1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتجرمنی

وبا کے دوران سگریٹ اور شراب نوشی میں اضافہ

2 جنوری 2022

کورونا کی وبا کے دوران ‍ بعض یورپی ممالک میں الکوحل کے استعمال اور سگریٹ نوشی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے سب سے زیادہ متاثر نوجوان ہوئے ہیں۔

Corona, Pandemie l Rauchen, Zigarette
تصویر: Emma Buonchristiani/Photopqr/Le Bien Public/Maxppp/picture alliance

کووڈ انیس کی انفیکشنز ان ممالک میں بڑھ رہی ہیں جہاں جہاں کورونا کی تبدیل شدہ قسم اومیکرون پہنچ چکا ہے، مگر ساتھ ہی ایسے ممالک میں تمباکو نوشی اور شراب نوشی کا سلسلہ بھی بڑھا ہے۔

طبی جریدے 'ایڈکشن‘ میں اگست کے مہینے میں ایک تحقیق کے نتائج چھپے تھے جو انگلینڈ میں پہلے لاک ڈاؤن کے دوران کے معاملات سے متعلق تھی۔ اس تحقیق میں ساڑھے چار ملین مزید بالغ افراد کو انتہائی خطرے سے دوچار مے نوش قرار دیا گیا۔ یہ تعداد وبا سے پہلے کی تعداد سے 40 فیصد زائد ہے۔

تصویر: Brendan McDermid/REUTERS

خواتین کے معاملے میں یہ صورتحال اور زیادہ بُری ہے، جہاں انتہائی خطرے میں گھِری شراب نوش خواتین کی تعداد میں 55 فیصد کا اضافہ ہوا۔ جبکہ نسبتاﹰ کم آمدنی والے  طبقے میں 64 فیصد مزید شراب نوش ریکارڈ کیے گئے۔

اس اسٹڈی کے مطابق اولین لاک ڈاؤن کے دوران 652,000 نوجوان بالغ افراد تمباکو نوشی کے عادی بن گئے تھے۔

'یورپین جرنل آف پبلک ہیلتھ‘ میں اکتوبر میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق، فرانس میں پہلے سے سگریٹ پینے والے افراد میں سے27 فیصد نے مارچ  2020 میں ملک میں لگنے والے پہلے لاک ڈاؤن کے بعد تمباکو کے استعمال میں اضافے کا بتایا جبکہ 19 فیصد نے کمی کا۔

اس اسٹدی کے مطابق تمباکو کے استعمال میں اضافہ 18 برس سے 34 برس کی عمر کے لوگوں میں ہوا جنہیں ذہنی دباؤ میں اضافے کا سامنا رہا اور جو بہت پڑھے لکھے تھے۔

اسی طرح شراب پینے والے 11 فیصد افراد نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ان کی شراب نوشی میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ 24.4 فیصد نے اس میں کمی کا بتایا۔ شراب نوشی میں اضافہ  18سے 49 برس کی عمر کے لوگوں میں ہوا۔

جرمنی جہاں اب بھی سگریٹ کی تشہیر کی اجازت ہے، اس وقت 14 برس سے زائد عمر کے  31 فیصد لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ سال 2019 کے اختتام پر یہ شرح 27 فیصد تھی۔ یہ تفصیل جرمنی میں تمباکو نوشی سے متعلق رویے کے بارے میں طویل عرصے سے جاری ایک اسٹڈی سے معلوم ہوئی ہے۔

تمباکو نوشی اور شراب نوشی کے سبب ہلاکتیں

جرمنی میں تمباکو نوشی کی وجہ سے ہرسال 120,000 افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، اور یہ تعداد اس سے قریب دو گُنا ہے جتنے لوگ کووڈ انیس کے سبب گزشتہ دو برس میں جرمنی میں موت کا شکار ہوئے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق الکوحل کے استعمال کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال 30 لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں، جبکہ الکوحل کا نقصان دہ استعمالعالمی سطح پر بیماریوں کے 5.1 کا ذمہ دار ہے۔

شراب نوشی اب مزید نہیں، خواتین کے لیے ایک مشکل فیصلہ

07:05

This browser does not support the video element.

تمباکو نوشی الکوحل سے بھی زیادہ اموات کا سبب بنتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہر سال تمباکو 80 لاکھ افراد کی جان لے لیتا ہے جن میں سے 12 لاکھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو خود تو سگریٹ نہیں پیتے مگر سگریٹ کے دھوئیں کا شکار ہوتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں کُل 1.3 بلین تمباکو استعمال کرنے والے موجود ہیں اور ان میں سے 80 فیصد کم آمدنی والے یا درمیانی آمدنی والے ممالک کے رہائشی ہیں۔

لوزیا رائٹ (ا ب ا/ع ح)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں