جانے والے کروموزومز چین سے مختلف ہیں اور امکاناً ان کی شدت کم ہے۔ ان کے بقول يہ تحقیق کراچی کے جمیل الرحمان سینٹر فار جینومکس ریسرچ ميں کی گئی۔ اس کا عملی طور پر مطلب يہ نکل سکتا ہے کہ شايد بيماری کی شدت بھی کم ہو۔ مگر طبی ذرائع سے اس بارے ميں مزيد تحقيق و ضاحت درکار ہے۔
تصویر: DW/T. Shahzad
مليريا کے خلاف کارآمد ادويات کی امريکی اتھارٹی سے منظوری
’امريکی فوڈ اينڈ ڈرگ ايڈمنسٹريشن‘ اتھارٹی (FDA) نے نئے کورونا وائرس کے چند مخصوص اور ہنگامی صورت حالوں ميں علاج کے ليے مليريا کے خلاف کارآمد دو مختلف ادويات کی منظوری دے دی ہے۔ انتيس مارچ کو سامنے آنے والی اس پيش رفت ميں ايف ڈے اے نے بتايا کہ کووڈ انيس کے علاج کے ليے chloroquine اور hydroxychloroquine پر تحقيق جاری ہے۔ امريکی صدر نے پچھلے ہفتے ان دو ادويات کو ’خدا کی طرف سے تحفہ‘ بھی قرار ديا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Julien
تحليق و تحقيق کا نتيجہ، سانس ميں مدد فراہم کرنے والا آلہ
فارمولا ون کی جرمن کار ساز کمپنی مرسڈيز نے ايک آلہ تيار کر ليا ہے، جو کووڈ انيس کے ان مريضوں کے ليے موزوں ثابت ہو گا جنہيں انتہائی نگہداشت درکار ہو۔ يہ يونيورسٹی کالج لندن کے اشتراک سے تيار کيا گيا۔ CPAP نامی يہ آلہ ناک اور منہ کے ذریعے آکسيجن پہنچاتا رہتا ہے اور مريض کے پھيپھڑوں ميں زيادہ آکسيجن جاتی ہے۔ توقع ہے کہ اس آلے ميں رد و بدل کے بعد وينٹيليٹرز کی شديد قلت کے مسئلے سے نمٹا جا سکے گا۔
تصویر: Universität Marburg/Martin Koch
کئی ملکوں ميں ويکسين کی آزمائش جاری
اگرچہ ماہرين بار بار دہرا رہے ہيں کہ وائرس کے انسداد کے ليے کسی ويکسين کی باقاعدہ منظوری و دستيابی ميں ايک سال سے زائد عرصہ لگ سکتا ہے، کئی ممالک ميں ويکسين کی آزمائش جاری ہے۔ ’جانسن اينڈ جانسن‘ کی جانب سے تيس مارچ کو بتايا گيا ہے کہ ويکسين کی انسانوں پر آزمائش ستمبر ميں شروع ہو گی اور کاميابی کی صورت ميں يہ آئندہ برس کے اوائل ميں دستياب ہو سکتی ہے۔ مارچ ميں کئی ممالک ميں ويکسين کی آزمائش جاری ہے۔
تصویر: Reuters/B. Guan
مالی نقصانات کے ازالے کے ليے امدادی پيکج
ہر ملک اپنے وسائل کے مطابق امدادی سرگرمياں جاری رکھے ہوئے ہے۔ امريکا ميں متاثرہ کاروباروں کے ليے 2.2 کھرب ڈالر کے امدادی پيکج کی منظوری دی جا چکی ہے۔ جرمنی نے بھی لاک ڈاؤن کے باعث مالياتی نقصانات کے ازالے کے ليے ساڑھے سات سو بلين ڈالر کے ريسکيو پيکج پر اتفاق کر ليا ہے۔ پاکستان نے يوميہ اجرت پر کام کرنے والوں کو چار ماہ تک تین ہزار روپے ماہانہ دینے کے ليے دو سو ارب روپے کا پیکج منظور کر ليا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Ernst
ماحول پر مثبت اثر
کورونا وائرس کے باعث عالمی سطح پر متعارف کردہ بندشوں کے نتيجے ميں کئی بڑے شہروں ميں فضائی آلودگی ميں واضح کمی ديکھی گئی ہے۔ روم، ميلان، نئی دہلی، بارسلونا، پيرس، لندن لگ بھگ تمام ہی بڑے شہروں کی ہوا ميں پچھلے دو ہفتوں کے دوران نائٹروجن ڈائی آکسائڈ (NO2) کی مقدار ميں چوبيس تا چھتيس فيصد کمی نوٹ کی گئی۔ يہ اعداد و شمار ’يورپی انوائرمنٹ ايجنسی‘ (EEA) نے جاری کيے۔
تصویر: Reuters/ESA
چين ميں وبا بظاہر کنٹرول ميں
کورونا وائرس کی نئی قسم کے اولين کيسز چينی صوبہ ہوبے کے شہر ووہان ميں سامنے آئے تھے۔ سخت اقدامات اور قرنطينہ کی پاليسی رنگ لائی اور دو ڈھائی ماہ کی دقت کے بعد اب ووہان ميں عائد پابندياں آہستہ آہستہ اٹھائی جا رہی ہيں۔ چين ميں پچھلے قريب ايک ہفتے کے دوران مقامی سطح پر نئے کيسز بھی شاذ و نادر ہی ديکھے گئے۔ يوں سخت قرنطينہ کی پاليسی بظاہر با اثر رہی۔
تصویر: Getty Images/K. Frayer
جنوبی کوريا کی کامياب حکمت عملی
چند ہفتوں قبل چين کے بعد کورونا وائرس کے سب سے زيادہ کيسز جنوبی کوريا ميں تھے۔ تاہم آج پوری دنيا سيول حکومت کی تعريف کے پل باندھ رہی ہے کہ کس طرح اس ملک نے وبا پر کنٹرول کيا۔ پير تيس مارچ کو جنوبی کوريا ميں کووڈ انيس کے اٹھہتر کيسز سامنے آئے۔ جنوبی کوريا نے وسيع پيمانے پر ٹيسٹ کرائے، حتی کہ گاڑی چلانے والے بھی رک کر ٹيسٹ کرا سکتے تھے۔ يوں مريضوں کی شناخت اور پھر علاج ممکن ہو سکا۔
تصویر: Imago Images/Xinhua/Wang Jingqiang
صحت ياب ہونے والوں کی تعداد حوصلہ بخش
تيس مارچ تک دنيا بھر ميں ايک لاکھ چھپن ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس سے صحت ياب بھی ہو چکے ہيں۔ چين ميں صحت ياب ہونے والوں کی تعداد پچھتر ہزار سے زيادہ ہے۔ اسپين ميں لگ بھگ سترہ ہزار، ايران ميں چودہ ہزار، اٹلی ميں تيرہ ہزار سے زائد اور جرمنی ميں نو ہزار سے زائد افراد صحت ياب ہو چکے ہيں۔ جرمنی ميں شرح اموات اعشاريہ نصف سے بھی کم ہيں يعنی درست حکمت عملی با اثر ثابت ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/COMUNIDAD DE MADRID
9 تصاویر1 | 9
انہوں نے سٹارٹ سمال نامی چیرٹی فنڈ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وبا کے خاتمے کے بعد یہ فنڈ لڑکیوں کی صحت سمیت دیگر فلاحی کاموں کے لیے کام جاری رکھے گا۔ ڈورسی نے یہ بھی بتایا کہ سٹارٹ سمال کے تمام عطیات کی تفصیلات آن لائن عوامی طور پر دستیاب ہوں گی۔