نجی دولت کا نیا عالمی ریکارڈ، کل مالیت 200 ٹریلین یورو
7 اکتوبر 2021
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران دنیا بھر میں نجی گھرانوں کی ملکیت مالی اثاثوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ یہ نجی دولت اب مجموعی طور پر دو سو ٹریلین یورو سے زائد بنتی ہے۔ یہ بات تازہ ترین گلوبل ویلتھ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔
اشتہار
جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ سے ملکی نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ جرمن انشورنس کمپنی الائنس دنیا بھر میں اپنے شعبے کی سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے، جو ہر سال نجی نوعیت کے مالیاتی اثاثوں کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کرتی ہے۔
الائنس کی تازہ ترین گلوبل ویلتھ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود نجی گھرانوں کے جمع کردہ مالی اثاثے پہلی مرتبہ اتنے زیادہ ہو گئے کہ ان کی کل مالیت 200 ٹریلین یورو یا 231 ٹریلین ڈالر سے بھی زیادہ ہو گئی۔
نجی دولت میں تقریباﹰ دس فیصد اضافہ
عالمی سطح پر نجی اثاثوں کی شکل میں جمع کردہ دولت سے متعلق سال 2020 کے لیے اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس اجتماعی طور پر لوگ اتنے امیر ہو گئے، جتنے وہ پہلے کبھی نہیں تھے۔ اس سے مراد یہ نہیں کہ دنیا سے غربت ختم ہو گئی یا مالی وسائل کی تقسیم زیادہ مساوی ہو گئی ہے۔
الائنس کے ماہرین اقتصادیات کے مطابق نجی طور پر دنیا کے کروڑوں گھرانوں کی اس دولت میں 2020ء میں 2019ء کے مقابلے میں 9.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق یہ عالمگیر رجحان ابھی جاری رہے گا اور ماہرین نے رواں سال کے دوران اس نجی دولت میں مزید سات فیصد اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔
اشتہار
دولت کے ارتکاز میں عدم مساوات بھی زیادہ
تازہ ترین گلوبل ویلتھ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران صرف امیر گھرانے امیر تر ہی نہیں ہوئے بلکہ وبا کے باعث پیدا شدہ بحرانی اقتصادی حالات کے نتیجے میں غریب سے غریب تر بھی ہو گئے۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ پچھلے برس دنیا میں نجی مالی اثاثوں کی ملکیت کی صورت حال مجموعی طور پر اور زیادہ عدم مساوات کا شکار ہو گئی۔
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance
8 تصاویر1 | 8
یہ تفریق نہ صرف امیر اور غریب ممالک کے مابین خلیج وسیع ہو جانے کی شکل میں دیکھی گئی بلکہ یہی فرق مختلف ممالک میں امیر اور غریب شہریوں کے مابین داخلی تقسیم کے شدید تر ہو جانے کی صورت میں بھی دیکھا گیا۔
84 فیصد اثاثوں کے مالک 10 فیصد امیر انسان
نئی الائنس گلوبل ویلتھ رپورٹ کے مطابق اس وقت عالمی سطح پر 200 ٹریلین یورو سے زائد کی نجی دولت کے 84 فیصد حصے کے مالک وہ بہت امیر انسان ہیں، جن کا عالمی آبادی میں تناسب صرف 10 فیصد بنتا ہے۔
گزشتہ برس عالمی سطح پر نجی دولت میں جو ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا، اس کی ایک بڑی وجہ مالی بچت کی سوچ بھی بنی۔ ایک طرف جہاں تقریباﹰ سبھی ممالک طویل عرصے تک لاک ڈاؤن میں رہے، تو دوسری طرف کاروباری، سفری اور سیاحتی شعبوں کی بندش کے باعث بھی وہ رقوم پس انداز کر لی گئیں، جو عام حالات میں لازمی استعمال کر لی جاتیں۔
ایشیا کے کروڑ پتی کہاں رہتے ہیں؟
ایشیا پيسیفک کے خطے میں بسنے والے دس امیر ترین افراد پر نگاہ ڈالتے ہیں۔ اس خطے میں کروڑ اور ارب پتی افراد کی تعداد کے اعتبار سے جاپان سب سے آگے ہے، تاہم آئیے دیکھتے ہیں دیگر افراد کون ہیں اور کہاں رہتے ہیں؟
تصویر: PHILIPPE LOPEZ/AFP/Getty Images
پہلے نمبر پر جاپان
جاپان میں قریب ایک اعشاریہ تین ملین کروڑ پتی ہیں۔ ان افراد کے پاس مجموعی دولت 15.23کھرب ڈالر ہے۔ اس فہرست میں چین دوسرے نمبر پر ہے۔ دولت کی ہم وار تقسیم کے اعتبار سے جاپان دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے آگے ہے، جہاں کروڑ پتی بہت ہیں، مگر ارب پتی افراد کی تعداد کم ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nogi
دوسرے نمبر پر چین
دنیا کی دوسری سب سے بڑی اقتصادی قوت چین چھ لاکھ 54 ہزار کروڑ پتی افراد کا گھر ہے۔ ایشیا میں امیر افراد کی فہرست میں بھی چین دوسرے نمبر پر ہے۔ ان افراد کے پاس مجموعی سرمایہ 17.25 کھرب ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ ارب پتی افراد کی تعداد کے لحاظ سے چین ایشیا میں پہلے نمبر پر ہے، تاہم چین میں فی کس آمدنی صرف ساڑھے 12 ہزار آٹھ سو ڈالر ہے، جو اس شعبے میں اسے خطے میں ساتویں نمبر پر پہنچا دیتی ہے۔
تصویر: imago/CTK Photo
تیسرے نمبر پر آسٹریلیا
آسٹریلیا میں قریب دو لاکھ نوے ہزار افراد کروڑ پتی ہیں۔ تاہم انفرادی امارت کے اعتبار سے یہ خطے میں سب سے آگے ہے۔ اسی طرح فی کس آمدنی کے اعتبار سے بھی آسٹریلیا خطے کے دیگر ممالک پر سبقت لیے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics
بھارت چوتھے نمبر پر
خطے میں امیر افراد کی تعداد کے اعتبار سے بھارت چوتھے نمبر پر ہے، جہاں دو لاکھ 36 ہزار کروڑ پتی رہتے ہیں۔ تاہم فی کس اعتبار سے خطے میں بھارت انتہائی کم سطح کے ممالک میں سے تیسرے نمبر پر ہے، جہاں یہ صرف پاکستان اور ویت نام سے بہتر ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery
سنگاپور پانچویں نمبر پر
پانچ ملین کی کُل آبادی کے ملک سنگاپور میں دو لاکھ 24 ہزار کروڑ پتی ہیں، یعنی بھارت سے صرف 12 ہزار کم۔ یہاں فی کس آمدنی بھی ایک لاکھ 58 ہزار 300 ڈالر ہے۔ خطے میں فی کس آمدنی کے اعتبار سے سنگاپور آسٹریلیا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Fotolia/asab974
ہانگ کانگ چھٹے نمبر پر
ہانگ کانگ میں کروڑ پتی افراد کی تعداد دو لاکھ 15 ہزار ہے جب کہ یہاں ارب پتی افراد کی تعداد ساڑھے نو ہزار ہے۔ ارب پتی افراد کے لحاظ سے ہانگ کانگ کا نمبر چین، جاپان اور بھارت کے بعد چوتھا ہے۔
تصویر: A.Ogle/AFP/Getty Images
جنوبی کوریا ساتویں نمبر پر
جنوبی کوریا میں کروڑ پتی افراد کی تعداد سوا لاکھ ہے۔ پیشن گوئی کی جا رہی ہے کہ اگلے دس برسوں میں جنوبی کوریا میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں پچاس فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Chee-Onn Leong
تائیوان آٹھویں نمبر پر
تائیوان میں قریب ایک98 ہزار دو سو کروڑ پتی آباد ہیں۔ سن 2000 کے بعد سے کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے، تاہم گزشتہ برس کے مقابلے میں اس تعداد میں دس فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ برس یہاں کروڑ پتی افراد کی تعداد ایک لاکھ نو ہزار تھی۔
تصویر: imago/imagebroker
نیوزی لینڈ نویں نمبر پر
ساڑھے چار ملین آبادی کے ملک نیوزی لینڈ میں کروڑ پتی افراد کی تعداد 89 ہزار ہے۔ فی کس آمدنی کے اعتبار سے خطے میں نیوزی لینڈ آسٹریلیا اور سنگاپور کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bradley
انڈونیشیا دسویں نمبر پر
انڈونیشیا میں ساڑھے 48 ہزار کروڑ پتی افراد آباد ہیں۔ سن 2000 سے اب تک یہاں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 525 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ چین اور بھارت کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Gacad
10 تصاویر1 | 10
مالیاتی بچت میں 80 فیصد اضافہ
اس رپورٹ کے مطابق 2020ء میں مختلف ممالک میں نجی گھرانوں نے اتنی زیادہ رقوم کی بچت کی، کہ 2019ء کے مقابلے میں ان میں تقریباﹰ 80 فیصد کا اضافہ ہوا۔
اس اضافے کے بعد ان بچتی رقوم کی مجموعی مالیت 5.2 ٹریلین یورو ہو گئی اور یہ بھی ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔
اس رپورٹ کی تیاری کے لیے 57 ممالک میں نجی گھرانوں کے مالی اثاثوں کا جائزہ لیا گیا۔ مالی اثاثوں سے مراد نقد رقوم، بینکوں میں رکھی گئی دولت، حصص، بانڈز اور انشورنش معاہدے تھے اور ان میں ریئل اسٹیٹ کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
م م / ع ا (ڈی پی اے)
دنیا کے امیر ترین ممالک - ٹاپ ٹین
قوت خرید میں مساوات (پی پی پی) کو پیش نظر رکھتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2018 میں جی ڈی پی کے اعتبار سے دنیا کے امیر ترین ممالک کے بارے میں تفصیلات اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Ota
۱۔ چین
رواں برس برس اپریل تک کے اعداد و شمار کے مطابق قوت خرید میں مساوات کے اعتبار سے جی ڈی پی کو پیش نظر رکھتے ہوئے 25.24 ٹریلین امریکی ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر چین ہے۔ سن 2017 کے مقابلے میں چینی اقتصادی نمو نو فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Dufour
۲۔ امریکا
اسی معیار کو پیش نظر رکھا جائے تو امریکا 20.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکا میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اقتصادی ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/J. Swensen
۳۔ بھارت
10.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ بھارت اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح گزشتہ برس کے مقابلے میں 9.8 فیصد زائد رہی۔
تصویر: AP
۴۔ جاپان
5.6 ٹریلین ڈالر اور پچھلے سال کے مقابلے میں جی ڈی پی میں اضافے کی ساڑھے تین فیصد شرح کے ساتھ جاپان چوتھے نمبر پر رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Yamanaka
۵۔ جرمنی
عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق سن 2018 اپریل تک جرمنی کا پی پی پی (Purchasing Power Parity) کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.37 ٹریلین ڈالر جب کہ اقتصادی ترقی کی سالانہ شرح پانچ فیصد کے قریب رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
۶۔ روس
روس اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں مساواتی قوت خرید کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.17 ٹریلین ڈالر رہی جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ ترقی ہوئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Smirnov
۷۔ انڈونیشیا
ساتویں نمبر پر انڈونیشیا رہا جہاں گزشتہ برس کے مقابلے میں ترقی کی شرح 7.7 فیصد زیادہ رہی جب کہ جی ڈی پی 3.5 ٹریلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: DW/T. Siregar
۸۔ برازیل
برازیل کا شمار بھی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں ہوتا ہے 3.39 ٹریلین ڈالر اور 4.6 فیصد ترقی کی سالانہ شرح کے ساتھ برازیل آئی ایم ایف کے مطابق دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
۹۔ برطانیہ
اس برس کی فہرست میں برطانیہ 3.03 ٹریلین ڈالر پی پی پی جی ڈی پی کے ساتھ دنیا میں نویں نمبر پر رہا۔ ترقی کی سالانہ شرح 3.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/empics/K. O'Connor
۱۰۔ فرانس
2.96 ٹریلین ڈالر کے ساتھ فرانس ٹاپ ٹین میں جگہ بنانے والا تیسرا یورپی ملک ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے میں فرانس میں اقتصادی ترقی کی اس برس شرح 4.4 فیصد تھی۔
تصویر: Reuters/A. Bernstein
۲۵۔ پاکستان
آئی ایم ایف کی اس فہرست کے مطابق پاکستان عالمی درجہ بندی میں پچیسویں نمبر پر ہے۔ قوت خرید میں برابری کے اعتبار سے پاکستانی جی ڈی پی کا تخمینہ 1.14 ٹریلین ڈالر لگایا گیا ہے جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا۔ آئی ایم ایف کی اس اعتبار سے کی گئی درجہ بندی میں پاکستان ہالینڈ اور متحدہ عرب امارات سے آگے ہے جو بالترتیب چھبیسویں اور تینتیسویں نمبر پر ہیں۔